0
Sunday 2 Jul 2017 19:52

پاراچنار کے عوام کی فتح اور آرمی میں موجود کالی بھیڑیں

پاراچنار کے عوام کی فتح اور آرمی میں موجود کالی بھیڑیں
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاراچنار میں 8 روز سے جاری دھرنا بالآخر مطالبات کی منظوری کے بعد ختم کر دیا گیا۔ اس حوالے سے غیور اور باضمیر شیعہ سنی و غیر مسلم افراد کا کردار لائق تحسین ہے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر مہم چلا کر ذمہ داران کو مجبور کر دیا کہ وہ دھرنے میں بیٹھے مظاہرین سے مذاکرات کریں اور ان کا موقف سنیں۔ پُرامن مقاومت پر پارا چنار کے عوام کی عظمت کو بھی سلام کہ جو پورے ملک کے مظلوموں کیلئے مثال بنے۔ اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاراچنار دھماکوں کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے دستوں کی جانب سے مشتعل ہجوم پر فائرنگ کے معاملے کی تحقیقات کا حکم اور کرنل عمر ملک کو وہاں تبدیل سے کر دیا ہے۔ اس ضمن میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاراچنار کا دورہ کیا، جہاں انہیں سکیورٹی صورتحال اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے مقامی قبائلی عمائدین اور دھرنے کے نمائندوں سے ملاقات کی اور دہشتگردی کے حالیہ واقعے میں جاں بحق ہونیوالوں کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ قبائلی عمائدین کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے وقت ملک سے باہر تھے اور واپس وطن لوٹنے کے بعد خراب موسم کے باعث ان کے دورہ پارا چنار میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بطور قوم ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے، دشمن ہمارا عزم اور حوصلہ پست کرنے اور ہمیں تقسیم کرنے میں ناکام ہوگا۔

انہوں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری خیبر پختونخوا اور مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان کے کردار کا اعتراف کیا۔ صرف کرم ایجنسی میں دہشتگردی میں اب تک 126 ایف سی اہلکار شہید اور 378 زخمی ہوئے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ قبائلیوں اور تمام مسالک پر مشتمل ایف سی پیشہ وارانہ فورس ہے، جو بے غرض ہوکر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے قبائلی عمائدین نے پاک آرمی اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ہمارے خون کا ایک ایک قطرہ مارد وطن کیلئے حاضر ہے۔ قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ ہم سب پاکستانی اور مسلمان ہیں۔ بعد ازاں آرمی چیف نے دھرنے کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے تحفظات سنے۔ آرمی چیف نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء کے سلامتی سے متعلق مطالبات پورے کئے جائیں گے، عوام کے تعاون کے بغیر فوج دہشتگردی کیخلاف جنگ نہیں جیت سکتی۔ آرمی چیف نے اعلان کیا کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، جن کے مقامی سہولت کاروں اور اعانت کرنیوالوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ پاراچنار میں سکیورٹی بڑھانے کیلئے فوج کے اضافی دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ پاک افغان بارڈر کو موثر انداز میں سیل کرنے کیلئے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اضافے دستے بھی تعینات کئے جا رہے ہیں، طوری رضاکاروں کو بھی چیک پوسٹوں پر سکیورٹی کیلئے ساتھ ملایا جا رہا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد کی طرح پاراچنار میں بھی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرکے "سیف سٹی منصوبے" کا آغاز کیا جائے گا۔ سرحد پر باڑ لگانے کا کام پہلے سے جاری ہے، فاٹا کے زیادہ حساس علاقوں میں پہلے مرحلے میں باڑ لگائی جائے گی، جبکہ بلوچستان سمیت پاک افغان سرحد پر مکمل طور پر دوسرے مرحلے میں باڑ لگائی جائے گی۔ ایف سی کے دستوں کی جانب سے دھماکے کے بعد مشتعل ہجوم پر قابو پانے کیلئے فائرنگ کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جو اس میں ملوث پایا گیا، اُسے نہیں بخشا جائے گا، ایف سی کمانڈنٹ کرنل عمر ملک کو پہلے ہی تبدیل کیا جا چکا ہے، جبکہ ناقابل تلافی نقصان کے باوجود فائرنگ سے شہید و زخمی ہونیوالے 4 اہلکاروں کو ایف سی کی جانب سے علیحدہ زرتلافی ادا کیا جائے گا۔ پاراچنار میں آرمی کی جانب سے ٹراما سینٹر قائم کیا جائے گا جبکہ سول انتظامیہ کی جانب سے بہتر طبی سہولیات کیلئے مقامی سول ہسپتال کو اپ گریڈ کیا جائے گا، حکومت نے متاثرین پاراچنار کے لئے ملک کے دیگر حصوں کے متاثرین کی طرح معاوضے کا اعلان کیا ہے، کیونکہ تمام پاکستانی برابر ہیں۔ آرمی فاٹا کو مرکزی دھارے میں لائے جانے کی پوری حمایت کرتی ہے، جس کا آغاز ہوچکا ہے اور امن و استحکام کیلئے اس پر جلد عمل درآمد ضروری ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک میں حالات معمول پر لانے کیلئے پاک آرمی اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی دوسری طرف افغانستان میں خطرہ اب بھی موجود ہے، کیونکہ داعش وہاں اپنے قدم جما رہی ہے، ہمیں فرقہ وارانہ کشیدگی کے ایجنڈے کیخلاف متحد، ثابت قدم، تیار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، ہماری سکیورٹی فورسز قومی اتفاق کی عکاس ہیں اور ہم ایک قوم ہیں۔ آرمی چیف کے مطابق سکیورٹی کو مضبوط بنانے کیلئے پاک افغان بارڈر حکام کے درمیان روابط اور اور سکیورٹی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ اور آئی جی ایف سی خیبر پختونخوا بھی موجود تھے۔ گذشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف نے سانحہ پارا چنار میں شہید ہونیوالے ہر شخص کے ورثاء کو 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا تھا، جسے پارا چنار کے عمائدین نے مسترد کر دیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاراچنار کی سکیورٹی فرنٹیئر کانسٹیبلری کی بجائے کرم طوری ملیشا کے حوالے کی جائے اور ایف سی کمانڈنٹ ملک عمر کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔ احتجاجی دھرنے کے شرکاء کے مطالبات میں پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے اور پاراچنار میں اس سے قبل ہونے والے دھماکوں کی تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

دوسری جانب پاراچنار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کی سکیورٹی اور عوام ہمارے لئے برابر ہیں جبکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کو مل کر شکست دیں گے۔ آرمی چیف کا دورہ اور ان کی جانب سے متاثرین کے مطالبات مانے جانے کے حوالے سے متعلقین میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں ایسے روح فرسا واقعات رونما نہیں ہونگے۔ اس کیلئے مقامی شیعہ سنی حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں اور شرپسندوں کے عزائم کو مل کر خاک میں ملائیں۔ اتحاد ہی وہ واحد قوت ہے، جس سے دہشتگردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا عزم لائق تحسین ہے، وہ قوم کو متحد رکھنا چاہتے ہیں، اس کیلئے انہیں کرنل ملک عمر سمیت دیگر کالی بھیڑوں کا بھی محاسبہ کرنا ہوگا، کیونکہ جی ایچ کیو سمیت آرمی کے جتنے مراکز پر دہشتگردانہ حملے ہوئے ہیں، ان میں دہشتگردوں کو اندر سے مدد فراہم کرنے کے خدشات دکھائی دیتے ہیں۔ آرمی چیف ایک آپریشن فوج کے اندر بھی کریں اور دہشتگردوں کے حامی افسران و اہلکاروں کو نکال باہر کریں۔ جب تک سکیورٹی اداروں کو دہشتگردوں کے سہولت کاروں سے پاک نہیں کیا جائے گا، تب تک جتنے مرضی آپریشن کر لئے جائیں ہم اپنے مقصد کو حاصل نہیں کرسکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 650283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش