0
Friday 21 Aug 2015 01:42

ٹوئٹر پر ٹرنڈز کیسے بناتے ہیں

ٹوئٹر پر ٹرنڈز کیسے بناتے ہیں
تحریر: نادر بلوچ

ٹوئٹر آجکل سب زیادہ استعمال ہونے والی سماجی رابطوں کی بہترین ویب سائٹ ہے جہاں عام افراد سے لیکر وزیراعظم اور وزراء تک ہر کوئی استعمال کرتا ہے۔ فوج میں بھی ٹوئٹر کے استعمال کا رجہان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حتیٰ عالمی شخصیات بھی ٹوئٹر کے ذریعے اپنا پیغام اپنے فلوورز تک پہنچاتی ہیں، امریکی صدر اوباما سے لیکر ہر مملکت کا صدر اور حکومتی شخصیات ٹوئٹر استعمال کرتی ہیں اور مختلف ایشوز پر اپنا پیغام باہم پہنچاتی ہیں اس کے علاوہ دنیا بھر میں ہونے والی سرگرمیوں اور پل پل بدلتی صورتحال سے آگاہ رہتی ہیں۔ اسی طرح سماجی رابطہ کی اس ویب سائٹ پر جاکر پتہ چلتا ہے کہ کونسا ٹرینڈ چل رہا ہے اور کونسا نیا ٹرنڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس وقت تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتیں باقاعدہ اس پر کام کر رہی ہیں کہ کونسا ٹرنڈ متعارف کرانا ہے اور کس موضوع پر رائے عامہ بنانی ہے یا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریاستی اداروں تک اپنی رائے کو پہنچانا ہے۔ یہ جماعتیں اور ان سے وابستہ افراد ایک ٹرنڈ متعارف کراتے ہیں اور اس کے بعد ان سیاسی جماعتوں کی ٹیمیں اسے ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ کرکے اس ٹرنڈ کو سیٹ کرتی ہیں، یوں ان سیاسی جماعتوں کا سیٹ کیا گیا ٹرنڈ ٹوئٹر پر سب سے ٹاپ پر آجاتا ہے۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ اس وقت مذہبی جماعتوں میں بھی ٹوئٹر کا استعمال تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور ٹرنڈز بنانے پر باقاعدہ کام کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح کالعدم تنظیمیں بھی اس پر باقاعدہ سے کام کر رہی ہیں۔ کسی جماعت کو کالعدم قرار دلانے، کسی شخصیت کے بارے میں منفی یا مثبت رائے پیدا کرنے کیلئے ٹوئٹر کے ذریعے ٹرنڈز پر کام کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی سطح پر ٹوئٹر پر ایک وقت میں 10 ٹرنڈز چل رہے ہوتے ہیں، ان دس میں کسی بھی ٹرنڈ کو سب سے ٹاپ پر لانے کیلئے کم و بیش 10 ہزار ٹویٹ اور ری ٹوئٹ کرنا پڑتے ہیں جس کے بعد وہ ٹرنڈ ٹاپ پر چلا جاتا ہے، اسی طرح دس ٹرنڈز میں اپنا متعارف کردہ ٹرنڈ کو شامل کرنے کیلئے کم و بیش پانچ ہزار ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ کرنا پڑتے ہیں جس کے بعد جاکر متعلقہ ٹرنڈ ان دس ٹرنڈ میں شامل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح شہر کی سطح پر بھی ٹرنڈ بنائے جاتے ہیں اور شہر کے لحاظ سے ٹرنڈ کو ٹاپ پر لایا جاتا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں کیا سرگرمی چل رہی ہے یا کس ٹرنڈ پر کام چل رہا ہے۔

یاد رہے کہ ہر ٹوئٹ میں تحریر لکھنے کی لفظوں کی ایک تعداد مقرر ہے جس کے اندر رہتے ہوئے ہوٹے ٹوئٹ کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک ٹرنڈ یوں ہو سکتا ہے۔
"پاکستان اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ‪#‎EliminateTerrorism

ٹرنڈ کیلئے ہیش ٹیگ لگانا ضروری ہوتا ہے، ہیش ٹیگ لگانے سے ایک تو متعلقہ چیزیں آرام سے اوپن ہو جاتی ہے اور کسی بھی وقت وہ ٹوئٹ یا پوسٹ ڈھونڈی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس موضوع پر جس جس نے ٹوئٹ کیا ہے اور ٹرنڈ کو ری ٹوئٹ کیا ہے وہ آسانی سے مل جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ایک ٹیم جس کی تعداد تقریباً پانچ سو ہو اور اس کا ہر رکن کم از کم ایک دن میں دس ٹوئٹ کرے تو طے کردہ ٹرنڈ کو آرام سے ٹاپ پر لایا جا سکتا ہے۔ تقریباً سیاسی جماعتیں اس طرح کی ٹیمیں تشکیل دے چکی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنا ٹرنڈ آرام سے ٹاپ پر لے آتی ہیں۔ دوسرا ان جماعتوں سے واپستہ افراد جب آفیشل پیج سے ہونے والی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں تو اس سے بھی ٹرنڈ سیٹ ہونے میں مدد ملتی ہے، تاہم ان سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل واٹس ایپ کے ذریعے سینکڑوں افراد پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دیئے ہوئے ہوتے ہیں اور ایک میسج کے ذریعے وہ اپنی ٹیم کے تمام ممبران کو نئے رجہان متعارف کرانا کا پیغام دیتے ہیں۔ جس کے بعد ٹیم کے ممبران اس ٹرنڈ کو سیٹ کرنے کیلئے ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ شروع کر دیتے ہیں۔

اسی طرح کوئی بھی گروپ ٹرنڈ بنانے اور نئے رجہان کو متعارف کرانے کیلئے مذکورہ تعداد میں ٹوئٹ اور ری ٹوٹ کرکے اپنا مقررہ کردہ ٹرنڈ ٹاپ پر یا ٹوئٹر پر موجود دس ٹرنڈز میں اپنا ٹرنڈ شامل کر سکتے ہیں۔ بنیادی اصول یہی ہے کہ جتنے زیادہ ٹوئٹس اور ری ٹوئٹس ہوں گے اتنا ہی جلدی ٹرنڈ سیٹ ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ ایک ہی وقت میں ٹیم کے ارکان اس ٹرنڈ پر کام کریں تو وہ ٹرنڈ بہت جلد ٹاپ پر آجاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک ٹیم کے تین سو ارکان ہیں اور اس میں سے ڈیڑھ سو افراد ٹوئٹس کر رہے ہیں اور باقی 150 افراد سو رہے ہیں تو وہ محنت رائیگاں چلی جائیگی یا ان 150 افراد کو ٹرنڈ سیٹ کرنے میں زیادہ محنت درکار ہوگی، اس کیلئے ضروری ہے کہ ان تین سو افراد کے درمیان ٹرینڈ سیٹ کرنے کیلئے وقت معین ہو تبھی ممکن ہے کہ وہ ٹرنڈ کو ٹاپ پر لانے میں کامیاب ہو جائیں۔
خبر کا کوڈ : 481091
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش