0
Sunday 12 Jan 2020 14:33

ایران کی غلطی اور امریکہ کی غلطیاں

ایران کی غلطی اور امریکہ کی غلطیاں
تحریر: محمد بشیر دولتی

ایران کی جانب سے یوکرائنی مسافر بردار جہاز کو ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد ہٹ کرنے کا اعتراف اور اسے انسانی غلطی قرار دینے کے بعد ذمہ داروں کو سزا دینے کے اعلان کے بعد بعض لوگوں کے منہ جو برسوں سے بند تھے، کھل گئے ہیں۔ ان لوگوں سے عرض ہے کہ کبھی کبھی یا بعض موارد میں میں سچ بولنا حق گوئی نہیں کہلاتا، حق گوئی کا مطلب ہے ہمیشہ سچ بولنا۔ اگر انسانیت کی خاطر بولنے کا جذبہ ہے۔ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کا شوق ہے، غلطیوں کی نشاندہی کرنے کا اگر ولولہ ہے تو ہمیشہ اپنے ضمیر کو زندہ رکھیں، زبان کو قوت گویائی دے کر رکھیں، چاہے ظالم کوئی بھی ہو۔ مظلوم جو بھی ہو۔۔۔۔ حق جس کا بھی ہو۔ سچ جو بھی ہو، تسلسل کے ساتھ ان صفات کے حامل رہیں۔

آئیں ذرا امریکہ کی جنگی غلطیوں اور بربریت کا مختصر جائزہ لیں۔ 3 جولائی 1988ء کو امریکہ نے ایک ایرانی مسافر بردار طیارے کو بغیر کسی جنگی حالات کے ہٹ کیا، جس کے نتیجے میں 290 کے قریب مسافر اور جہاز کا عملہ شہید ہوئے۔ نتیجتاً امریکہ نے ہٹ کرنے والے نیوی کے اہلکاروں کو انعامات اور اعلیٰ عہدوں سے نوازا۔۔۔ پھر امریکہ نے بہت سے لوگوں کے منہ سی لئے، تب سے آج تک اقوام متحدہ سمیت بہت سے لوگ خاموش تھے۔۔۔ اس کے بعد چین سمیت کئی ممالک کے کئی بحری جہازوں کو ہٹ کیا۔۔۔۔۔ ایک اسامہ کی خاطر لاکھوں عام افغانیوں کے جسموں کے ٹکڑے کر دیئے اور پورے افغانستان کو اجاڑ دیا۔ عراق میں ہزاروں عوامی مقامات کو بمباری کا نشانہ بنا کر اب تک کئی لاکھ عراقیوں کو خاک و خوں میں غلطاں کرنے کے بعد پورے ملک کو بنجر و کھنڈر بنا دیا۔

داعش کے ذریعے شام میں لاکھوں انسانوں کا قتل عام کروایا۔۔۔ فضائی بمباری سے اب تک ہسپتال، اسکول اور مساجد سمیت شادی کی تقریبات پہ خطرناک بم برسائے۔
قندوز میں مدرسے کے حفاظ کرام کے پروگرام پہ حملہ کرکے سو سے ذائد ننھے حفاظ کو خون میں غلطاں کر دیا۔۔۔ یمن میں اب تک عوامی مقامات و تقریبات پہ بمباری سے ہزاروں یمنی شہید و زخمی ہوگئے۔ معصوم بچے معذور ہوگئے۔۔۔ عراق افغانستان اور پاکستان میں کئی فوجیوں کو قتل کرنے کی بعد فرینڈلی فائر کہہ کر گزر گیا۔۔ پاکستان میں سینکڑوں ڈرون حملوں کے ذریعے تیس ہزار سے زائد عام پاکستانیوں کو قتل کیا۔ ایبٹ آباد میں خفیہ آپریشن کے ذریعے کئی گھنٹے تک نہ صرف کارروائی کرتا رہا، بعد میں مرنے والوں کی میتیں بھی لے جا کر سمندر برد کر دیں۔

2011ء میں سلالہ چیک پوسٹ پر پاکستانی افواج پہ حملہ کرکے ہمارے بیس سے زائد نوجوانوں کو شہید کرنے کے بعد ایک لفظ سوری کہنے میں ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔ مانتا ہوں کہ امریکہ کی غلطیاں ایرانی غلطی کیلیے کوئی عقلی جواز بھی نہیں، مگر بات یہ ہے کہ ایران اور سید حسن نصراللہ کی جانب سے امریکہ کی آرمی کو ہٹ کرنے کے اعلان کے بعد صدر ٹرامپ نے عوامی مقامات بالخصوص مقدس مقامات کو ٹارگٹ کرنے کا اعلان تک کر دیا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی عراقی دعوت پہ سیاسی ایلچی کے طور پہ ایرانی پیغام لے کر گئے تھے، تاکہ ایران و سعودیہ کے درمیان دوریوں کو کم کیا جاسکے، اس مہمان کو ان کے اپنے آئینی جنرل ابو مہدی المہندس کے ساتھ بغداد أیئرپورٹ پہ نشانہ بنایا گیا، مگر ان تمام مواقع پر بہت سے لوگوں کا منہ بند رہا۔

اب حالت جنگ میں ایک غلطی ایران سے سرزد ہونے پر ان کے منہ تو کھل گئے ہیں، مگر ان کی آنکھیں اور دماغ اب بھی بند ہیں۔ اب ایسے لوگوں کے منہ امریکہ کی دوبارہ کسی غلطی تک کھلے رہینگے، لیکن ہمیں امید ہیں کہ ایران کی اسلامی حکومت نے جس طرح اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے، اسی طرح ذمہ داروں یا سازشی عناصر کو عبرتناک سزا دینے کے ساتھ ساتھ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو امداد یا دیہ بھی ادا کرے گی۔ خدا ان تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ہم یوکرائن اور مرنے والوں کے لواحقین کی دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں معاشرے میں ہمیشہ حق بولنے اور بولتے رہنے، ظالم سے نفرت کرنے اور کرتے رہنے، مظلومین کا ساتھ دینے اور دیتے رہنے کی توفیق عطاکرے۔ آمین
خبر کا کوڈ : 838021
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش