0
Tuesday 28 May 2019 16:28

پاکستان میں یوم علی (ع) عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا

پاکستان میں یوم علی (ع) عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا
رپورٹ: آئی اے خان

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں یوم شہادت امام علی (ع) بھرپور عقیدت، احترام اور عزاداری کے ساتھ منایا گیا۔ یوم علی (ع) کے موقع پہ ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے جبکہ کئی شہروں میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور جلوسہائے عزا کے راستے میں موبائل فون سگنلز مکمل طور پر بند رہے۔ جلوسوں کے راستوں میں متصل گلیوں کو بند کیا گیا اور کسی بھی ناخوشگوار سانحہ سے نمٹنے کیلئے پولیس، سکیورٹی فورسز کے دستوں کے ساتھ ساتھ مختلف رضاکار، سکاؤٹ تنظیمیں تیار رہیں۔ ملک بھر میں رمضان المبارک کی 19ویں شب کے ساتھ ہی مساجد، امام بارگاہوں اور عزا خانوں میں مجالس عزا کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جو کہ بعد ازاں تابوت، عزاداری کے جلوسوں میں تبدیل ہوا۔ پاکستان کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں شہادت امام علی (ع) کی مناسبت سے جلوس برآمد ہوئے جو کہ اپنے مقرر کردہ راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی، ملتان، پشاور، پارا چنار میں عزاداری کے بڑے جلوس برآمد ہوئے۔

کراچی میں مرکزی جلوس دوپہر ایک بجے نشتر پارک سے برآمد ہوا جو کہ اپنے مقرر کردہ روایتی راستوں سے گزرتا ہوا حسینیہ ایرانیاں کھارادر میں اختتام پذیر ہوا۔ مرکزی جلوس کیلئے پولیس نے ٹریفک کا خصوصی پلان ترتیب دیا تھا، جس کے تحت مرکزی ایم اے جناح روڈ کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا تھا جبکہ جلوس کے راستے میں موجود تمام دکانیں اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں۔ اس موقع پر کراچی میں کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ 20 ایس پیز اور ایس ایس پیز، 45 ڈی ایس پیز سکیورٹی ڈیوٹیوں پر مامور رہے جبکہ 4 ہزار 445 اہلکاروں نے اسی مناسبت سے مختلف مقامات پہ اپنی خصوصی ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔ جلوس کی سکیورٹی کیلئے 102 خواتین اور 340 سادہ لباس اہلکار بھی تعینات تھے جو کہ نشترپارک اور جلوس کے گزرگاہوں کے قریب عمارتوں کی چھتوں پر بھی اپنی ڈیوٹی انجام دیتے رہے گے۔ جلوس کو منظم رکھنے اور سکیورٹی کیلئے سکاؤٹ تنظیموں نے بھی خصوصی انتظامات کئے تھے جبکہ باجماعت نماز اور افظار و نیاز و لنگر کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔

لاہور میں یوم علی (ع) کا مرکزی جلوس مبارک حویلی سے برآمد ہوا جوکہ اپنے مقرر کردہ راستوں سے گزرتا ہوا کربلا گامے شاہ میں اختتام پذیر ہوا۔ یوم علی (ع) کے موقع پہ لاہور پولیس نے بھی سکیورٹی پلان جاری کیا تھا۔ لاہور پولیس کے 4500 افسران اور اہلکاروں نے سکیورٹی اور نظم و نسق کے فرائض سرانجام دیئے۔ جن میں سے 9 ایس پیز، 30 ڈی ایس پیز، 81 انسپکٹرز امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے تعینات کیے گئے۔ پنجاب پولیس ترجمان کے مطابق 85 ہیڈ کانسٹیبلز اور 3700 کانسٹیبلز جلوس کی سکیورٹی پر مامور تھے جبکہ 170 سے زائد لیڈی کانسٹیبلز نے بھی ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیئے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر لاہور میں یوم حضرت علی (ع) کے موقع پر 2 روز کے لیے ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ پابندی سے صحافی، خواتین اور بزرگ افراد مستثنیٰ تھے جبکہ ڈبل سواری کی پابندی کی درخواست ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے دی گئی تھی۔ درجنوں ماتمی سنگتوں نے نوحہ خوانی، سینہ کوبی، زنجیر زنی سے اولاد علی (ع) کی خدمت میں ہدیہ تعزیت پیش کیا۔ جلوس عزا کے دوران وسیع پیمانے پہ نیاز و لنگر کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ افطار و نماز کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا۔ جلوس عزا میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔

پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی یوم علی (ع) کا جلوس امام بارگاہ قصر زینبیہ سے برآمد ہوا، جو کہ اپنے روایتی مقرر کردہ راستوں سے گزر کر مرکزی امام بارگاہ جی سکس ٹو میں اختتام پذیر ہوا۔ وفاقی پولیس نے جلوس کی حفاظت اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے تھے۔ جلوس عزا کی سکیورٹی پہ 70 پولیس افسران و اہلکار تعینات کیے گئے تھے جبکہ جلوس کے راستوں کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر سیل کیا گیا تھا۔ نماز مغرب کے وقت یہ مرکزی جلوس امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوا، عزاداروں نے نماز مغرب امام بارگاہ میں ادا کی جبکہ اس موقع پہ افطاری کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔ جلوس میں علماء کرام سمیت نمایاں مذہبی و تنظیمی شخصیات نے شرکت کی۔

پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں یوم علی (ع) کا مرکزی جلوس امام بارگاہ چاہ بوہڑ والا سےبرآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا آستانہ لعل کرتی پر اختتام پذیر ہوا۔ ملتان پولیس نے اس موقع پہ خصوصی ٹریفک پلان ترتیب دیا تھا۔ جلوس کے دوران مرکزی شاہراہ ڈیرہ اڈا سے عزیز ہوٹل تک روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کی گئی تھی جبکہ ایس پی چوک اور صدر بازار روڈ صبح 6 سے 3 بجے تک بند رہے۔ اندرون حسین آگاہی روڈ دن 12 سے شام 4 بجے اور گھنٹہ گھر چوک، کچہری روڈ 12 سے رات 10 بجے تک بند رہے جبکہ خانیوال روڈ، حسن پروانہ روڈ، سرکلر روڈ کھلے رہے۔ ملتان کی طرح پنجاب کے دیگر شہروں میں یوم علی (ع) کے جلوس بھرپور عقیدت و احترام سے برآمد کئے گئے اور انتظامیہ نے ان جلوسوں کی سکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کئے تھے۔

اسی طرح سندھ بھر میں یوم علی (ع) کے موقع پہ فول پروف سکیورٹی کے انتظامات یقینی بنائے گئے تھے۔ آئی جی سندھ نے صوبہ بھر میں خصوصی نوٹیفکیشن کے ذریعے مرکزی جلوس کی گزرگاہوں اور مجالس کے مقامات پہ سکیورٹی انتظامات کو مربوط اور موثر بنانے کی ہدایت جاری کی تھی۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے ہدایت کی تھی کہ مرکزی اجتماعات کی سکیورٹی کو واچ ٹاورز اور بلند عمارتوں پر پولیس، اسنائپرز کی ڈپلائمنٹ سے یقینی بنایا جائے۔ ضلع ٹو ضلع، تھانہ ٹو تھانہ روابط حکمت عملی پر دوران اسنیپ چیکنگ پیٹرولنگ اور سرچنگ پہ خصوصی توجہ دی جائے۔ سندھ اور پنجاب کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی یوم علی (ع) خصوصی عقیدت و احترام اور عزاداری کے ساتھ منایا گیا۔ شب ضربت علی (ع) ایس ایس پی آپریشن ظہور بابر آفریدی نے پشاور شہر کی مختلف امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور امام بارگاہوں کو فراہم کی گئی سکیورٹی کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر دیگر پولیس افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی سے متعلق ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پہ ان کا کہنا تھا کہ امام بارگاہوں کی سکیورٹی کو جامع اور فول پروف بنانے کی خاطر ازسر نو جائزہ لینے کا پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مجالس اور جلوسہائے عزا سے قبل خصوصی آلات کے ذریعے راستوں کی چیکنگ کی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام امام بارگاہوں کی حفاظت کے لئے تین حصاروں پر مشتمل سکیورٹی ترتیب دی گئی ہے۔ پشاور میں شہادت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے سلسلہ میں امام بارگاہ عالم شاہ جعفری سے سالانہ مرکزی جلوس برآمد ہوا، جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا امام بارگاہ آخوند آباد پہنچا اور پھر مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ عالم شاہ جعفری میں اختتام پذیر ہوگیا۔ اس موقع پر شیعہ رہنماؤں نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور اس کے متعلق اطمینان کا اظہار کیا۔ اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان میں شہادت امیر کائنات امام علی (ع) کی مناسبت سے جامع مسجد یاعلی (ع) سمیت، امام بارگاہ امام زین العابدین (ع)، امام بارگاہ حیدری المعروف احاطہ و دیگر امام بارگاہوں میں عزاداری و مجالس کے خصوصی اجتماعات ہوئے جبکہ مرکزی امام بارگاہ امام حسین (ع) المعروف تھلہ بموں شاہ پہ شب عزاداری شب بیداری اور امام بارگاہ غازی عباس (ع) میں مجالس کے خصوصی اجتماعات منعقد ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 796738
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش