0
Saturday 7 Feb 2015 16:09

اسلامی انقلاب امام خامنہ ای کی نظر میں

اسلامی انقلاب امام خامنہ ای کی نظر میں
تحریر: احمد گلستانہ

ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب اور اس سے مربوطہ مسائل کو بہتر انداز میں سمجھنے کیلئے سب سے پہلے "اسلامی انقلاب" کی صحیح تعریف پیش کرنا ضروری ہے، تاکہ اس کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ اور جامع نگاہ پیدا کرسکیں۔ یہ تعریف درحقیقت "امام خامنہ ای کی نظر میں اسلامی انقلاب" کے مبحث میں داخل ہونے کا دروازہ سمجھا جاسکتا ہے۔ اسلامی انقلاب، دو الفاظ انقلاب اور اسلام کا مجموعہ ہے۔ اسلام "ہدف" جبکہ "انقلاب" اس تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ اور عوام نے انقلاب کے ذریعے اسلام کو ایک اجتماعی اور سیاسی مکتب کے طور پر دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی۔ اب ان دونوں الفاظ کا علیحدہ سے تفصیلی طور پر جائزہ لیتے ہیں۔ 
 
انقلاب:
لفظ "انقلاب" عربی زبان کا مصدر ہے، جو "انفعال" کے وزن پر ہے۔ انقلاب کا لفظ عربی کے فعل "قلب" سے مشتق ہوا ہے، جس کے معنی "تغییر و تحول اور دگرگوں ہونے" کے ہیں۔ فلاسفہ نے انقلاب کی تعریف یوں کی ہے: "مطلوبہ صورتحال کو برقرار کرنے کیلئے موجودہ صورتحال کے خلاف بغاوت۔" انہوں نے انقلاب کو دو اقسام "انفرادی انقلاب" اور "اجتماعی انقلاب" میں تقسیم کیا ہے اور انفرادی انقلاب کی بھی دو قسمیں، حیوانی انقلاب اور انسانی انقلاب کے طور پر بیان کی ہیں۔ سماجی علوم میں "انقلاب" ایک قدیم مفہوم ہے، جس کی متعدد تعاریف پیش کی گئی ہیں اور مختلف دانشوروں نے اس کے بارے میں مختلف اور بعض اوقات متضاد خیالات کا اظہار کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود انسانی زندگی کے مختلف میدانوں میں، چاہے وہ انفرادی ہوں یا اجتماعی، لفظ انقلاب "تحول اور دگرگوں ہونے" کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عربی زبان میں انقلاب کیلئے "ثورہ" اور "انتفاضہ" جیسے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جبکہ فارسی زبان میں استعمال ہونے والا لفظ "انقلاب" ایک خاص معنی کا حامل ہے، جو "بنیادی اور ماہیتی تبدیلی اور معاشرتی زندگی میں عظیم اور اساسی تحول" کا نام ہے۔ اسی طرح سوشل سائنسز میں "انقلاب" کی یوں تعریف کی گئی ہے: "قدیم اور فرسودہ نظام کی سرنگونی اور اس کی جگہ ایک نئے اور متفاوت نظام کا تشکیل پانا۔" 
 
لفظ "انقلاب" اپنے نئے سیاسی معنی میں سب سے پہلی بار قرون وسطٰی کے آخر میں اٹلی کے حکومتی شہر میں استعمال ہوا۔ 1600ء میں کریمول دوران حکومت میں انگلش زبان میں داخل ہوا اور گذشتہ نظام کی اصلاح اور تبدیلی کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ بنیادی تبدیلی کے طور پر انقلاب کا مفہوم ایک بالکل جدید معنی ہے۔ قدیم یونانی دور سے لے کر نشاۃ ثانیہ تک انقلاب کا لفظ ایک ایسی دائروی حرکت کیلئے استعمال ہوتا تھا جیسا کہ سیارات کی حرکت ہے۔ لہذا سیاست کے میدان میں بھی لفظ انقلاب ایسی ہی دائروی حرکت کو ظاہر کرتا تھا۔ یعنی Aristocracy سے Democracy اور پھر Tyranny یا اس کے برعکس حرکت پر دلالت کرتا تھا۔ صرف اٹھارویں صدی عیسوی خاص طور پر 1789ء میں فرانس کے انقلاب کے بعد لفظ انقلاب دائروی حرکت کی بجائے بنیادی اور ہمیشگی تبدیلی کے معنی میں استعمال ہوا۔ 
 
انقلاب کا مفہوم اکثر اوقات اخلاقی اور وضاحتی تاثر کے ہمراہ ہوتا ہے۔ اکثر مصنفین خاص طور پر وہ جو کارل مارکس سے متاثر ہیں، "انقلاب" کی اصطلاح کو ایک باارزش اور ترقی کی جانب گامزن تبدیلی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ سیاست کے میدان میں عام طور پر یہ مفہوم عدم مساوات کے خاتمے اور عدالت کی برقراری کے مترادف جانا جاتا ہے۔ اسی طرح اس بات کا بھی امکان ہے کہ انقلاب کی اصطلاح ایک جاہ طلب حکومت کی جگہ زیادہ جمہوریت پسند حکومت کے آجانے یا عوام کی زندگی میں ایک اعلٰی معیار کی تشکیل کے معنی میں استعمال کی جائے۔ بعض محققین انقلاب کو منفی اثرات کی حامل طاقت کے حصول کیلئے انجام پانے والی انارکی اور کشمکش کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ وہ انقلاب کو عام سیاسی زندگی سے مطلوبہ خطرناک راستے کی جانب حرکت کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ ایسے محققین انقلاب کو ایسا امر قرار دیتے ہیں، جس سے بچنا چاہئے اور معاشرے میں مطلوبہ تبدیلی لانے کیلئے مرحلہ وار اصلاحات کا راستہ اپنائے جانے پر تاکید کرتے ہیں۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ انقلاب کے بارے میں مختلف اور بعض اوقات متضاد نقطہ نظرات پائے جاتے ہیں۔ 
 
اسلام:
ایک دین ہونے کے ناطے، اسلام ایسے عقائد اور احکام کا مجموعہ ہے جو خداوند متعال کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسان کے دنیوی اور اخروی، انفرادی اور اجتماعی کمال اور سعادت کیلئے نازل کیا گیا ہے۔ اسلام کے اعتقادات اور اصول دین، انسانی افکار اور باطن کی دنیا کی اصلاح کیلئے بیان کی گئی تعلیمات ہیں جبکہ احکام انسانی افعال اور انسانوں کے درمیان روابط کو خدا کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کیلئے بیان کئے گئے دستورات کا نام ہے۔ 
 
امام خامنہ ای کی نظر میں انقلاب کا مفہوم:
دو کلیدی الفاظ "انقلاب" اور "اسلام" کے بارے میں اس تمہید کو بیان کرنے کے بعد اب ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای کی نظر میں انقلاب کے مفہوم پر نظر ڈالتے ہیں۔ امام خامنہ ای کی نظر میں انقلاب ایک اسلامی اور الٰہی تفسیر رکھتا ہے، جو اسلام کو دوبارہ زندہ کرنے پر مبنی ہے۔ آپ اس بارے میں فرماتے ہیں: "انقلاب کی ایک اسلامی اور الٰہی تفسیر موجود ہے۔ ہماری نظر میں انقلاب ایک اخلاقی، ثقافتی اور اعتقادی تبدیلی کا نام ہے، جس کے نتیجے میں اجتماعی، اقتصادی اور سیاسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور اس کے بعد انسان ہر پہلو سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے "ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیرول ما بانفسھم۔" جب بھی انسان اپنے اندر سے بری خصلتیں، کمزوریاں، نقائص اور بے ایمانی کو نکال کر اپنے اندر بنیادی تبدیلی لائیں گے، ان کی معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں بھی بنیادی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ کوئی طاقت اس تبدیلی کو نہیں روک سکتی۔ انسانوں کو چاہئے کہ وہ اس اجتماعی حرکت اور تبدیلی کا زمینہ فراہم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔" (1994ء دھہ فجر کی مناسبت سے تقریر سے اقتباس)۔
 
ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کی نظر میں انقلاب کیلئے ضروری نہیں کہ اس میں ہنگامے، انارکی، بدامنی اور توڑ پھوڑ پائی جائے بلکہ انقلاب حقیقت میں ایک ایسی بنیادی تبدیلی کا نام ہے، جس کے ذریعے غلط بنیادوں کو اکھاڑ پھینکا جائے اور ان کی جگہ صحیح بنیادوں کو لا کھڑا کیا جائے۔ ایسی تبدیلی جس کے ذریعے غلط اقدار کو معاشرے سے ختم کرکے ان کی جگہ صحیح اقدار کو پروان چڑھایا جائے جو معاشرے کے آباد اور ترقی یافتہ ہونے کا باعث بنیں۔ دوسری طرف، انقلاب ایک مسلسل حرکت اور فعالیت کا نام ہے اور ایک فوری اور اچانک تبدیلی نہیں۔ ایک انقلاب جیسا واقعہ رونما ہونے کیلئے سینکڑوں حالات اور شرائط کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ البتہ ان شرائط اور حالات کا حصول کوئی آسان کام نہیں۔ لہذا انقلاب ایک انتہائی نادر اور لذت بخش حقیقت کا نام ہے، جس کے تحقق کیلئے بغیر وقفے کے کوشش اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ البتہ انقلاب کی کامیابی کیلئے عوام کے اندر اس تبدیلی کی چاہت اور اس کی ضرورت کا احساس ہونا بہت ضروری ہے۔ لہذا انقلاب کوئی اتفاقی امر نہیں جو بعض افراد کی خیال انگیزی اور خیالی پلاو بنانے سے تحقق پا لے بلکہ انقلاب ایک حقیقی امر ہے۔ (2000ء میں کی گئی تقریر سے اقتباس)
 
امام خامنہ ای کی نظر میں جو دانشور حضرات انقلاب کو افراتفری، ہنگاموں اور بدامنی کا معنی دیتے ہوئے اسے ایک نامطلوب اور مذموم امر قرار دیتے ہیں، وہ شدید غلطی کا شکار ہیں۔ آپ کی نظر میں انقلاب ایک ایسی بھٹی ہے جس میں معاشرے میں موجود مختلف عناصر پگھل کر نیا روپ دھار لیتے ہیں اور نئی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ انقلاب ایک اکسیر کی مانند ہے، جو ایک معاشرے کو بنیادی طور پر دگرگوں کرکے رکھ دیتا ہے۔ البتہ یہ تبدیلی اور تحول صرف اجتماعی سطح پر ہی رونما نہیں ہوتا بلکہ پہلے درجے پر معاشرے میں موجود افراد کے اذہان اور قلوب میں رونما ہوتا ہے۔ انقلاب میں عوام انتہائی بنیادی کردار کے حامل ہیں اور ہر انقلاب کی بنیادیں معاشرے میں موجود افراد کے اعتقادات پر استوار ہوتی ہیں۔ (1990ء میں انجام پائی تقریر سے اقتباس)۔
 
نتیجہ گیری:
ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای کی نظر میں ایک انقلاب درج ذیل خصوصیات کا حامل امر ہے:
1۔ انقلاب ایسی گہری اور عمیق تبدیلی کا نام ہے جو معاشرے کی اقدار، اس کے اعتقادی اور اجتماعی اصول اور مبادیات میں رونما ہوتی ہے۔ 
2۔ ایک انقلاب کی پیدائش، اس کے تسلسل اور اس کی ترقی میں بنیادی ترین کردار عوام کا ہے۔ 
3۔ انقلاب ایک مسلسل اور بتدریج حرکت کا نام ہے اور کسی اچانک اور اتفاقی تبدیلی کا نام نہیں۔ 
4۔ کسی معاشرے میں انقلاب کی پیدائش کی بنیادی شرط عوام کے اندر تبدیلی کا رونما ہونا اور عوام کی طرف سے معاشرے میں تبدیلی کو دل سے چاہنا اور اس کا ارادہ کرنا ہے۔ 
 لہذا مذکورہ بالا نکات کی روشنی میں امام خامنہ ای کی نظر میں اسلامی انقلاب کی تعریف یوں پیش کی جا سکتی ہے: "اسلامی انقلاب جاہلانہ اقدار، طاغوتی نظاموں اور انسانوں کو غلام بنانے والی ثقافت کے خلاف قیام کا نام ہے، جس کا مقصد افراد اور معاشرے کے اندر اسلامی اعتقادات اور احکام کو احیاء کرکے ان کو گہرائی بخشنا ہے۔ اس قیام کے دوران حاکم طاغوتی نظام کی جانب سے مزاحمت کی وجہ سے ٹکراو اور قتل و غارت کا بھی امکان موجود ہے۔ اس قیام کا مقصد انسانی اور اسلامی کمال یعنی حیات طیبہ تک رسائی ہے، جس کا تحقق ایک مرحلہ وار اور طولانی جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔" 
خبر کا کوڈ : 438188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش