0
Friday 5 Apr 2024 23:00

پاراچنار میں تحریک حسینی کے زیراہتمام عظیم الشان قدس ریلی

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی

رہبر کبیر انقلاب امام خمینی اور رہبر معظم آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے، سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کی زیر قیادت اور تحریک حسینی کے زیراہتمام آج جمعۃ الوداع 5 اپریل 2024ء کو بعد از نماز جمعہ قدس ریلی اپنی سابقہ روایات کے مطابق مدرسہ رہبر معظم پاراچنار سے پورے جوش و خروش کے ساتھ برآمد ہوئی۔ مین بازار، مارکیٹوں خصوصاً مرکزی امام بارگاہ اور جامع مسجد پاراچنار سے بھی کثیر تعداد میں عوام اور خواص جلوس میں شامل ہوتے گئے اور اپنے سابقہ اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا یہ عظیم الشان جلوس شہداء پارک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔ راستے میں جلوس کے شرکاء نے امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے علاوہ ان کے مغربی اتحادیوں نیز انکے بعض عرب مزدوروں سے شدید نفرت اور برآت کا اظہار کیا۔ شہید پارک کے سامنے روڈ پر بیٹھے مظاہرین سے متعدد مقررین نے خطاب کیا۔

جلسے کا آغاز قاری سید رضی الحسیینی کی دلنشین آواز میں تلاوت کلام مجید سے کیا گیا، جس کے بعد سیکرٹری انجمن حسینیہ جلال حسین بنگش، تحریک حسینی کے صدر مولانا سید تجمل الحسینی کے علاوہ جلوس کے مہتمم تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد حسن الحسینی نے اجتماع سے خصوصی خطاب کیا۔ صدر تحریک حسینی مولانا سید تجمل الحسینی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم القدس صرف فلسطنس ہی کے ساتھ مخصوص دن نہیں، بلکہ امام خمیبی اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اسے دنیا بھر کے مستضعفین کا دن قرار دیا ہے۔ چنانچہ آج کا دن فلسطین، کشمیر، یمن، شام، عراق، لبنان، بحرین اور دنیا بھر کے تمام مظلوم اقوام کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری کشت خون پر نام نہاد مسلم ممالک کی خاموشی کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سعودی خاندان کے لئے بنائے گئے خصوصی اتحادی بلاک سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کریں اور اس کی جگہ اپنی فوج فلسطین بھیج کر اسرائیل سے انکا دفاع کرے۔

علامہ سید عابد حسین الحسینی نے فلسطین کے حوالے سے عالم اسلام کی خاموشی نیز ان کی اسرائیل نواز اور فلسطین دشمنی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے سربراہان کی مثال اس جانور کی سی ہے، جسے رسی میں باندھا گیا ہے اور وہ ایک مخصوص مقام سے آگے جاکر کچھ کھا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت ایران، عراق، یمن، لبنان اور شام کے علاوہ چند غیر مسلم ممالک جیسے روس اور جنوبی افریقہ کر رہے ہیں، جبکہ دیگر نام نہاد مسلم ممالک فلسطین کی حمایت تو خاک، اسرائیل کے ظالم اور قصائی وزیر اعظم نیتن یاہو کی توسیع پسندانہ پالیسی کے لئے سفارتکاری مہم چلا رہے ہیں، انہوں اسلامی ممالک کو راکھ کا ڈھیر قرار دیتے ہوئے ان کی فوج کو عوام پر بوجھ قرار دیا۔ جلسے کے آخر میں علامہ گلفام حسین ہاشمی نے 23 مطالبات پر مبنی قومی قرارداد پش کرکے نعرہ تکبیر کے ساتھ عوام سے اس کی حمایت حاصل کی۔

عالمی القدس (2024ء) ریلی میں تحریک حسینی کی جانب سے پیش کیے جانے والی قومی قرار داد
عالمی یوم القدس کا یہ عظیم قومی اجتماع حکومت پاکستان کے تمام متعلقہ اداروں کو اپنے مطالبات مندرجہ ذیل قراردوں کی شکل میں پیش کرتا ہے۔
قومی و بین الاقوامی: 1۔ بیت المقدس کے حوالے سے اسرائیل کی جارحیت، امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی کھلی حمایت نیز بعض اسلامی خصوصاً عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے اقتصادی تعاون کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ 
2۔ قدس صرف فلسطین، یمن، لبنان اور ایران کا نہیں بلکہ مسلمانوں کا قبلہ اول نیز حضور کے معراج ہونے کے ناطے عالم اسلام کا مشترکہ مسئلہ ہے، لہذا پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کی مسلح حمایت کا فوری طور پر اعلان کرے۔ 
3۔ مظلوم فلسطینیوں کی خاطر، اسرائیل سے وابستہ خصوصاً انکی مالی معاونت کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تمام پراڈکٹس (پیپسی، کولا، نیسلے وغیرہ) کا سرکاری اور قومی سطح پر عام بائیکاٹ کیا جائے۔
4۔ حکومت پاکستان اسرائیل کی حمایت کرنے والے تمام ممالک کے ساتھ تجارت اور تعلقات فوری طور پر منقطع کرے۔
5۔ ملکی سطح پر لاپتہ تمام افراد خصوصاً مشہود علی، بابر بھائی، مولانا تلاوت حسین آغا کو قانون اور انسانیت کی بنیاد پر فوراً رہا کیا جائے، اگر ان پر کسی جرم کا الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے باقاعدہ کیس چلایا جائے۔
علاقائی مطالبات
6۔ ضلع اورکزئی میں موجود سادات عظام کی جملہ زیارات کو از سرنو تعمیر کراکے، انہیں فوری طور پر زائرین کے لئے کھولا جائے۔ 
7۔ دیگر اضلاع کی نسبت کرم افغانستان کے لئے نہایت آسان اور پرامن گزرگاہ ہے۔ چنانچہ وزیرستان اور دیگر اضلاع کی طرح کرم میں خرلاچی بارڈر کو توسیع دیکر اسے ہر طرح کی بین الاقوامی اور دوطرفہ تجارت کے لئے فوراً کھولا جائے۔ تاکہ علاقے کو بھی اس سے برابر فائدہ حاصل ہو۔
8۔ شبلان سے بالش خیل تک ایک بڑا علاقہ محروم اور نہایت پسماندہ علاقہ ہے، چنانچہ اس علاقے کو الگ (لوئر مڈل کرم) تحصیل کا درجہ دیا جائے، یہاں طالبات کیلئے سیکنڈری لیول کا کوئی ادارہ موجود نہیں، لہذا اس علاقے میں گرلز ہائی سکولز نیز ایک گرلز کالج کی منظوری دیکر تعلیم نسواں کو یقینی بنایا جائے۔ 
9۔ گیدو، بالش خیل ،کنج علی زئی، نری میلہ، لنڈیوان نیز پیواڑ گاوں سے لیکر شابک تک تمام زمینی اور پہاڑوں کے مسائل کو ریونیو ریکارڈ کے مطابق فوراً حل کرایا جائے۔ ورنہ مقامی انتظامیہ کی سرد مہری کے خلاف حکام بالا کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔
10۔ منشیات خصوصاً آئس کی فروخت اور سمگلنگ وغیرہ میں ملوث سمگلرز اور ان کے سرپرست عناصر کے خلاف فوری کارروائی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ 
11۔ گذشتہ کئی سالوں سے سرکاری فنڈز غیر منصفانہ طریقے سے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری فنڈز آبادی کے تناسب اور قانونی اور منصفانہ طریقے سے تقسیم کرائے جائیں۔
12۔ پاراچنار ضلعی ہیڈکوارٹر ہے، تاہم ہر محکمے کے لئے لوئر کرم میں مساوی آفس کا قیام غیر آئینی ہے، جس کی مثال کسی بھی ضلع میں نہیں ملتی۔ چنانچہ ہر محکمے کا ہیڈ آفس پاراچنار میں ہونا چاہیئے، جبکہ لوئر نیز سنٹرل کرم میں ذیلی اور سب آفس کے قیام پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔
13۔ مختلف مواقع پر حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے پاراچنار میں میڈیکل کالج، کیڈٹ کالج کی منظوری خصوصاً ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے اعلانات ہوکر عوام کو امید دلائی گئی۔ تاہم اس پر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ لہذا حکومت اس حوالے سے فوری احکامات جاری کرکے اعلانات کو عملی جامہ پہنائے۔ 
14۔ پاراچنار  DHQ ہسپتال اور اس میں موجود ٹراما سنٹر اور دیہات میں موجود BHUز نیز محکمہ صحت میں سینکڑوں خالی اسامیوں کو پر کرکے سٹاف کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔ ہسپتال  کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے اسے جدید اور حسب ضرورت تمام مشینری نیز ادویات فراہم کی جائیں۔
15۔ عرصہ دو سال سے بند C&W کے فنڈز کو فوری طور پر ریلیز کراکے کرم میں ترقیاتی اور تعمیراتی کام شروع کئے جائیں۔
16۔ گریڈ میں موجود  40MVA ٹرانسفارمر کو فوراً چالو کرتے ہوئے بجلی کی کمی کو پوار کیا جائے۔ نیز بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کراکے اسے دیگر اضلاع کے مساوی رکھا جائے۔
17۔ 1962ء میں ٹاون کمیٹی پاراچنار کا اجراء اس وقت ہوئی تھا، جب اس کی آبادی صرف پاراچنار کے پرانے ادوار کے اندر بہت کم ہوا کرتی تھی، جبکہ 2010ء میں پاراچنار کی وسیع آبادی کو مدنظر رکھ کر اس کی اپ گریڈیشن ہوکر میونسپل کمیٹی بن گئی ہے۔ تاہم اس کا حدود اربعہ وہی پرانا رکھا گیا ہے۔ حالانکہ پاراچنار کی شہری آبادی اس وقت 50 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے اور اس کے اطراف میں واقع آبادی سے بل بھی وصول کئے جاتے ہیں۔ مگر اسے میونسپل حدود میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ چنانچہ پاراچنار کے حدود اور اطراف میں واقع ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کو میونسپل کمیٹی میں شامل کرکے اس کا باقاعدہ نوٹیفیکشن بھی جاری کیا جائے۔
18۔ سنٹرل اور لوئر کرم میں نادرا کے متعدد دفاتر فعال ہیں جبکہ اپر کرم میں صرف ایک ہی آفس ہے۔ دفتر پر لوڈ ہونے کی وجہ سے عوام نیز نادرا اسٹاف کو نہایت مشکل کا سامنا ہے۔ ان کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپر اور لوئر کرم میں شلوزان، نستی کوٹ، کڑمان اور سمیر تا عمل کوٹ میں نادرا کے مزید دفاتر کھولے جائیں۔
19۔ محکمہ ایجوکیشن کی سطح پر موجود تمام کمی کو پورا کیا جائے۔ کتابوں اور فرنیچر کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 1127023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش