0
Wednesday 19 Jan 2022 21:35

اسرائیلی شرط غزہ کی تعمیر نو میں سب سے بڑی رکاوٹ

اسرائیلی شرط غزہ کی تعمیر نو میں سب سے بڑی رکاوٹ
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے مظالم کے خلاف لڑے جانے والے فلسطینی مزاحمتی آپریشن سیف القدس کے خاتمے کے 8 ماہ بعد مصر و اسرائیل کے درمیان ایک مرتبہ پھر وفود کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے تاہم غزہ کی تعمیرنو کا مسئلہ ہنوز کھٹائی میں پڑا ہوا ہے جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کی اصلی وجہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کی تعمیرنو کے مسئلے کو مغربی کنارے میں مزاحمت کے خاتمے اور مبینہ امن و امان کی ضمانت کے ساتھ مشروط کیا جانا ہے۔ لبنانی روزنامے الاخبار کے مطابق تعمیرنو کا مسئلہ غزہ کی ترجیحات کے مطابق آگے نہیں بڑھایا گیا جبکہ نہ صرف یہ کہ منگوائے جانے والے تھوڑے بہت تعمیری سامان کی درآمد کے حوالے سے از قبل اعلان شدہ منصوبوں پر عملدرآمد میں مصر نے لیت و لعل سے کام لیا ہے بلکہ قطر و کویت کی جانب سے فلسطینی عوام کو بھیجی جانے والی رقوم کی ترسیل میں فلسطینی عبوری حکومت نے بھی روڑے اٹکائے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی سرکاری میڈیا نے گذشتہ روز ہی اعلان کیا ہے کہ اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کے لئے مصری انٹیلیجنس کا ایک وفد اسرائیل پہنچا ہے۔ صیہونی میڈیا کا کہنا تھا کہ تل ابیب آنے والا مصری وفد غزہ کی تعمیرنو کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے حوالے سے بھی گفتگو کرے گا تاہم عبری زبان کے صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ثالثی کی مصری کوششیں دم توڑ چکی ہیں۔ صہیونی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس نے مصری ثالثوں کے ہاتھ اسرائیلی حکام کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ اگر اس مرتبہ کے مذاکرات میں دی جانے والی پیشکش بہتر و سنجیدہ نہ ہوئی تو وہ اس مسئلے کو بے جواب نہیں چھوڑے گی!

واضح رہے کہ اس مرتبہ مصری ثالثی ایک ایسے وقت میں انجام پا رہی ہے جب مغربی کنارے میں غاصب صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں میں کہیں اضافہ ہو چکا ہے جبکہ فلسطینی شہری اپنے گھروں و دیہاتوں میں صیہونی جارحیت کو کسی طور قبول نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ مغربی کنارے میں وقوع پذیر ہونے والی مزاحمتی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ مصری و اسرائیلی حکام کے درمیان آخری کھلم کھلا رابطہ گذشتہ ماہ میں ہوا تھا جس کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لیپڈ کے ساتھ قاہرہ میں ملاقات کی تھی جبکہ اس ملاقات کے بعد صیہونی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس میں مغربی کنارے میں امن و امان (یعنی مزاحمت کے خاتمے) اور اس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے پیش کئے جانے والے اقتصادی منصوبے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 974522
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش