0
Sunday 21 Jun 2020 22:33

​​​​​​​گلوان وادی اور چین ہند کشیدگی

​​​​​​​گلوان وادی اور چین ہند کشیدگی
اداریہ
عالمی سطح پر ایک طرف کرونا کی تباہیاں جاری ہیں تو دوسری طرف مشرق و مگرب میں کئی سیاسی مسائل اور بحران بحی شدت پکڑ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پوری کرونا بحران سے نبردآزما ہے تو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ اپنی معمول کی ایران دشمن سرگرمیاں جاری رکحے ہوئے ہیں۔ جسکی تازہ مثال ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے پر یورپی ٹرایئکا یعنی فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ذریعے دباو ہے۔ اسی دوران ایک اور چیز جو علاقائی اور عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے وہ چین ہند سرحدی کشیدگی ہے۔ نیویارک ٹائمز سمیت کئی معروف اخبار اور ٹی وی چینل جس طرح ان خبروں کو اچحال رہے ہیں اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بغض معاویہ سر چڑھ کر بول رہا ہے۔

مغرب کو اب یقین ہو گیا ہے کہ مستقبل مشرق کا ہے لہذا وہ مشرق میں ابحرنے والی طاقتوں کو کسی نہ کسی بحران میں مبتلا رکحنے کا خواہاں ہے۔ چین اور ہندوستان کے درمیان دنیا کی طویل ترین سرحد ہے اور ساٹح کے عشرے سے سرحدی کشیدگی موجود رہی ہے۔ ۱۹۶۲ کے علاوہ کوئی بڑی کشیدگی پیدا نہیں ہوئی، لیکن متنازعہ مسائل کو بحی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ مئی کے پہلے ہفتہ میں حالیہ کشیدگی کا آغاز ہوا جو اب تک دونوں طرف کے درجنوں فوجیوں کی ہلاکتوں کے باوجود جاری ہے۔ چین اور ہندوستان کے درمیان گلوان وادی آج کل خصوصی طور پر موضوع بحث ہے۔

بعض تجزیہ نگار اسے مشرق کی دو ابھرتی عالمی طاقتوں کی رقابت قرار دے رہے ہیں، بعض کے نزدیک امریکہ ہندوستان کے ذریعے چین کو محدود کرنے کے لیے یہ کھیل کھیل رہا ہے، بعض کا یہ کہنا ہے کہ چین اقتصادی میدان میں جس انداز سے پورے خطے کو ون روڈ ون بیلٹ منصوبے کے تحت اپنے تسلط میں لینا چاہتا ہے ہندوستان اس میں اپنا حصہ لینا چاہتا ہے، اسی طرح چین پاکستان کے درمیان تجارتی کوریڈور سی پیک خطے کے بعض ممالک بالخصوص امریکہ کے لیے ناقابل قبول ہے  لہذا اسے خراب کرنے کے لیے پہلے کشمیر میں کشیدگی پیدا کی گئی، اب لداخ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 869992
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش