0
Saturday 5 Mar 2016 17:58

افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات میں تعطل

افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات میں تعطل
رپورٹ: ایس اے زیدی

افغانستان میں قیام امن کیلئے گذشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں بعض عالمی طاقتیں خصوصی دلچسپی کیساتھ شامل ہیں، امریکہ، پاکستان اور چین اس مذاکراتی عمل میں پیش پیش ہیں، اس سارے معاملہ میں پاکستان کو کلیدی حیثیت دی جاری ہے، کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو طالبان جنگجووں کو مذاکرات کی میز پر لاسکتا ہے، اس مذاکراتی عمل کے اب تک کئی دور ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر میزبانی کے فرائض اسلام آباد نے ادا کئے، اس مذاکراتی عمل کا نیا سیشن رواں ماہ کے پہلے ہفتہ اسلام آباد میں ہی ہونا تھا، لیکن پہلے افغان حکومت اور آج طالبان کی جانب سے سخت موقف کے باعث مذاکرات کو دھچکا لگا ہے، طالبان کا کہنا ہے کہ ہماری شرائط پوری ہونے تک کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے آج رپورٹ جاری کی ہے کہ طالبان اپنی شرائط پر ڈٹ گئے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کی پیشگی شرائط مان نہیں لی جاتیں وہ افغان حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ طالبان کی جانب سے شرائط بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مذاکرات سے قبل ملک سے غیرملکی افواج کا انخلا، طالبان کے ناموں کا عالمی بلیک لسٹ سے اخراج، ان کے قیدیوں کی رہائی، عکسری کارروائیوں کا خاتمہ، نقل و حرکت میں آزادی اور ان کے منجمند اثاثہ جات کی بحالی ضروری ہے جب کہ ان شرائط کی منظوری تک طالبان کسی قسم کے مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے، اس سے قبل بھی مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور اب بھی ان کی رکھی گئی شرائط کے بغیر کسی قسم کے مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔

طالبان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامک امارت نے کسی بھی شخص کو افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے اپنا نمائندہ مقرر نہیں کیا اور نہ ہی مجلس شوریٰ نے اس قسم کے مذاکرات میں حصہ لینے کی منظوری دی ہے۔ طالبان کی جانب سے جاری شرائط پر مبنی اس بیان کے حوالے سے افغان حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا، تاہم مذاکرات حتمی طور پر تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی کارروائیوں کے بعد اشرف غنی حکومت نے بھی طالبان کیساتھ مذاکرات بند کرنے کا عندیہ دیا تھا، چند روز قبل افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشتگردی کے ہوتے ہوئے طالبان کیساتھ مذاکرات نہیں کریں گے، جبکہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ نے کہا کہ امن مذاکرات اور افغان قوم کے خلاف تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتا، اس لئے ان حالات میں مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

پہلے افغان حکومت اور پھر طالبان کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے بات چیت کا عمل جاری ہے اور اس حوالے سے پاکستان سے زیادہ امید رکھی جارہی ہے، ایک نجی ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان طالبان کو مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر آمادہ کرنے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی طاقتوں کی افغان مذاکراتی عمل میں دلچسپی خوش آئند ہے، تاہم اس مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے افغانستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ہوگا، اور اس کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان کے پڑوسیوں کو بھی اختیار دیا جائے کہ وہ خطہ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے خطہ کے دیرپا امن کیلئے مضبوط فیصلہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 525707
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش