0
Friday 17 Apr 2020 10:41

فلسطینی قیدیوں سے ضمیر کے قیدیوں تک

فلسطینی قیدیوں سے ضمیر کے قیدیوں تک
اداریہ
17 اپریل کا دن فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ اور بالخصوص فلسطینی قیدیوں کے امور کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے قابل صد تحسین ہیں کہ اس دن کو مناتے ہیں اور ان فلسطینی قیدیوں کو یاد کرتے ہیں، جو صیہونی جیلوں، قید خانوں اور ٹارچر سیلوں میں زندگی کے انتہائی تلخ ایام گزار رہے ہیں۔ فلسطین کی طرح کئی دوسرے ممالک میں بھی ہزاروں کی تعداد میں عورتیں، بچے اور بوڑھے سلاخوں کے پیچھے انسانی حقوق کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ عالمی اداروں نے نہ کبھی انکا ذکر کیا اور نہ ہی ان ممالک کے عوام، تنظیموں اور اداروں نے کبھی ان کے حقوق کے لیے صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے علاوہ سعودی عرب، بحرین، کشمیر اور پاکستان سمیت کئی مسلمان ممالک میں ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ مسلمان قیدی زندگی کے انتہائی دشوار ایام گزار رہے ہیں۔ سعودی عرب میں تیس ہزار سے زیادہ مقامی مسلمان آل سعود کی معمولی مخالفت کیوجہ سے بغیر کسی جرم اور فرد جرم کے ٹارچر سیلوں میں موت کا انتظار کر رہے ہیں۔

بحرین میں بھی شیخ سلمان سمیت کئی بحرینی خواتین و حضرات آلِ خلیفہ کے قید خانوں میں زندگی کے دن پورے کر رہے ہیں۔ کشمیر میں 5 اگست 2019ء سے آج تک حق خودارادیت کا نعرہ لگانے والی کشمیری عوام ہندوستان کی مرکزی حکومت کے احکامات کی روشنی میں سکیورٹی لاک ڈاون کا شکار ہیں۔ کرونا کیوجہ سے لاک ڈاون کو دیکھ کر کشمیری بہن بھائیوں کے لیے دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ یہاں پر پاکستان میں منفرد طرح کے قیدیوں کا ذکر نہ کرنا ظلم عظیم ہوگا۔ مسنگ پرسنز کے نام پر گمنام اور خفیہ جیلوں میں رکھے گئے پاکستانی شہریوں کی کہانی ہی الگ ہے۔ قیدیوں کی یہ قسم فلسطینی، بحرینی، کشمیری اور سعودی جیلوں سے بالکل منفرد ہے۔ ان قیدیوں کو گرفتار کرنے والے، ٹارچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بنانے والے اور انہیں عدالتوں سے ماوراء اپنی مخصوص عدالتوں میں سزائیں سنانے والے سب غیر مرئی اور نامعلوم ہیں۔

منفرد نوعیت کے یہ مسنگ پرسنز اور جبری گمشدہ قیدی کن الزامات میں پسِ زندان ہیں، اس کا کسی کو علم ہے نہ ہی ان کے جرم کا اعلان کیا جاتا ہے۔ نہ ان کو کسی وکیل یا حتیٰ والدین یا ورثاء سے ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ آج کرونا وائرس کیوجہ سے مختلف ممالک کی حکومتیں جرائم ثابت ہونے والے قیدیوں کو آزاد کر رہی ہیں۔ لیکن پاکستان کے جبری لاپتہ افراد کے بارے میں کوئی خبر سامنے نہیں آرہی۔ ان کے بارے موت کے جیسا سکوت خدا نہ کرے کسی طوفان کا پیش خیمہ ہو۔ آج سترہ اپریل کو فلسطین میں یوم اسراء ایسے عالم میں منایا جا رہا ہے کہ صہیونی جیلوں میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی بھی خبریں مل رہی ہیں۔ قیدیوں کے امور سے متعلق عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم اداروں کو کرونا وائرس کے بدترین حالات میں ایسے تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے عملی کوشش کرنا چاہیئے، جو کسی جرم کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے روشن اور بیدار ضمیر کیوجہ سے دنیا کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 857249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش