0
Tuesday 3 Apr 2012 17:33

نیٹو سپلائی کی بحالی کیوں؟

نیٹو سپلائی کی بحالی کیوں؟
تحریر: ڈاکٹر فرید احمد پراچہ 

اقتدار کی غلام گردشیں ہوں یا ملک کے کوچہ و بازار، پارلیمنٹ کے ایوان ہوں یا عوامی چوپال، اخبارات و جرائد ہوں یا ٹی وی ٹاک شوز، دینی جماعتیں ہوں یا سیاسی رہنماء، ہر محفل و مجلس اور ہر مقام پر ملک کے درو بام اسی موضوع کے ساتھ گونج رہے ہیں کہ نیٹو سپلائی کی بحالی کیوں؟ عوام سوچتے اور پوچھتے ہیں کہ آخر نیٹو سپلائی بحالی کے ساتھ پاکستان اور اس کے عوام کا کونسا مفاد وابستہ ہے؟ پڑوسی مسلمان ملک افغانستان میں جنگ امریکی مفادات کی، پاکستان کی سڑکوں کو روندتے ہوئے روزانہ سینکڑوں کنٹینرز نے اسلحہ نیٹو افواج کے لیے لے جانا ہے، افغانستان کے بچوں، بوڑھوں، عورتوں مردوں کو بے گناہ ہلاک کرنے اور وہاں کی مساجد کو شہید کرنے کا ہلاکت خیز سامان وہاں حملہ آور اور ناجائز قابض افواج تک پہنچنا ہے۔ 

شراب کے کریٹ، سؤر کا گوشت اور پیمپرز کی ضرورت امریکی فوجیوں کو ہے تو پھر ہمارے حکمران نیٹو کنٹینرز کی بحالی کے لیے کیوں پریشان ہیں، وہ کس لیے پارلیمنٹ کے کندھوں پر بندوق رکھ کر امریکی مفادات کی قرار داد پاس کرانے کے لیے بے تاب ہیں۔ سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے اور افواج پاکستان کے 24 نوجوانوں کی شہادت کے بعد نیٹو کنٹینرز کی سپلائی روک دی گئی تھی، سپلائی کی اس بندش سے امریکہ اور نیٹو افواج کا پریشان ہونا تو قابل فہم ہے لیکن ہمارے حکمران کیوں پریشان ہیں؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ 

اس سلسلہ کے چند نکات حسب ذیل ہیں۔
1۔ حکمرانوں نے صرف زمینی سپلائی بند کی تھی، فضائی سپلائی مسلسل جاری رہی۔
2۔ ایسے وقت میں نیٹو سپلائی بحالی کے لیے کوشش کی جارہی ہے کہ جب امریکہ اور نیٹو افواج افغانستان میں اپنی دس سالہ طویل جنگ ہار چکے ہیں، ان کی واپسی کا سفر شروع ہونے والا ہے، وہ خود طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں اور قطر میں طالبان کا رابطہ دفتر کھل رہا ہے۔
3۔ نیٹو سپلائی کے ذریعے مستقبل میں ساڑھے تین ہزار ٹینک افغانستان بھیجے جائیں گے اور مزید پانچ ہزار کنٹینرز کے ذریعے اسلحہ و دیگر سازو سامان حرب و ضرب افغانستان پہنچے گا۔
 
4۔ چونکہ افغانستان سے امریکہ کی واپسی ہونے والی ہے اور اس میں افغان جنگ کو طوالت دینے کی کوئی ہمت نہیں، اس لیے یہ مزید اسلحہ اصلاً پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے لیے ہے۔
5۔ گزشتہ سالوں میں نیٹو کنٹینرز کے ذریعے ملک بھر میں دہشتگردی اور تخریب کاری کا ظالمانہ کھیل کھیلا گیا، ایک رپورٹ کے مطابق 11 ہزار اور دوسری رپورٹ کے مطابق نیٹو ایساف، امریکہ کے 40 ہزار کنٹینرز ملک کے اندر غائب ہو گئے، معلوم نہیں کہ ان میں کتنے کنٹینرز کے ذریعے کراچی میں لاشوں کا خونی کھیل کھیلا گیا اور کتنے کنٹینرز نے بلوچستان میں اسلحہ تقسیم کیا اور اب اگر دوبارہ یہ سپلائی بحال ہوتی ہے تو اسلحہ کی تقسیم اور دہشت گردی کی ترویج کے لیے مزید کیا کیا کارہائے نمایاں سرانجام پائیں گے اور آگ و خون کا یہ طوفان کراچی، بلوچستان کے بعد ملک کے کس کس حصے تک پہنچے گا؟
 
6۔ ڈرون حملوں کو آئینی چھتری فراہم کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر ممکن نہ ہو گا، گویا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اپنے ملک پر حملہ کرنے کی باقاعدہ، باضابطہ اجازت دے گی اور اب تک جو کام بے ضابطہ ہو رہا ہے اور جس پر کبھی کبھار ہمارے حکمران بھی دوچار مخالفانہ الفاظ استعمال کر دیتے ہیں تو پھر ہم اپنے علاقے پر حملے، معصوموں کے قتل عام اور عورتوں بچوں بوڑھوں سمیت بے گناہوں کے تڑپتے لاشوں پر صدائے احتجاج بھی بلند نہیں کریں گے اور اس لحاظ سے پاکستانی پارلیمنٹ دنیا کی پہلی پارلیمنٹ ہو گی کہ جو اپنے ملک پر فضائی حملوں کا باقاعدہ اجازت نامہ جاری کرے گی۔ 

7۔ ایک شق یہ بھی ہے کہ سیکورٹی کنٹریکٹرز پاکستانی قوانین کے پابند ہوں گے، کنٹریکٹرز سے کیا مراد ہے ؟ اگر کسی کو سمجھ نہ آئے تو وہ ریمنڈ ڈیوس کو یاد کر لے، اس لحاظ سے بھی پاکستانی پارلیمنٹ دنیا کی پہلی اور انوکھی پارلیمنٹ ہو گی جو اپنے ملک میں جاسوسوں، بیرونی پیشہ ور قاتلوں اور تخریب کاروں کو خود عوام کے قتل، دہشتگردی اور تخریب کاری کا لائسنس دے گی۔
8۔ نیٹو سپلائی بحالی کے لیے پارلیمانی کمیٹی نے ایک یہ شرط رکھی ہے کہ امریکہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگے، اول تو امریکہ نے معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا ہے، بلکہ پینٹا گان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے پہل کر کے حملے کا جواز پیدا کیا اس لیے معافی تو پاکستان سے منگوائی جائے گی۔ 

قوم اپنے نمائندگان سے سوال کرتی ہے کہ کیا معافی کے الفاظ مظلوموں کے لہو کی قیمت اور مداوا ہوسکتے ہیں، اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جرم بے گناہی میں امریکہ میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے اور اسے سخت ترین غیر قانونی، غیر انسانی سزاء دی گئی ہے تو پھر سلالہ کیمپ اور ایبٹ آباد پر حملہ کرنے والے افراد کو نیٹو اور ایساف پاکستان کے حوالہ کریں تاکہ پاکستان اپنے عدالتی نظام کے ذریعے مجرموں کو قرار واقعی سزا دلا سکے۔ 
خبر کا کوڈ : 149949
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش