0
Wednesday 17 Apr 2024 12:32

صیہونی دشمن کے خلاف سچا وعدہ پورا ہوا

صیہونی دشمن کے خلاف سچا وعدہ پورا ہوا
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

حال ہی میں ایران کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف براہ راست جوابی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے اور اس کارروائی کو سچا وعدہ کا نام دیا گیا تھا۔ اس کارروائی کا مقصد غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کو دمشق میں ایران کے سفارتخانہ پر حملہ کرنے اور ایران کے اعلیٰ عہدیداروں کی ٹارگٹ کلنگ کا جواب دینا تھا۔ یکم اپریل کو دمشق میں ایران کے سفارتخانہ پر غاصب صیہونی حکومت اسرائیل نے حملہ کیا اور سفارتی اہلکاروں سمیت سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلیٰ سطحی آفیسرز بھی اس حملہ میں شہید ہوئے تھے۔ ایران کی قیادت نے اسی دن اعلان کر دیا تھا کہ غاصب حکومت کو اس دہشتگردانہ کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اس عنوان سے دنیا بھر میں ایران کے حامیوں اور مخالفین کے مابین مختلف قسم کے سوالات گردش میں تھے۔

عرب دنیا سے باہر خاص طور پر پاکستان کے خاص ماحول میں ایک خاص قسم کی لابی جو مسلسل ایران کے خلاف کسی بھی منفی پراپیگنڈا کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر کنفیوژن پھیلانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ پہلی بات جو پھیلائی گئی، وہ یہ تھی کہ ایران اور اسرائیل تو آپس میں دوست ہیں اور ایران کبھی بھی اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گا۔ کچھ کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکہ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ اس طرح کی غیر منطقی باتوں سے سوشل میڈیا بھرا پڑا تھا۔ افسوس اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ کچھ مبصرین بھی غیر منظقی باتیں کر رہے تھے۔ اس منفی پراپیگنڈا کا سادہ سا جواب دیا جائے تو صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ جب حملہ نہیں ہو رہا تھا تو ایسا کہتے تھے اور اگر حملہ ہو جاتا ہے تو پھر کہتے ہیں کہ یہ حملہ تو فقط دکھاوا تھا یا فلاں فلاں۔

تاریخ گواہ ہے کہ جس دن 14 اپریل کو ایران نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ایک تاریخی جوابی کارروائی شروع کی تو پہلے پہل تو ان سب پراپیگنڈا مشینری کو سانپ سونگھ گیا اور ان کو کچھ سمجھ نہیں آیا، لیکن پھر اگلے ہی دن دیکھتے ہی دیکھتے جیسا کہ اوپر بیان کیا ہے، اسی طرح ان سب نے یک زبان ہو کر اسرائیل کے خلاف کوئی بات یا سوال اٹھانے کی بجائے ایران کے بارے میں سوال اٹھانا شروع کر دیئے، یعنی ایران کے حملہ میں کتنے اسرائیلی مارے گئے؟ کتنا نقصان ہوا؟ کیوں نہیں ہوا؟ سب ڈرامہ ہے اور فلاں فلاں۔۔ بہرحال یہ بات طے ہے کہ یہ طبقہ نہ تو حملہ سے پہلے خوش تھا اور نہ حملہ کے بعد بہرحال اس کے برعکس پوری دنیا میں دوست اور دشمن ایک بات سے ضرور واقف ہوئے کہ ایران یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے اور انتقام لے سکتا ہے۔

منفی پراپیگنڈا کرنے والوں کے غیر منطقی سوالات کو دیکھ کر قرآن مجید کی آیات یاد آتی ہیں کہ جس میں مشرکین اور کفار کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ جب ان کے سامنے رسول آتے ہیں اور خدا کا حکم لاتے ہیں تو یہ ان سے طرح طرح کے غیر منطقی سوالات کرتے ہیں اور حقیقت اور حق کو جھٹلاتے ہیں۔ یقیناً آج کی دنیا میں وعدہ صادق آپریشن کے بعد ایسے لوگوں کو دیکھنے کا موقع بھی مل رہا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد انبیاء علیہم السلام کی واضح نشانیوں کو جھٹلاتے تھے اور آج ان ہی لوگوں کی اولادیں اور نسلیں ہیں، جو واضح حق اور حقیقت کو جھٹلا کر مسلم امہ میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ آج کی حقیقت ہے کہ جو ایران نے کہا تھا، وہ کر دکھایا ہے۔ یعنی صیہونی حکومت کے خلاف سچا وعدہ پورا کر دکھایا۔ ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس قابل ہے کہ خطے میں غاصب صیہونی حکومت کے جرثومہ کو اکھاڑ پھینک سکتا ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ چند کلمہ گو عناصر اپنے آباؤ اجداد کی پیروی کرتے ہوئے جہاں حق کی شناخت میں کوتاہی کر رہے ہیں، وہاں ساتھ ساتھ خیانت کاری بھی کر رہے ہیں اور غاصب اسرائیل کو دانستہ یا نادانستہ فائدہ پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ جو بھی لوگ آج ایران کی اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی پر منفی پراپیگنڈا کرنے میں مصروف عمل ہیں، ان کا فلسطین کے لئے طرز عمل کیا ہے۔؟ انہوں نے کبھی بھی فلسطین کی مظلومیت کے لئے ایک لفظ نہیں کہا، لیکن آج اسرائیل کی محبت میں ایران کے خلاف منفی باتیں اور پراپیگنڈا کرکے امریکہ اور اسرائیل کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1129268
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش