0
Thursday 7 Sep 2017 16:38

ایل او سی کشیدگی اور پاک بھارت تعلقات

ایل او سی کشیدگی اور پاک بھارت تعلقات
رپورٹ: جے اے رضوی

لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کی فوج کے درمیان چپقلش جاری ہے اور عید پر اس میں اضافہ ہھی ہوا ہے۔ تعجب تو اس بات پر ہے کہ عید یا دیوالی پر دونوں ملکوں کی فوج ایک دوسرے کو مبارکباد کے ساتھ ساتھ مٹھائیوں سے بھری ہوئی ٹوکریاں بھی پیش کرتی تھیں، لیکن اس بار عید پر اس قدیم روایت کو توڑا گیا اور نہ تو مقامی کمانڈروں کے درمیان کوئی میٹنگ منعقد ہوسکی اور نہ ہی کسی سرحدی پوسٹ پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ شاید اس کی وجہ یہ رہی ہوگی کہ بھارت پاکستان پر بار بار یہ الزام عائد کرتا رہا کہ وہ کشمیر میں دراندازی کی بھرپور حمایت کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی مدد کر رہا ہے۔ اس کی تشریح نئی دہلی کی طرف سے اس طرح کی جا رہی ہے کہ پاکستانی رینجرز دراندزوں کو اس پار دھکیلنے کے لئے بھارتی پوسٹوں اور شہری بستیوں پر گولہ باری کر رہی ہیں، تاکہ مسلح نوجوانوں کو اس کی آڑ میں سرحد پار بھیجا جاسکے۔

اس کے برعکس پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت بلاوجہ پاکستانی سرحدی بستیوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جس کی مثال حال ہی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (آزاد کشمیر) کے حوالے سے دی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حال ہی میں بھارتی فوج نے مظفرآباد کے مضافات میں شدید گولہ باری کی، جس سے ایک ہی کنبے کے تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ عام لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سرحدوں پر اصل صورتحال کیا ہے۔ عید پر پونچھ سیکٹر کے منکوٹ اور بالاکوٹ کے مقامات پر شدید گولہ باری ہوئی ہے، اگرچہ اس دوران کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اس سے سرحدوں پر تناؤ اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔ بہت سے سرحدی کنبے ترکِ سکونت پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کپوارہ کے کرناہ سیکٹر میں بھی عید پر شدید گولہ باری ہوئی ہے اور اس کا مقصد بقول ترجمان وزارت دفاع یہ ہے کہ کسی بھی طرح دراندازوں کو سرحد پار دھکیلا جاسکے۔ بہرحال صورتحال یہ ہے لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ ہیں اور ان میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

اس وقت پوری دنیا میں تناؤ، کشیدگی اور جنگ و جدل جیسی صورتحال نے عام لوگوں کا امن و سکون و چین چھین لیا ہے۔ کوئی بھی تعمیر و ترقی کے بارے میں نہیں سوچتا ہے، صرف لڑائی جھگڑے، مار دھاڑ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ ہر طرف افراتفری اور مکر و فریب کا عالم ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کبھی بھی اعتماد و اعتبار کا ماحول پیدا نہیں ہوسکا ہے۔ نہ تو ددنوں ملکوں کی لیڈر شپ اور نہ ہی کوئی ملک مثبت سوچ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ باتیں تو ڈھیر ساری کی جا رہی ہیں، بیانات پر بیانات داغے جا رہے ہیں لیکن کوئی بھی پائیدار امن کے قیام کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھا رہا ہے۔ مذاکرات کے بارے میں کہا جا رہا ہے، لیکن ان کا نتیجہ کچھ نہیں نکلتا ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ملکوں کی لیڈر شپ اپنے اپنے ملک اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچے اور ایسے اقدامات کرے، تاکہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام کے لئے راہ ہموار ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 666807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش