0
Wednesday 8 Jul 2020 12:31

صحافی پکار اٹھے

صحافی پکار اٹھے
اداریہ
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے بارے میں کئی حلقوں سے اعتراضات سامنے آچکے ہیں۔۔ حال ہی میں ایران میں مقیم پچاس کے قریب مختلف عالمی ذرائع ابلاغ کے غیر ملکی و مقامی نمائندوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں کے نام خط میں اپنے قلبی جذبات کا اظہار کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں کو عربی، فارسی اور انگریزی زبان میں لکھے گئے خط میں ممتاز صحافیوں نے ایران کے عوام کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی تاریخ میں اب تک کسی بھی ملک پر ایسی سخت پابندیاں نہیں عائد کی گئی ہیں، جیسی پابندیاں اس وقت ایران کے عوام پر عائد کی گئی ہیں۔

اس خط کے مندرجات کے مطابق ان پابندیوں کی وجہ سے ایرانی عوام اپنے ابتدائی ترین حقوق یعنی زندگی کی حفاظت کے حق سے بھی محروم ہیں، جو کہ دس دسمبر 1948ء کے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں مدنظر رکھے گئے ہیں۔ ایسے عالم میں جب پوری دنیا پر کرونا وائرس کا قہر مسلط ہے۔ کسی ملک کو زندگی بچانے والی دواؤں کے ساتھ ساتھ کرونا سے مقابلے کیلئے ضروری میڈیکل آلات پر پابندی ایک غیر انسانی اقدام ہے، جو امریکہ کی ناپاک پیشانی پر مدتوں تک ایک کلنک کے ٹیکے کی طرح نمایاں رہے گا۔ امریکہ اور اس کے مغربی حواری انسانی حقوق کے نعرے بلند کرتے ہیں۔

یہ ممالک اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چیمپیئن کہتے ہیں، لیکن ایران کے مسئلے میں ان کے سارے اصول، ضوابط اور اقدار زمین کے اندر چلی جاتی ہیں۔ ایران میں مقیم غیر ایرانی صحافی برادری نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں کے نام خط لکھ کر نہ صرف ان ممالک کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلایا ہے بلکہ سلامتی کونسل کے لیے بھی ایک پیغام بھیجا ہے کہ اس وقت اس عالمی ادارے کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایران کے خلاف غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر جمہوری پابندیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
خبر کا کوڈ : 873271
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش