0
Saturday 19 Aug 2017 16:11

بھارت و اسرائیل سے مقابلہ اور عوامی شعور

بھارت و اسرائیل سے مقابلہ اور عوامی شعور
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

اپریل 2017ء میں احسان اللہ احسان نے پاک فوج کو اپنی گرفتاری دی، کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے۔ اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کرکے پراپیگنڈا کیا گیا۔ اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ احسان اللہ احسان نے کہا کہ میں نے 2008ء میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی ان کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔ احسان اللہ احسان نے یہ بھی بتایا کہ "را" اور "این ڈی ایس" افغانستان سے دہشتگردوں کو پاکستان بھیجتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا۔ اس کے علاوہ احسان اللہ احسان نے واہگہ بارڈ پر حملے، ملالہ یوسفزئی پر حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیر ملکی سیاحوں کو قتل کرنے اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت 10 بڑے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی۔[1]

اس  کے بعد مئی 2017ء میں 70 سے زائد وکلاء کا قاتل، سانحہ سول ہسپتال، پولیس ٹریننگ کالج، سانحہ شاہ نورانی، فرنٹیئر کور، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹرز سمیت ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ سعید احمد عرف تقویٰ بادینی اپنے کچھ ساتھیوں سمیت کوئٹہ میں گرفتار ہوا۔ اس کی گرفتاری کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے کیا تھا کہ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث کوئٹہ کے رہائشی کالعدم تنظیم  طالبان کے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو گرفتار کر لیا ہے۔ موصوف نے 2014ء میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کرنے نیز جنوبی وزیرستان میں ملا ہنر کے کیمپ کے علاوہ افغانستان میں براہ راست انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے بھی ٹریننگ حاصل کی اور واپسی پر 2016ء میں اسے طالبان کوئٹہ اور لشکر جھنگوی کوئٹہ کا امیر بنا دیا گیا۔ حراست کے دوران موصوف نے کئی کارروائیوں کا اعتراف کیا اور کئی انکشافات کئے، ان انکشافات کے دوران اس نے مستونگ کے علاقے کانک کلی یارو کے مقام پر طالبان اور لشکر جھنگوی کے اہم مراکز کی نشاندہی بھی کی۔

چنانچہ سی ٹی ڈی بلوچستان، اے ٹی ایف اور دیگر پولیس اہلکاروں نے سعید تقویٰ کو اپنے ہمراہ لے کر نشاندہی شدہ مقام پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ آپریشن کے دوران وہاں طالبان اور لشکر جھنگوی کے پہلے سے موجود افراد نے فائرنگ کرکے سعید تقویٰ کو ہلاک کر دیا اور یوں ہمارے میڈیا نے بھی اس موضوع پر مٹی ڈال دی۔ جب تک ہم مٹی ڈالتے رہیں گے، تب تک ہمارے نوجوان دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہیں گے اور ہمارے سرکاری ادارے اور نہتے لوگ دہشت گردی کے شکار ہوتے رہیں گے۔ آپ زیادہ نہیں صرف اسی سال اپریل اور مئی میں گرفتار ہونے والے انہی دو بڑے دہشت گردوں کے بیانات، انکشافات اور اعترافات کو سامنے رکھیں، آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ ہندوستان اور اسرائیل کی ایجنسیاں متحد ہوکر پاکستان کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔ سب سے بڑھ کر افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے جوانوں کو ہی پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے جوان مختلف کیمپوں میں دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہتے ہیں اور ہماری خفیہ ایجنسیاں اس سے لاعلم رہتی ہیں، جس کے بعد یہ ٹریننگ پانے والے دہشت گرد ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پاک فوج اور عوام کا متحد ہونا ضروری ہے۔ ملت کے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد مشکوک افراد، مشکوک دینی مدارس اور مشکوک مراکز پر نگاہ رکھے اور کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں پاک فوج کو اطلاع فراہم کرے، اسی طرح پاک فوج کوبھی چاہیے کہ وہ درست آگاہی اور معلومات کے حصول کے لئے عوامی طاقت کو ملکی مفاد کے لئے استعمال کرے۔

دوسری طرف مشکوک مراکز، مطلوب افراد، مفرور شخصیات اور باغی گروہوں کے بارے میں میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہی دی جانی چاہیے۔ جب تک ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کی صحیح شناخت فراہم نہیں کرتے اور عوام کو دہشت گردوں کے مقابلے میں کھڑا نہیں کرتے، تب تک دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن ہے۔ ہم اس طرح کی باتوں سے لوگوں کو وقتی طور پر بے وقوف تو بنا سکتے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، لیکن ان باتوں سے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے۔ عوام کو تحفظ تبھی ملے گا جب ہم عوام کو دہشت گردوں، ان کے مراکز اور افکار و شخصیات سے آگاہ کریں گے اور لوگوں کو ان سے بچاو کی احتیاطی تدابیر  بھی سکھائیں گے۔ عوام کو دہشت گردوں کے خلاف فلمی ڈائیلاگز کے بجائے زمینی حقائق کی روشنی میں آپریشنز کی ضرورت ہے۔ کسی بھی آپریشن سے مطلوبہ فوائد تبھی حاصل ہوسکتے ہیں، جب وہ آپریشن درست معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔ درست معلومات کے لئے عوامی اطلاعات کا درست استعمال ضروری ہے۔ ہمارے سکیورٹی اداروں کو چاہیے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے مقابلے کے لئے اپنے عوام کو لازمی شعور اور ضروری تربیت فراہم کریں۔ جہاں تک عوامی شعور کی بات ہے، وہاں ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ نواز حکومت کے ہندوستان سے اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کا اثر پاکستان کی سلامتی پر بھی پڑا ہے۔ اس وقت میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پاکستان اسرائیل الائنس کے نام سے برطانیہ میں ایک تنظیم بھی قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں موجود پاکستانی عوام کو اس سلسلے میں ابھارنا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالیں۔ مجموعی طور پر پاکستان اپنی سلامتی کے لحاظ سے انتہائی حساس دور سے گزر رہا ہے۔ لہذا ہمارے حساس اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کو بیدار اور باشعور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بے شک بیدار اور باشعور عوام ہی اپنے وطن کا  صحیح دفاع کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/385540
خبر کا کوڈ : 662627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش