0
Tuesday 3 Dec 2019 09:30

ایران امریکہ جنگ اور اولیمپک گیمز

ایران امریکہ جنگ اور اولیمپک گیمز
اداریہ
ایران اور امریکہ کے درمیان جنگ کا سلسلہ چالیس برسوں پر محیط ہے۔ ایران میں امریکی پٹھو شاہی حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ نے اسلامی انقلاب کو ختم کرنے کے لیے ہر طرح کے حربے اور ہتھکنڈے استعمال کیے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ ایران کے خلاف ہونیوالی ہر داخلی اور خارجی سازش کے پیچھے امریکہ سرگرم رہا اور اس نے اپنی اس قبیح حرکت سے کبھی انکار بھی نہیں کیا۔ فوج، اقتصادی، ثقافتی، سیاسی اور سافٹ وار کی کئی مثالیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ لیکن امریکہ نے سائبر وار میں ایران کو جس طرح کی جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے، اس سے عوام الناس بے خبر ہیں۔ امریکہ نے پہلی بار 2006ء میں باقاعدہ اس کا اعتراف کیا۔ البتہ اس سے پہلے سائبر میدان میں امریکہ کی جارحیت خفیہ تھی۔ جارج ڈبلیو بش کے دور میں "اولمپیک گیمز" کے کوڈ سے ایران کے خلاف باقاعدہ سائبر جارحیت کا انکشاف ہوا۔ بہت جلد سائبر وار کو اس شدت پر لایا گیا کہ ایران کو دفاع کے ساتھ ساتھ جوابی حملوں کے لیے میدان عمل میں اترنا پڑا۔

سائبر وار کو جہاں ایران کے مختلف شعبوں کے خلاف انجام دیا گیا، وہاں اس کا اصل ہدف ایران کا ایٹمی پروگرام اور نطنز کی ایٹمی تنصیبات تھیں۔ اس حوالے سے 2010ء میں "انسٹاکس نیٹ" کے نام سے امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ایک ایسا انٹرنیٹ وائرس ایجاد کیا، جس نے نطنز کی ایٹمی تنصیبات کے کمپیوٹر سسٹم کو براہ راست نشانہ بنایا، محتاط اندازے کے مطابق اس حملے میں نطنز میں یورینیم کی افزدوگی سے متعلق ایک ہزار سینٹری فیوج مشینیں ناکارہ ہوگئیں اور تیس ہزار کے قریب کمپیوٹر اس وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے۔ ایران کو دسیوں ہزار کمپیوٹرز کو آف لائن کرنا پڑا۔ امریکہ اور اسرائیل نے "اولمپیک گیمز" نامی سائبر آپریشن کے ذریعے flame اور wiper نام کے وائرس ایجاد کرکے ایران کی پیٹرولیم کی صنعت کو بھی مفلوج کرنے کی کوشش کی۔ امریکہ نے حال ہی میں سپاہ پاسداران کے ہاتھوں آبنائے ہرمز میں اپنے ڈرون طیارے کی تباہی کے بعد ایران کے خلاف شدید قسم کا سائبر حملہ کیا۔

اسی طرح یمنی مجاہدین کی طرف سے سعودی آئل تنصیبات آرامکو پر حملے کے بعد امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے خلاف سائبر حملہ کیا۔ ان حملوں پر ہونے والے اخراجات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اگرچہ سامے نہیں آئے، لیکن وہ ہارڈ وار سے کم نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ایرانی ماہرین نے بھی کئی مواقع پر امریکہ کو سائبر وار میں ترکی بہ ترکی جواب اور امریکہ کے مالیاتی نظام، ٹرامپ کی انتخابی مہم کے مرکز اور حزب اللہ و ایران کیخلاف سائبر فیلڈ میں سرگرم کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرکے امریکہ اور اس کے حواریوں کو حیران و پریشان کر دیا۔ ایران اس جنگ میں بھی امریکہ سے پنجہ آزمائی کر رہا ہے۔ کاش دیگر مسلمان ممالک بھی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اس طرح مل کر مختلف میدانوں میں امریکی سامراج کا مقابلہ کرتے، جس طرح امریکہ، اسرائیل، برطانیہ اور دیگر سامراجی طاقتیں عالم اسلام کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 830540
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش