1
Sunday 24 Feb 2019 19:03

یورپ اور انسانی حقوق

یورپ اور انسانی حقوق
تحریر: محمد حسین مہدوی

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر اور ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے یورپی ممالک کی جانب سے ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا: "یہی یورپی ممالک جو بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران سے انسانی حقوق کی پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں خود پیرس کی سڑکوں پر عوام کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرتے نظر آتے ہیں اور اپنے شہریوں کو پلاسٹک کی گولیوں سے اندھا کر رہے ہیں اور ساتھ ہی انتہائی تکبر سے ایران سے مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ان سے پوچھنا چاہئے کہ آپ پہلے یہ تو بتائیں کہ جانتے ہیں انسانی حقوق کیا ہوتے ہیں؟" دوسری طرف یورپ کے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں نے فرانس میں حکومت کی جانب سے انجام پانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ حال ہی میں فرانس میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف عوامی احتجاج کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد فرانس کی پولیس نے بھی عوام کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال شروع کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسے کئی کلیپس موجود ہیں جن میں پولیس کی فائرنگ سے ایک آنکھ کھو دینے والے فرانسیسی مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے۔
 
فرانس جیسے ملک میں احتجاج کرنے والے زرد جیکٹس گروپ کے افراد پر وحشیانہ تشدد جو خود کو دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا گہوارہ کہلواتا ہے مغربی انسانی حقوق کے معیار واضح کر دیتا ہے۔ اگرچہ امریکہ اور یورپ کے حکام اور حتی سیاسی گروہوں سے وابستہ بعض ذرائع ابلاغ  خود کو عالمی سطح پر انسانی حقوق اور جمہوریت کا ٹھیکے دار ظاہر کرتے ہیں اور مختلف ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں لیکن گذشتہ چند سالوں میں مغربی ممالک میں انجام پانے والے واقعات کا جائزہ لینے سے حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیاں صرف فرانس تک ہی محدود نہیں۔ ابھی کچھ برس پہلے ہی جرمنی میں شہید ہونے والی مسلمان خاتون "مروہ الشربینی" کی یاد سب کے ذہن میں تازہ ہے۔ مروہ الشربینی کو حجاب لینے پر ایک نسل پرست جرمن شہری نے تنگ کرنا شروع کر دیا جس پر انہوں نے اس شخص کے خلاف عدالت میں مقدمہ کر دیا لیکن آخرکار 2009ء میں اس نسل پرست شخص نے اسی عدالت میں چھریوں کے وار کرتے ہوئے مروہ الشربینی کو شہید کر دیا۔ اس واقعے کے بعد ایک عرصے تک جرمنی کی صدر اعظم اینگلا مرکل نے مسلمانوں کو تعزیت کا پیغام تک نہیں دیا تھا جو ریاستی نسل پرستی کا واضح ثبوت ہے۔
 
آج 2019ء میں نیو نازی اور نیو فاشسٹ گروہوں کے افراد جرمنی میں سرعام مسلمانوں، مہاجرین اور رنگین جلد والے افراد کو تشدد اور حملوں کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ اس تنظیم یافتہ شدت پسندی کی خبریں جرمن میڈیا میں بہت کم ہی سنائی اور دکھائی دیتی ہیں۔ گویا جرمنی کے ذرائع ابلاغ اور حکومت کے درمیان ایک ان لکھا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت "مہاجرین پر حملے" ایک معمولی واقعہ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ امر دیگر یورپی ممالک میں بھی پایا جاتا ہے۔ غیر یورپی شہریوں کے خلاف شدت پسندانہ واقعات کو عام واقعات کے طور پر ظاہر کر کے ان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی پالیسی تیسری صدی شروع ہونے کے بعد تمام یورپی حکومتوں کی جانب سے اپنائی گئی ہے۔ مغربی دنیا میں نسل پرستانہ گروہوں میں اضافے کی وجہ یہی پالیسی ہے۔ برطانیہ میں بھی انسانی حقوق کی اصطلاح کوئی معنی و مفہوم نہیں رکھتی۔ سب کو اچھی طرح یاد ہے کہ کس طرح برطانیہ کے شہر ٹاٹن ہام میں پولیس نے 29 سالہ سیاہ فام شہری مارد ڈوگن کو بے رحمانہ انداز میں قتل کر دیا تھا۔ اگرچہ پولیس نے یہ دعوی کیا تھا کہ ڈوگن ان پر فائرنگ کا ارادہ رکھتا تھا لیکن بعد میں موصول ہونے والی رپورٹس سے ثابت ہو گیا کہ وہ سرے سے مسلح ہی نہیں تھا۔
 
2011ء میں ٹاٹن ہام میں شروع ہونے والے شدت پسندانہ مظاہروں کی وجہ اسی سیاہ فام جوان کا پولیس کے ہاتھوں قتل تھا۔ آج بھی برطانیہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ یہ خلاف ورزیاں خواتین، بچوں اور مہاجرین خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ انجام پاتی ہیں۔ حتی مشرقی یورپ سے نقل مکانی کر کے برطانیہ آئے ہوئے مہاجرین بھی شدت پسندانہ اقدامات سے محفوظ نہیں ہیں۔ حال ہی میں نیو کیسل میں برطانیہ کی سماجیات کی انجمن نے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں سماجی ماہرین نے انتہائی پریشان کن نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس کانفرنس میں پیش ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم مشرقی یورپ سے آئے 12 سے 18 سالہ جوانوں کی جانب سے یورپ سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیے جانے کے بعد انہیں شدید نسل پرستانہ اقدامات کا سامنا ہے۔ اس تحقیق میں شامل اکثر جوانوں نے بتایا کہ انہیں 2016ء میں بریگزیٹ ریفرنڈم کے بعد شدت پسندانہ اقدامات کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ حال ہی میں دنیا بھر کے کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے سربراہ پاپ فرانسیس نے یورپی سیاست دانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر غیر ملکی شہریوں کے خلاف نفرت نہ پھیلائیں۔
 
خبر کا کوڈ : 779845
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش