0
Wednesday 18 Dec 2019 14:05

کیا پاکستان میں تبدیلی آگئی؟

کیا پاکستان میں تبدیلی آگئی؟
تحریر: شیخ فدا علی ذیشان
سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم ضلع سکردو
 
ملک میں کافی عرصے سے تبدیلی کا لفظ بہت زیادہ سننے کو مل رہا ہے۔ آج بھی یہ لفظ سنائی دیتا ہے، خصوصاً حکمران جماعت کی طرف سے۔ شاید اسلئے کیونکہ یہ لفظ ملک کا وزیراعظم اپنی تقریروں میں بہت زیادہ استعمال کرتا ہے۔ یہاں تک یہ جملہ زبان زد عام و خاص ہوا کہ "تبدیلی" آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعاً پاکستان میں "تبدیلی" آگئی ہے؟ حسب معمول اس سوال کا جواب بھی کچھ تفصیل کا متقاضی ہے۔ سب سے پہلے ہمیں تبدیلی کا معنی سمجھنا ہوگا۔ پھر تبدیلی کی قسموں کو دیکھنا ہوگا، پھر پتہ چلے گا کہ آیا پاکستان میں تبدیلی آگئی ہے یا نہیں۔
 
"تبدیل" کا لفظ مصدر ہے باب تفعیل کا، جو کہ مشتق ہے "بدل" سے۔ لفظ "بدلہ" بھی اسی قبیل سے ہے۔ اس طرح "تبدیل" کا مطلب "بدلنا" ہوگا۔ اب یہ "تبدیلی یا بدلنا"، چہرے اور شکلوں کا بدل جانا ہے، یا نظام کا بدل جانا؟ اگر تبدیلی کا معنی چہرہ اور شکل کا بدل جانا ہو تو یہ ظاہری تبدیلی ہوگی، حقیقی تبدیلی نہیں ہوگی اور اگر نظام کا بدل جانا مراد لیا جائے تو یہ حقیقی تبدیلی ہوگی، جس طرح انقلاب کا معنی ہے۔ یوں تو دنیا میں بہت سارے انقلابات آئے، مگر ان کو حقیقی معنوں میں انقلاب نہیں کہا گیا، کیونکہ ان انقلابات میں چہرے تو بدلے، مگر نظام نہیں بدلا۔ مثلاً فرانس میں انقلاب سے پہلے مادہ پرست نظام تھا، انقلاب آیا کچھ چہرے بدل گئے، نظام وہی تھا جو پہلے سے حاکم تھا۔

مگر ایک انقلاب ایران میں آیا، اس انقلاب کو واقعی انقلاب کہا جانا چاہیئے، کیونکہ انقلاب سے پہلے مادہ پرست شہنشاہی نظام حاکم تھا، انقلاب آیا اور روحانی و اسلامی جمہوری نظام حاکم ہوا۔ جس طرح امام خمینی نے خود فرمایا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایران میں بھی مسلمان مرے اور عراق میں بھی مسلمان کٹے۔ لاکھوں جوان شہید ہوئے، آپ نے اس کے مقابلے میں کیا پایا؟ تو امام خمینی نے فرمایا کہ انقلاب سے پہلے تہران کی تقدیر کا فیصلہ کہیں اور ہوتا تھا، انقلاب کے بعد تہران کی تقدیر کا فیصلہ اب طہران ہی میں ہوتا ہے۔

اب آتے ہیں پاکستان میں، جہاں تبدیلی کا بہت زیادہ ڈھونگ رچایا گیا، یہاں تبدیلی سے پہلے جہاں فیصلے ہوتے تھے، تبدیلی کے بعد اب بھی فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ہاں کچھ چہرے بدل گئے۔ مثلا گلگت بلتستان کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کئے گئے، جس طرح نون لیگ والے اقتدار کی کرسی حاصل ہونے تک آئینی حقوق کی بات کرتے رہے، مگر کرسی ملنے کے بعد پارلیمنٹ میں گلگت بلتستان کو متنازعہ قرار دیا۔ ابھی پی ٹی آئی بھی متنازعہ قرار دینے پہ ہی بضد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان میں کچھ چہرے تو بدل گئے، حقیقی تبدیلی اب بھی نہیں آئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 833496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش