0
Monday 16 Oct 2017 09:39

کن فیکن

کن فیکن
 تحریر: بنت الہدیٰ

زیست کی تکمیل کا راز ہی نہیں بصیرتوں کا خمار بھی اسی کلمے میں سمٹا ہے۔ *کن* کا کلمہ۔۔ رب اعلٰی کے کن کہتے ہی وسیع و عریض کائنات خلق ہوگئی اور فیکن کا مظہر نور اول تا نور آخر جگمگاتا ہوا ماہتاب کو اندھیری رات میں روشن کیے رکھتا ہے، وہ کہتا جاتا ہے ہو جا اور ویسا ویسا ہوتا چلا جاتا ہے۔۔۔ جیسا اس نے کہا ویسا ہوگیا۔۔ ویسا ہوتا چلا آرہا یے۔۔ اور ویسا ہی ہوتا رہیگا۔۔ *کربلا* بھی اسی کن کا تسلسل ہے، اس کے کن کہتے ہی بہتّر پیاسے فیکن کا مظہر بن جاتے ہیں اور پیروں تلے روندی جانیوالی صحرا کی خاک خاک شفا بن جاتی ہے۔ وہ پھر کہتا ہے کن اور مظہر فیکن حالت اسارت میں طوق و زنجیر میں جکڑا کاروان لئے بے وفاوں کی سرزمین پر جا پہنچتا ہے۔۔۔ شہادت کے حسن کی تاب نہ لاتے ہوئے لوگوں کی آنکھیں چندھیاں جاتی ہیں۔۔۔ اور فیصلہ مشکل تر ہو جاتا ہے، آنکھیں اشکبار ہوتے ہی پھر ایک صدا گونجی۔۔۔ "کن"۔۔۔ لب کشاں ہوئے اور لہجہ سلونی کانوں سے ٹکراتے ہی ماتم کدہ بچھ گیا۔۔۔ اے بے وفا لوگوں یہ رمزیہ کلمہ تمہاری ناقص عقل میں نہیں سما سکتا کہ تمہاری رگوں میں دوڑنے والا لہو ابھی سرد ہے، وہ اسکی حرارت کو محسوس ہی نہیں کرسکتا۔۔۔

قافلہ آگے بڑھا۔۔۔ گھروں کی چھت سے برستے پتھروں اور تازیانوں کی بیچ سے "اشھدو ان محمد الرسول اللہ" کی گونج سے یک لحظہ سکوت ہوا اور الشام الشام الشام کی صدا بلند کرنے والے فرزند صفا و مروہ نے حسن شہادت کی زیبا ترین تعبیر پیش کی۔۔۔ اس نے جو چاہا، جیسا چاہا، ویسا ہی ہوا، اسی خوبصورتی کے ساتھ۔۔۔ اسی وقار کے ساتھ۔۔۔ بےشک عزت و ذلت خدا ہی کی طرف سے ہے اور برستے ہوئے پتھروں اور تازیانوں کا رخ تبدیل کر دیا۔۔۔ محور کن یزیدیت کے چہرے سے نقاب نوچ کر پھر سے فیکن بنا اور عزت و وقار کے ساتھ اربعین پر اپنے پیاروں سے ملنے کربلا جا پہنچا۔۔۔۔ سفر عشق پر گامزن یہ جمع غفیر اسی کن فیکن کا تسلسل ہے۔۔۔۔ مگر اب ابھی اک اور صدائے کن باقی ہے۔۔۔۔ "فیکن" منتظر ہے۔۔۔ اور میں اور آپ اس کن فیکن کی تکمیل کے اصل محرک۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو ہم بھی اس رمز سے بے بہرہ ہوکر گریہ و زاری میں ہی پناہ گاہیں تلاش کرتے رہیں۔۔۔ اور القارعہ ہمیں فنا کر دے۔۔۔ پس یاد رہے القارعہ بھی اسی ہونے والے کن کا سلسلہ ہے۔۔۔ جو حتمی ہے۔!!
خبر کا کوڈ : 676929
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش