0
Saturday 28 Jan 2023 21:36

موثر خواتین کا بااثر اجتماع

موثر خواتین کا بااثر اجتماع
رپورٹ: معصومہ فروزان

"بااثر خواتین" کی پہلی بین الاقوامی کانگریس تہران کے پارسیان آزادی ہوٹل میں منعقد ہوئی، جس میں 90 سے زائد ممالک کی خواتین نمائندوں نے شرکت کی۔ اس بین الاقوامی کانگریس میں چین، آسٹریلیا کی بااثر خواتین کے علاوہ تین سو غیر ملکی مہمانوں نے شرکت کی۔ کانفرنس مین سری لنکا، تھائی لینڈ، پاکستان، کیمرون، سربیا، آرمینیا، سویڈن، بلغاریہ، کرغزستان، الجزائر، جنوبی افریقہ، لبنان، شام، روس وغیرہ سمیت مختلف ممالک کی 70 خواتین عہدیداران بشمول وزراء، نائب صدور اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی ،تاکہ میڈیا کی افواہوں اور مغربی اثرات کے بغیر ایرانی خواتین کی براہ راست آوازیں سنیں اور اپنے ممالک میں خواتین کی صورتحال کے بارے میں بتائیں۔

دمشق یونیورسٹی کی پروفیسر اور ایرانی خواتین کے مقام کے حوالے سے بااثر خواتین کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے والی شامی خواتین میں سے ایک "روله الصیداوی» نے "اسلام ٹائمز" کے رپورٹر کو بتایا کہ ایرانی خواتین کو اسلام کے زمانے سے لے کر آج تک جو مقام حاصل ہے، وہ ان کی عزت اور فخر کا ثبوت ہے۔ شامی یونیورسٹی کی اس پروفیسر نے مزید کہا: ایرانی خواتین کو کام کرنے اور حکومتی اداروں کو چلانے اور اس میں مرکزی کردار ادا کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ایرانی خواتین کی پارلیمنٹ میں فعال موجودگی نیز علمی مراکز میں فعال موجودگی واضح و روشن ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں ان خواتین کی موجودگی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ گذشتہ مہینوں میں مغربی میڈیا نے اپنی پوری قوت سے کوشش کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک سخت، متشدد اور انسانی حقوق کی مخالف حکومت بنا کر پیش کرے اور ایسی خلاف حقیقت تصویر رائے عامہ کے سامنے پیش کرے، جس سے ثابت ہو کہ ایران میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے۔ بااثر خواتین کا یہ اجلاس پہلے مرحلے میں ایران میں منغقد ہوا ہے، لیکن اس کی سرگرمیوں کو دنیا بھر میں وسعت دی جائیگی، تاکہ اسلام اور عورت کے بارے پھیلائے جانے والے مغرب کے پروّپیگنڈے کو ناکام بنایا جاسکے۔

نیز یہ کانگریس اس وقت منعقد کی گئی، جب خواتین کی حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن نے 30 اپریل 2010ء کو اس کمیشن میں ایران کی رکنیت کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔ تاہم، 14 دسمبر 2022ء کو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے اس ذیلی ادارے نے ایران کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین سے نکال دیا۔ اس کے لیے ایک مجوزہ قرارداد امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی اور اس کونسل کے 29 ارکان نے مجوزہ قرارداد کی حمایت کی۔ ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے نکالنے کا امریکی منصوبہ سب سے پہلے امریکہ کی نائب صدر کملا حارث نے تجویز کیا تھا۔

معروف ایرانی عالم دین حسین انصاریان کے مطابق اسلام نے عورت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی ہے اور اس کا مقام و مرتبہ بیان کیا ہے۔ اسے سربلند کیا ہے، عالی مقام دیا ہے اور اس کی قدر و منزلت بڑھائی ہے۔ عورت کا اسلام میں بڑا بلند مقام ہے۔ اسے ایک قابل احترام شخصیت قرار دیا گیا ہے، اس کے حقوق متعین کئے گئے ہیں اور اس کے فرا‌‌ئض و واجبات طے کئے گئے ہیں۔

مرد و زن میں یکسانیت:
اسلام میں عورت کو مرد کی ہم جنس، ہم نسل قرار دیا ہے کہ وہ دونوں ایک ہی اصل سے پیدا کئے گئے ہیں، تاکہ دونوں اس دنیا میں ایک دوسرے سے انس و محبت پائیں اور خیر و صلاح کے ساتھ سعادت و خوشی سے سرفراز ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "عورتیں مردوں کی ہم جنس و ہم نسل ہیں۔" (مسند احمد۔ صحیح الجامع = 1983) اسلامی تعلیمات کی رو سے شرعی احکام میں عورت بھی مرد کی طرح ہے، جو مطالبہ مردوں سے ہے، وہی عورت سے اور جن افعال کے کرنے یا نہ کرنے پر جو مرد کو ہے، وہی عورت کو بھی ہے۔ چنانچہ ارشاد الہیٰ ہے: "اور جو نیک کام کرے گا، مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہونگے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی۔" (النساء: 144)

جبلی و فطرتی فرق:
عورت زندگی کے تمام معاملات میں امانتیں سنبھالنے میں بھی مردوں کی طرح ہے، سوائے ان معاملات کے جن میں مرد و زن میں فرق کرنے کا مطالبہ کوئی بشری ضرورت یا فطرت و جبلت کریں اور اسلام میں بنی آدم کی عزت و تکریم کے اصول و قواعد کا یہی تقاضا ہے۔ چنانجہ ارشاد الہیٰ ہے: "ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور انہیں خشکی و تری میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی۔" (بنی اسرائییل: 70)

عورت ایک نعمت:
اسلام نے عورت کی فضیلت، اس کا مقام و مرتبہ اور رفعت و شان بیان کرتے ہوئے اسے ایک عظیم نعمت اور اللہ کا ایک قیمتی تحفہ قرار دیا ہے اور اس کی عزت و تکریم اور رعایت و نگرانی یا خاص خیال رکھنے کو ضروری قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد الہیٰ ہے: "آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے، بچیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا بیٹوں (اولاد نرینہ) سے نوازتا ہے اور کسی کو نرینہ و مادینہ دونوں طرح کی ملی جلی اولاد عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے، بانجھ بنا دیتا ہے۔" (الشوری: 50) مسند امام احمد میں ہے: "جس کے بچی پیدا ہوئی، اس نے اس کو زندہ درگور نہیں کیا، اس کی اہانت و تحقیر نہیں کی اور نہ ہی لڑکے کو اس پر ترجیح دی، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔" (مسند احمد)

اسلامی تعلیمات کے زیر سایہ عورت اسلامی معاشرے میں پوری عزت و تکریم سے زندگی گزارتی ہے اور یہ عزت و تکریم اسے اس دنیا میں قدم رکھنے سے لیکر زندگی کے تمام حالات سے گزرتے ہوئے حاصل رہتی ہے۔ اسلام نے عورت کے بچپن کی بڑی رعایت کی ہے اور اس کے حقوق کا تحفظ کیا ہے اور اس پر احسان و حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ارشاد نبوی ہے: "جس نے دو بچیوں کی پرورش کی، یہاں تک کہ بلوغت کو پہنچ جائیں، وہ قیامت کے دن یوں میرے ساتھ (جنت میں) ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں کو جوڑ کر اشارہ کیا۔" (صحیح مسلم) اور صحیح مسلم میں ہی ایک اور حدیث میں ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جس کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کے معاملہ میں صبر کرے اور اپنی کمائی سے انہیں کپڑے پہنائے (کھلائے پلائے) وہ اس کے لئے جہنم کی راہ میں دیوار بن جائییں گی۔"(صحیح مسلم)
خبر کا کوڈ : 1038299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش