1
Friday 17 Apr 2020 18:44

عالمی نظام کے خلاف اپنے ہی ٹھیکے دار کی بغاوت

عالمی نظام کے خلاف اپنے ہی ٹھیکے دار کی بغاوت
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر

جنوری 2017ء میں برسراقتدار آنے کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے عالمی اداروں کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ درحقیقت ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت کی ایک اہم خصوصیت ان کی جانب سے علاقائی اور بین الاقوامی اداروں اور معاہدوں سے متعلق منفی رویہ ہے۔ وہ اب تک کئی عالمی معاہدوں سے دستبردار ہو چکے ہیں جن میں پیرس کا ماحولیات سے متعلق معاہدہ، ایران اور فائیو پلس ون کے درمیان طے پانے والا جوہری معاہدہ، پیسیفک میں آزاد تجارت کا معاہدہ اور روس کے ساتھ درمیانے رینج کے بیلسٹک میزائلوں کی روک تھام کا معاہدہ شامل ہیں۔ اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ نیفتا معاہدے سے دستبرداری کی دھمکی دے کر ان دونوں ممالک کو نئے تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹلانٹیک اوشن میں آزاد تجارت کے معاہدے کے بارے میں امریکہ اور یورپ میں جاری مذاکرات روک دینے کا بھی حکم دیا ہے۔ اسی طرح امریکی صدر نے چین جیسی عالمی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ تجارتی جنگ شروع ہو جانے کے بعد ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے بھی نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے وابستہ دو عالمی اداروں یعنی انسانی حقوق کی کونسل اور یونیسکو سے بھی علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ اب جبکہ دنیا بھر کرونا وائرس کا شکار ہو چکی ہے اور دنیا کے تقریباً تمام ممالک کوویڈ 19 جیسے موذی مرض سے دست و گریباں ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا منفی رویہ جاری رکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت پر غلط بیانی کا الزام عائد کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس موقف کے خلاف دنیا بھر سے ردعمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے ایک طرف کرونا وائرس سے مقابلہ کرنے کیلئے چین کے اقدامات کی تعریف کی ہے جبکہ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مناسب وقت سے پہلے لاک ڈاون ختم کر کے اقتصادی سرگرمیاں آغاز کرنے کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا یہی موقف ڈونلڈ ٹرمپ کو ناگوار گزرا اور انہوں نے غصے میں آ کر اس کی مالی امداد بند کر دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ ان میں اپنے خلاف تنقید برداشت کرنے کی بالکل طاقت نہیں ہے۔ دوسری طرف انہیں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ سے وابستہ کئی عالمی اداروں سے نکل چکے ہیں اور اب عالمی ادارہ صحت کی امداد روک کر اس ادارے کے سربراہ کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے اس بارے میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے: "عالمی ادارہ صحت بہت بڑی غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر اس ادارے کے بجٹ کا بڑا حصہ امریکہ فراہم کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کا جھکاو چین کی جانب بہت زیادہ ہے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے وقت عالمی ادارہ صحت کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کی ہے جب دنیا کے تقریباً تمام ممالک کرونا وائرس کا شکار ہیں اور انسانی صحت کو درپیش اس بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی سطح پر منظم اور ہم آہنگ پالیسی اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ کام صرف عالمی ادارہ صحت کی زیر نگرانی ہی انجام پذیر ہے کیونکہ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے۔

اب تک امریکہ کی دو حریف عالمی طاقتیں ہونے کے ناطے روس اور چین بارہا ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی حکومت کی یکہ تازیوں اور یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان دونوں ممالک کے حکام اس بات پر زور دیتے نظر آتے ہیں کہ ٹرمپ حکومت کے اقدامات محض عالمی نظام کو ٹھیس پہنچانے اور عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا کرنے کی غرض سے انجام پاتے ہیں۔ امریکہ جو ایک زمانے میں موجودہ عالمی نظام کا ٹھیکے دار ہونے کا دعوی کرتا تھا آج خود ہی اس نظام کی جڑیں اکھاڑنے میں مصروف ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ شاید یہ تصور کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو نشانہ بنا کر وہ عالمی سطح پر امریکہ کی عزت اور وقار میں اضافہ کر رہے ہیں لیکن یہ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے کیونکہ اس طرح نہ صرف امریکہ کی طاقت اور عزت میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر امریکہ کے قومی وقار کو شدید ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے سابق رکن رابرٹ مالی اس بارے میں کہتے ہیں: "ڈونلڈ ٹرمپ کی یکہ تازیاں امریکہ کے گوشہ گیر ہونے کا باعث بنی ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 857276
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش