0
Monday 21 Feb 2022 15:04

جب تک منجمد قومی اثاثے جاری نہیں ہوتے، ویانا میں کوئی معاہدہ طے نہیں پائیگا، ایران

جب تک منجمد قومی اثاثے جاری نہیں ہوتے، ویانا میں کوئی معاہدہ طے نہیں پائیگا، ایران
اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے آج خبرنگاروں کو ہفتہ وار بریفنگ دی ہے، جس میں انہوں نے ویانا مذاکرات، منجمد ایرانی اثاثوں اور برطانیہ و جنوبی کوریا کی جانب سے ایران کو واجب الاداء رقوم کی منتقلی پر سیر حاصل گفتگو کی۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق سعید خطیب زادہ نے آئرلینڈ کے وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران ان کے ساتھ مفید گفتگو ہوئی اور انہوں نے صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بھی ملاقات و گفتگو کی۔ انہوں نے جرمن شہر میونخ میں ایرانی وزیر خارجہ کی وسیع سفارتکاری کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ حسین امیر عبداللہیان عالمی سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر اب تک دنیا بھر کے 30 سے زائد اعلیٰ حکام سے مل چکے ہیں جبکہ انہوں نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں ایرانی خارجہ سیاست کو واضح کیا ہے۔ اسی طرح سعید خطیب زادہ نے دوحہ میں موجود ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے دورہ قطر پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اس دوران صدر اسلامی جمہوریہ ایران کی مختلف سطوح پر انجام پانے والی ملاقاتوں کا نظام الاوقات پر ہے، جبکہ کل وہ قطر کے اپنے دورے کو مکمل کرکے وطن واپس پہنچ جائیں گے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ملک پر عائد غیر جوہری پابندیوں کے خاتمے اور اس سے متعلق امریکی و یورپی اقدامات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کے مذاکراتی وفد نے اس مرتبہ تہران سے واپس پہنچنے کے بعد باقی ماندہ موضوعات کے بارے میں اپنی تجاویز مکتوب صورت میں پیش کی ہیں، جو تحریری صورت میں ہی مذاکرات کی میز پر بھی موجود ہیں اور ان میں یہ موضوعات شامل ہیں۔ البتہ وہ بات جو مسلمہ طور پر طے ہے، وہ یہ ہے کہ اس پورے مذاکراتی عمل کے دوران ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ساتھ ناسازگار تمام پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے، جبکہ یہ بات ہمیشہ ہمارے اصول کا حصہ رہی ہے اور آج بھی ان موضوعات کو پوری طرح مدنظر رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں انتہائی قابل توجہ پیشرفت حاصل ہوئی ہے، جس کے باعث زیربحث موضوعات کی وسعت اور تعداد بہت کم رہ گئی ہے، تاہم باقی ماندہ موضوعات سخت ترین، بنیادی ترین اور سنجیدہ ترین موضوعات ہیں کہ جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔

سعید خطیب زادہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی اعلان کرچکے ہیں، اگر ہم کسی ایسے نکتے پر پہنچ گئے کہ جہاں ہماری ریڈ لائنز خطرے میں ہوں تو ایرانی عوام مکمل اطمینان رکھیں کہ ہم ایسی صورت میں کسی طور معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں باقی ماندہ دو یا تین موضوعات میں ہی مدمقابل کی جانب سے اپنے عہد و پیمان پر عملدرآمد نظر آجائے تو ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنے کے لئے جاری مذاکرات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، تاہم ان موضوعات پر عملدرآمد کے حوالے سے ہم ابھی تک امریکہ و یورپ کی جانب سے عملی اقدامات اٹھائے جانے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے امریکہ کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات کے بارے کہا کہ وہانا مذاکرات میں ہم کوئی نیا معاہدہ نہیں کر رہے، ایرانی جوہری معاہدہ ایک مرتبہ دستخط ہو جانے کے بعد سربمہر کرکے ایک طرف رکھ دیا گیا ہے، جبکہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 بھی لازم الاجراء ہے۔ لہذا عالمی قوانین کی رو سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 نے اس معاہدے کو لازم الاجراء بنا دیا ہے، درحالیکہ اس وقت ویانا میں جاری گفتگو کا عنوان عائد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ایرانی اطمینان، دوبارہ عدم دستبرداری سے متعلق ضمانت، پابندیوں کے خاتمے کی مکمل چھان بین اور ایرانی جوہری معاہدے کے مطابق (امریکہ کے) اپنے عہد و پیمان پر مکمل عملدرآمد کے عوض ایرانی جوہری معاہدے میں امریکی واپسی ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ ہم ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، جس کا ایرانی جوہری معاہدے (ٰJCPOA) کے ساتھ موازنہ کیا جائے، کیونکہ ایرانی جوہری معاہدہ ایک ایسی اصلی دستاویز ہے کہ تمام گفتگو اسی کے بارے جاری ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے مختلف پہلو ہیں، جن کے حوالے سے مطالبات بھی موجود ہیں۔ اس معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے باعث ایرانی قوم کو دسیوں و سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جبکہ ایرانی جوہری معاہدے میں اس سے دستبرداری کی کوئی شق ہی موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا معاہدہ دستخط نہیں ہوگا، تا اینکہ تمام معاملات پر اتفاق نظر نہ ہو جائے اور ایرانی قوم کی منجمد رقوم وطن واپس نہ پہنچ جائیں۔ اگر وہ عوامی فضاء میں آکر نفسیاتی جنگ لڑتے ہیں تو ہم بھی ان کا بھرپور جواب دیتے ہیں، کیونکہ یہ مذاکرات کا درست طریقہ نہیں بلکہ مذاکرات کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جیسے ایران: وعدہ وفائی اور ذمہ دارانہ رویئے و سنجیدگی کے ساتھ بند کمرے کے اندر مذاکرات انجام دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 975104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش