0
Wednesday 12 Jul 2017 19:05

کیا امریکہ اب بھی دنیا کا قائد ہے؟

کیا امریکہ اب بھی دنیا کا قائد ہے؟
تحریر: عرفان علی

ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد سے امریکی اتحادی ممالک میں ہی نہیں بلکہ خود امریکہ کے اندر یہ بحث عروج پر ہے کہ کیا اب بھی امریکہ دنیا کا قائد ہے؟ کیا عالمی سیاست میں اس کا قائدانہ کردار یا اثر و رسوخ پہلے کی طرح برقرار ہے؟ برطانیہ جو امریکہ کا اہم اتحادی ملک تصور کیا جاتا ہے، وہاں کے روزنامہ گارجین نے امریکہ کے نامور سینیٹر جون مک کین سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ٹرمپ نے برطانیہ کو پیغام دیا ہے کہ امریکہ دنیا کی قیادت نہیں کرنا چاہتا اور دنیا بھی امریکہ کی عالمی قیادت کے بارے پر یقین نہیں کر رہی، خواہ سائبیریا ہو یا انٹارکٹیکا۔! یعنی کہیں بھی امریکہ کی عالمی قیادت کا کوئی وجود نہیں۔ ان کے مطابق باراک اوبامہ کے دور میں امریکہ کا عالمی منظرنامے میں کردار بہتر تھا۔ یاد رہے کہ مک کین امریکہ کی موجودہ حکمران ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں یعنی ٹرمپ ہی کی پارٹی سے انکا تعلق ہے اور اس وقت بھی وہ امریکی سینیٹ کی مسلح افواج سے متعلق کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ جب ٹرمپ پہلے غیر ملکی دورے میں مشرق وسطٰی اور ویٹکن سٹی سے ہوتے ہوئے نیٹو اتحاد کے سربراہی اجلاس میں گئے، تب بھی انہوں نے اتحادی ممالک کو مایوس کیا تھا۔ 7 اور 8 جولائی کو جرمنی کے شہر ہمبرگ میں گروپ بیس یا جی ٹوینٹی کے سربراہی اجلاس میں بقیہ انیس ممالک امریکہ سے الگ کھڑے دکھائی دیئے، کیونکہ سبھی نے ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معاہدے کی حمایت جبکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس کی مخالفت کی۔ یوں امریکہ ایک اور مرتبہ بین الاقوامی سیاست میں تنہائی کا شکار دکھائی دیا۔

13 جون 2017ء کو ایک بین الاقوامی ادارے جس کا مرکزی دفتر فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہے نے ’’خطرناک دنیا‘‘ کے عنوان سے سروے رپورٹ جاری کی۔ انہوں نے یہ معلوم کرنے کے لئے سروے کیا تھا کہ اس خطرناک دنیا میں عالمی امور پر کس کا اثر و رسوخ ہے۔ سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے پچیس ممالک میں مجموعی طور پر 86% نے اتفاق کیا کہ دنیا پچھلے ایک سال میں خطرناک ہوچکی ہے۔ 81% نے کہا کہ کینیڈا عالمی امور میں سے زیادہ اثر انداز ملک ہے۔ 79% نے آسٹریلیا، 67% نے جرمنی، 64% نے اقوام متحدہ، 59% نے فرانس، 57 فیصد نے برطانیہ، 57% نے یورپی یونین، 53% نے بھارت، 49% نے چین کو عالمی امور میں اثر و رسوخ والا ملک قرار دیا۔ امریکہ کے حق میں محض 40 فیصد رائے سامنے آئی جبکہ 35% نے کہا روس ، 32 فیصد نے جعلی ریاست اسرائیل اور 21 فیصد نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عالمی معاملات میں با اثر ملک قرار دیا۔ یاد رہے کہ یہ سروے ارجنٹینا، برازیل، جاپان، جنوبی کوریا، بھارت، ترکی، آسٹریلیا، کینیڈا، امریکہ، روس، چین، برطانیہ، بیلجیم، ہنگری، فرانس، جرمنی، اسپین، اٹلی، پولینڈ، سوئیڈن، پیرو میں کیا گیا تھا۔ اس سروے سے اندازہ لگالیں کہ امریکہ دنیا کے ان ممالک میں کہ جہاں امریکہ کے بارے میں مثبت جذبات پائے جاتے ہیں، وہاں امریکہ کا قائدانہ کردار عالمی منظر نامے میں بہت کم دکھائی دے رہا ہے۔

ایک اور سروے رپورٹ کی تفصیلات پیو ریسرچ سینٹر نے 26 جون کو جاری کیں، جبکہ اسی ریسرچ سینٹر کی 5 جولائی کی رپورٹ کے مطابق گروپ بیس یا G-20 ممالک میں شامل انیس ممالک کے سروے میں 17 ممالک نے ٹرمپ کے مقابلے میں جرمن چانسلر اینجلا مرکل کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے 37 ممالک میں مجموعی طور پر محض 22% کو امریکی صدر ٹرمپ پر اعتماد ہے کہ وہ عالمی معاملات میں درست فیصلے کریں گے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باراک اوبامہ کے عہد صدارت کے آخری برسوں میں 64% کا امریکہ کی عالمی قیادت پر اعتماد ہوا کرتا تھا۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق امریکہ کے اتحادی اور دوست ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین میں ٹرمپ پر عدم اعتماد ایسا ہی ہے جیسا 2008ء میں جارج بش جونیئر پر تھا۔ اس سروے کے مطابق جرمن چانسلر اینجلا مرکل پر اعتماد 42% اور عدم اعتماد 31%، چینی صدر پر اعتماد 28 فیصد اور عدم اعتماد 53% جبکہ روسی صدر پر اعتماد 27% اور عدم اعتماد 59% تھا، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ پر اعتماد 22% جبکہ عدم اعتماد 74% تھا۔ یعنی سب سے زیادہ عدم اعتماد رائے عامہ کو ٹرمپ پر ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں5th Korea Research Institute for National Strategy-Brookings Institution Joint Conference میںThe Trump Administration in the United States and the Future of East Asia and the Korean Peninsula" کے عنوان سے 8 فروری 2017ء کو ایک مقالہ بروکنگس انسٹی ٹیوشن کے سینیئر فیلو جوناتھن پولاک نے پڑھا تھا۔ اس کا پہلا پیراگراف ٹرمپ کے جامع تعارف کے لئے کافی ہے، یعنیThe United States has never had a president like Donald Trump. He is a real estate investor, golf course developer, casino owner, product brander and television personality with no prior experience in government or in competing for elective office. He ran for president on the Republican ticket, but he has no enduring loyalties to either political party, although he has undeniably tied his political fortunes to the Republican Party. In decided contrast with other recent administrations, there is not a single Democrat in the Trump cabinet, and African-Americans, Asian-Americans, Latinos and women are all minimally represented.

ٹرمپ کی امریکی صدارت سمجھنے کے لئے مندرجہ بالا ایک پیراگراف اور ایک مہینے کے دوران جاری کی گئیں سروے رپورٹس کافی ہیں۔ لیکن امریکہ کی سامراجی پالیسی کا سارا ملبہ ٹرمپ پر ڈال کر امریکی استکبار کے ماضی کے بدکرداروں کے جرائم کو چھپانے کی کوشش بھی ناکام بنانی چاہیے، کیونکہ ہر امریکی صدر نے کسی نہ کسی انداز میں دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اور حتٰی کہ غیر ضروری جنگوں کے ذریعے دنیا کا امن بھی تباہ کیا۔ پچھلے تین چار عشروں میں مشرق وسطٰی اور افغانستان مسلسل امریکہ کی اسی سامراجی پالیسی کا مستقل شکار نظر آتا ہے۔ جمی کارٹر، ریگن، بش سینیئر، بل کلنٹن، بش جونیئر یا اوبامہ کون سے فرشتہ صفت صدور تھے۔؟ بس فرق یہ ہے کہ ٹرمپ نے امریکی میڈیا اور اس پر مال خرچ کرنے والوں پر مسلسل تنقید کرکے انہیں اپنا دشمن بنا لیا ہے، اس لئے ٹرمپ کو امریکی مین اسٹریم میڈیا خود ہی ولن بنا کر پیش کرنے میں آگے آگے ہے۔ اب امریکی خود بڑھ چڑھ کر یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ دنیا کی سیاست میں ان کا اثر و رسوخ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے، ورنہ امریکی سامراج کا ماضی اسکے حال سے مختلف تو نہ تھا۔

ریفرنس:

1. How Trump's actions and tone affect US alliances and perception on global stage
https://www.theguardian.com/us-news/2017/jun/11/donald-trump-foreign-policy-approach-qatar
2. A new Ipsos Global @dvisor poll among citizens of 25 countries sheds light on who influences global affairs in this dangerous world.
https://www.ipsos.com/sites/default/files/2017-06/G%40%20Dangerous%20World-Report-2017-06-13_0.pdf
3. On world affairs, most G20 countries more confident in Merkel than Trump July 5, 2017
http://www.pewresearch.org/fact-tank/2017/07/05/on-world-affairs-most-g20-countries-more-confident-in-merkel-than-trump/
4. U.S. Image Suffers as Public Around World Question Trump's Leadership JUNE 26, 2017
http://www.pewglobal.org/2017/06/26/u-s-image-suffers-as-publics-around-world-question-trumps-leadership/
خبر کا کوڈ : 652965
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش