0
Sunday 22 Dec 2019 12:28

اسرائیلی مظالم پر عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ

اسرائیلی مظالم پر عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی


حال ہی میں عالمی فوجداری عدالت (International Criminal Court) نے اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ سنایا ہے، جس کے بعد فلسطین کے مظلوم عوام نے امید اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کو فلسطینیوں کی جاری جدوجہد آزادی کے لئے اہم قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ سرزمین مقدس فلسطین پر غاصب صہیونیوں نے عالمی استعماری قوتوں برطانیہ اور امریکہ کی مدد سے 1948ء میں ایک ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لا کر فلسطینیوں پر بے پناہ مظالم کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ البتہ تاریخ فلسطین کا دقیق مطالعہ کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کا سلسلہ پہلی جنگ عظیم کے بعد سے ہی شروع ہوگیا تھا اور صہیونیوں کے مظالم کی تاریخ کو آج ایک صدی سے زائد بیت چکا ہے، لیکن فلسطین کے عرب باشندے اپنی ہی زمین کی تلاش میں ہیں اور اپنے ہی وطن جانے سے محروم ہیں۔ غاصب صہیونیوں نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا، جلاوطن کیا، ان کے گھروں کو مسمار کیا یا تو قبضہ کر لیا گیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس تمام مجرمانہ کارروائیوں میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

عالمی عدالت انصاف کی جانب سے واضح طور پر اعلان سامنے آیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کئے جانے والے سنگین مظالم اور جرائم پر اسرائیل کے جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے۔اس بیان کے سامنے آتے ہی جہاں فلسطینیوں نے خیر مقدم کیا ہے، وہاں صہیونیوں کی غاصب جعلی ریاست اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کی توہین کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ دوسری جانب امریکی سیکرٹری پومپیو نے بھی ہمیشہ کی طرح سے امریکی شیطانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے بارے میں امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ ان کی کوئی ریاستی حیثیت نہیں ہے۔

دنیا یہ بات بخوبی جانتی ہے کہ یہی امریکی و برطانوی سامراج ہی تھا کہ جس کی پشت پناہی کے باعث صہیونیوں نے فلسطین کی سرزمین مقدس پر ایک ناجائز اور جعلی ریاست بنام اسرائیل قائم کی تھی، آج امریکہ کھل کر فلسطینی عوام کے حقوق کی مخالفت کر رہا ہے۔ یہی وہ نقطہ فکر ہے کہ جس کو آج دنیا کے باشعور اذہان کو سمجھنے کی ضرورت ہے، امریکہ کی دنیا بھر میں مخالفت اس لئے کی جاتی ہے اور امریکہ مردہ باد کے نعرے دنیا بھر میں اس لئے گونج رہے ہیں کہ امریکی حکومت نے دنیا کے لئے انسانی حقوق کی تعریف کچھ اور کر رکھی ہے، جبکہ اپنے مفادات کے لئے بالخصوص امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کے دفاع نیز اس کے جرائم اور مظالم کی پردہ پوشی کرنے کے لئے انسانی حقوق کی تعریف کچھ اور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام کو امریکی حکومت شاید انسانی حقوق کے زمرے میں لاتی ہی نہیں ہے۔

امریکی سیکرٹری پومپیو کے فلسطین مخالف بیان نے دنیا پر ایک مرتبہ پھر یہ بات واضح کر دی ہے کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کی ضرورت ہوگی، امریکی حکومت اور اس کے عہدیدار ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جیسا کہ پومپیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیل ایک ایسی ریاست ہے کہ جسے قانونی ریاست یا جائز ریاست تصور کر لیا جائے؟ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل جس کے جرائم اور دہشت گردانہ کارروائیاں روزمرہ فلسطینیوں کے خلاف جاری ہیں، ایسی دہشت گرد ریاست کی حمایت کرنے سے کیا امریکی حکومت نے امریکہ کی عوام کی تذلیل نہیں کی ہے؟ امریکی عوام کو بھی چاہیئے کہ اگر وہ دنیا میں اپنے ملک کے خلاف نفرت کو کم کرنا چاہتے ہیں تو پھر امریکی حکومت کی ان تمام پالیسیوں کی مخالفت کریں، جس کے باعث امریکہ مردہ باد کے نعرے دنیا بھر میں گونج رہے ہیں۔

پوری دنیا پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ اسرائیل کو تحفظ دینے کی خاطر امریکہ اور اسرائیل نے مسلم دنیا میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی پرورش کی اور فلسطین کی مظلوم ملت کو گذشتہ ایک سو برس سے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کیا دنیا میں اسرائیل سے بڑی دہشت گرد کوئی قوت موجود ہے؟ اور کیا اسرائیل جیسی دہشت گرد قوت کی حمایت میں سب سے آگے امریکہ کے علاوہ کیا کوئی اور حکومت موجود ہے، جو اسرائیل کا دفاع کرے؟ خلاصہ یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فلسطینی عوام کے حق میں فیصلہ آچکا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح امریکی حکومت عالمی اداروں کو بلیک میل کرکے انسانیت سوز مظالم کے مرتکب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی خاطر قوانین کی دھجیاں بکھیرے گی یا پھر اپنے دعووں کو سچا ثابت کرنے کیلئے انسانی حقوق کی اصل بنیاد کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

ظاہری طور پر امریکی سیکرٹری کے بیان سے یہی واضح ہو رہا ہے کہ امریکہ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی تحققات کئے جانے کے حق میں نہیں ہے۔ اگر امریکی حکومت کا اسرائیل اور ظالموں کے تحفظ کے لئے یہی دستور ہے تو پھر دنیا کی تمام حریت پسند اقوام اور فلسطین کی آزادی خواہی کے لئے سرگرم عمل قوتوں کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ امریکہ مردہ باد اور اسرائیل نامنظور کے نعروں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کریں۔ دنیا کی ظالم قوتوں کو یہ بات جان لینی چاہیئے کہ ظلم کی عمر زیادہ طویل نہیں ہوتی ہے اور بالآخر وہ دن قریب ہے کہ دنیا بھر میں مظلوم اقوام بشمول فلسطین، کشمیر، لبنان، عراق، شام، افغانستان، روہنگیا اور نیجیریا سمیت دیگر اقوام ان ظالم و جابر قوتوں کے ظلم و استبداد کو اپنے پیروں تلے روند ڈالیں گے اور وہ دن آئے گا اور ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 834195
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش