0
Saturday 24 Jun 2017 00:50

یوم القدس، عالم اسلام کی ذمہ داری(2)

یوم القدس، عالم اسلام کی ذمہ داری(2)
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

مسلمان! پاکستانی مسلمان! تجھے خبردار ہونا چاہئے کہ تیرا ملک بھی اسرائیل کے شر سے محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے ملک کے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں ایسی این جی اوز ہیں، ایسی تنظیمیں ہیں کہ جنہیں تین ملک چلا رہے ہیں، انکی سرگرمیاں پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں۔ جنہیں بھارت چلا رہا ہے، جنہیں امریکہ چلا رہا ہے اور جنہیں اسرائیل چلا رہا ہے۔ اگر آپ کو خمینیؒ کی بات نہیں سمجھ میں آئی تو حقائق ایسے ہیں کہ اسرائیل نے پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا ہوا، امریکہ نے پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا ہوا۔ ان این جی اوز نے کیا کر دیا؟ ان این جی اوز نے پاکستانی خواتین کو عریان کر دیا، ان کا پردہ چھین لیا، پاکستانی گھروں میں فساد و فحشاء پیدا کر دیا۔ بچوں سے تعلیم چھڑا کر اُن کے ہاتھوں میں ڈرگ دے دیا، اُن کے جوانوں کے ہاتھوں میں اسلحہ دے دیا، کلاشنکوفیں دے دیں اور مذہبی مراکز کو بدنام کر دیا۔ یہ اسرائیل کا منصوبہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اگر پاکستانی حکمران متوجہ نہیں تو پاکستانی ملت اور مسلمان توجہ دیں، چند ہفتے پہلے پڑوسی ملک کا بیان تھا کہ ہم پاکستان میں دہشت گردی کا مقابلہ دہشت گردی سے کریں گے۔ حقیقت میں یہ پڑوسی ملک نہیں کر رہا بلکہ یہ کھلم کھلا اعلانِ جنگ ہے۔

بھارت میں سکواڈ بنایا گیا، پاکستان کے بلوچستان، سندھ، فاٹا اور پنجاب میں تخریب کاری کے لئے، یہ اسرائیل سے ٹریننگ لے کر آیا ہے، اس کا ٹرینر یہودی یا صیہونسٹ ہے۔ باقاعدہ طور پر بھارت میں پورا شہر ان اسرائیلیوں کے حوالے کیا گیا ہے کہ جو آکر ان کو تخریب کاری کی تربیت دیتے ہیں اور پھر یہ صیہونیوں کے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں ناامنی پھیلاتے ہیں۔ یہ غلط فہمی دور ہونی چاہیے کہ بھارت نواز وزیراعظم کی منت سماجت سے پاکستان میں امن آجائے گا۔ ذلت سے امن نہیں آئے گا۔ امن کیسے آتا ہے؟ امن کا راستہ امام خمینیؒ نے بتایا ہے کہ مسلمانو! تمہاری تمام مشکلات، تمہاری تمام مصیبتیں، تمہاری تمام بدبختیاں، تمہارے تمام رنج، تمہاری تمام تکلیفیں، سب شیطانِ اکبر امریکہ کی وجہ سے ہیں۔ جب تک یہ شیطان موجود ہے، ایک دن بھی جہانِ اسلام میں امن کا نہیں ہوگا اور اس شیطان نے یہ شیطانی بچہ جنا ہے، اسرائیل، جس نے آکر مسلمانوں کو یہاں تک پہنچایا ہے۔ پاکستان کی سالمیت کا تقاضا یہ ہے کہ روزِ آزادیٔ قدس پوری ملتِ پاکستان اس کو آزادیٔ پاکستان کا بھی نام دے، ہر مسلمان، اس کو آزادیٔ ایران کا بھی نام دے، اس کو آزادیٔ عراق کا بھی نام دے، اس کو آزادیٔ فلسطین کا نام دے، اس کو آزادیٔ اسلام کا نام دے اور اس ماہِ مبارک میں اپنے فرائضِ دینیہ پر عمل کرے۔

یہ مطلب اب امام خمینی نے واضح کیا ہے کہ اب فقط سحر و افطار کی رسمیں ہمیں خدا کی بارگاہ میں سرخرو نہیں کریں گی۔ رسول اللہ ﷺ نے جتنی جنگیں لڑیں ماہِ رمضان میں کامیابی حاصل کی۔ مسلمان بھی ماہِ رمضان میں ان سے استفادہ کرتے ہیں۔ جب تک ماہِ رمضان میں ملت اسلامیہ قیام نہیں کرے گی، جب تک پورا جہانِ اسلام اُٹھ کر کھڑا نہیں ہو جاتا، جب تک پورا جہانِ اسلام یہ نعرہ نہیں لگاتا، امام خمینیؒ فرماتے ہیں اسرائیل کو ختم کرنے کے لئے کسی بم کی ضرورت نہیں ہے، ہر مسلمان ایک بالٹی پانی بھر کر اگر اسرائیل کے اوپر بہا دے تو یہ ناپاک جرثومہ پانی میں بہہ کر غرق ہو جائے گا۔ مسلمان کا یہ فریضہ ہے، یہ فریادیں کرنا، ہر سڑک پر، ہر روڈ پر یہ مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے۔ آج تکفیری لشکر صیہونزم نے بنایا، امریکہ نے بنایا اور اس تکفیری لشکر کو جہانِ اسلام کو تباہ کرنے کے لئے ہر ملک میں بھیج دیا۔ ہمارے حکمران آج بھی بیان دیا جاکر اور مودی سے کہہ رہے ہیں کہ داعش کا خطرہ ہے، ہم مل کر داعش سے مقابلہ کریں گے۔ داعش کا خطرہ ہے، لیکن غور کرنے کا مقام ہے کہ یہ آیا کہاں سے ہے؟ یہ موذی لشکر، یہ فتنہ گر لشکر؟ یہ صیہونی لشکر ہے، یہ امریکی لشکر ہے، یہ عرب پیسے سے بنا ہے، یہ مسلمانوں کو نابود کرنے کے لئے بنا ہے اور انہوں نے بیان دیا ہے کہ ہم تمام شرک کے مراکز کو ویران کر دیں گے۔

ان صیہونی تکفیریوں کے اعلان کے مطابق شرک کے مراکز میں لاہور میں داتا دربار سے لیکر مشہد مقدس، کربلا و نجف تک نام شامل ہیں، یہ داعشی لشکر آکر ہمارے تمام مقدسات کو ویران کرنے کا اعلان کر رہا ہے۔ کیوں کر رہا ہے؟ دراصل یہ آل سعود اور اسرائیل کی مشترکہ پیداوار ہیں، اس لئے کہ انہوں نے پہلے آزمائش کے طور پر، ٹیسٹنگ کے طور پر تیرے قبلۂ اول پر قبضہ کیا، قدس پر قبضہ کیا، تُو نہیں چھڑا سکا، آج ہر مرکز تیرا ویران ہونے کے قابل ہوگیا ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں یہ تکفیری صیہونی لشکر یہ جہاں بھی جاتا ہے، مسجد ویران کرتا ہے، صحابہ کا مزار ویران کرتا ہے اور عبادت گاہیں ویران کرتا ہے، اولیاء اللہ کے مقدسات کو ویران کرتا ہے، یہ وہی قدس پر قابض صیہونی لشکر کی نسل ہے، اگر مسلمان یوں ہی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا رہا، گھر میں بیٹھا رہا، تعصب کی آنکھ سے قدس کو دیکھتا رہا اور شیعہ سُنی نزاع میں پڑا رہا اور مسلمانوں کے اندر دراڑیں ڈالتا رہا، فرقہ پرستی میں پڑا رہا تو پھر ہر مسلمان کا گھر یہ آکر ویران کر جائیں گے، نسلیں آکر ویران کر جائیں گے۔ اگر بچانا ہے، مسجد و محراب کو بچانا ہے، اگر اولیاء اللہ کے مزارات کو بچانا ہے، اگر مقدساتِ دین کو بچانا ہے، اگر کربلا و نجف کو بچانا ہے، اگر سامرہ و کاظمین کو بچانا ہے، اگر قم و مشہد کو بچانا ہے اور تمام مقدساتِ جہان کو بچانا ہے تو اس رہبرِ بابصیرت کی آواز پر لبیک کہنی ہوگی۔

جس کا فرمانا ہے کہ آزادیٔ قدس جہانِ اسلام کی آزادی کا پہلا قدم ہوگا۔ اس پہلے قدم کو اُٹھاؤ، تاکہ پوری دنیائے اسلام آزاد ہو جائے، امریکہ کے چُنگل سے، صیہونیت کے چُنگل سے اور ان کے تسلط سے اور ان شاء اللہ یہ آپ کی آوازیں روزے کی حالت میں یہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ یہ صرف میڈیا کے لئے نہیں ہیں، یہ نمائش و دکھلاوے کے لئے نہیں ہیں، بلکہ یہ آوازیں جہاں جانا چاہ رہی ہیں، جا رہی ہیں۔ یہ آوازیں ندا دے رہی ہیں، یوم القدس کا مطلب یہ ہے کہ ملتِ اسلام اپنی تقدیر خود بنائے اور اپنی آزادی کا فیصلہ خود چُنے، اپنے مقدر کا فیصلہ خود کرے۔ لیلۃ القدر تیئسویں شب کو آپ کے لئے اہلِ قدس کا یہ پیغام ہے۔ پروردگار! ہماری تقدیر میں آزادی کو رقم فرما، جہانِ اسلام کی آزادی کو مقرر فرما، جہانِ اسلام کو ہر ظلم و ستم سے نجات عطا فرما، ان ظالمین کو ظلم سمیت نیست و نابود فرما، امریکہ و اسرائیل کا خاتمہ فرما، قدس کو آزادی نصیب فرما، لشکرِ تکفیری و فتنۂ تکفیری کو نیست و نابود فرما، مقاماتِ مقدسہ کی حفاظت فرما، خداوندا انقلابِ اسلامی کی حفاظت فرما، رہبر معظم کا سایہ دراز فرما، سید مقاومت کی عمر دراز فرما، مجاہدینِ اسلام کو کامیابی عطا فرما، یمن میں امن قائم فرما، بحرین میں نجات مسلمانوں کو عطا فرما، عراقی مظلوموں کو نجات عطا فرما، مملکتِ پاکستان کی حفاظت فرما، اس ملک کو ہر اندرونی بیرونی دشمن سے محفوظ فرما، ملک کے ساتھ خیانت کرنے والوں کو رسواء فرما، ملک کے اندر امن و امان قائم فرما، دہشت گردی، فرقہ واریت، فتنہ و فساد و نفاق پھیلانے والوں کو نیست و نابود فرما، اپنے ولیٔؑ حق، ولی اللہ الاعظم کا جلد از جلد ظہور فرما۔ ہمیں حضرتؑ کے اعوان و انصار میں سے ہونے کی توفیق عطا فرما۔ پورے جہانِ اسلام پر پرچمِ ولایت لہرانے کی توفیق عطا فرما۔
ختم شد۔۔
خبر کا کوڈ : 648317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش