0
Sunday 19 Jul 2020 11:41

سازشوں کی یلغار

سازشوں کی یلغار
اداریہ
عالم اسلام بالخصوص فلسطین کے خلاف علاقائی اور عالمی سازشیں اپنے عروج پر ہیں۔ صیہونی لابی آئے روز ایک نیا شوشہ چھوڑ کر فلسطینی عوام کا امتحان لیتی رہتی ہے۔ گذشتہ دنوں غاصب صیہونی حکومت نے مسجد الاقصیٰ کے بارہ دروازوں میں سے ایک باب الرحمۃ کو فلسطینیوں پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر گوگل نے عالمی سازش کے تحت اپنی سائٹ پر ایک ایسا نقشہ جاری کیا ہے، جس پر فلسطین کا نام تک حرف غلط کی طرح مٹا دیا گیا۔ فلسطین کے اندر ان دونوں سازشوں کے خلاف ردعمل ایک فطری عمل تھا اور اگر یہ ردعمل نہ ہوتا تو غاصب اسرائیل کو کامیابی مل جاتی کہ اس کا وار کامیاب رہا ہے۔

لیکن فلسطینی باہمی اختلاف یا غرب اردن کے مسئلے میں اسقدر الجھے ہوئے ہیں کہ انہوں نے باب الرحمۃ کی بندش اور گوگل کی گھناونی حرکت پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ان دونوں واقعات پر فلسطین کی مختلف تنظیموں نے اپنے ردعمل میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مسجد الاقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کی اصلی و حقیقی شناخت اسلامی ہے اور صیہونی حکومت کی مکمل کوشش ہے کہ اس شناخت کو ختم کرکے اسے یہودی رنگ دے دیا جائے۔ دارالرحمۃ ایک تاریخی دروازہ ہے اور اس کی ثقافتی و اسلامی شناخت کو صیہونی فیصلے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن جب سے سعودی عرب سمیت بعض دیگر عرب ممالک کے حکمرانوں نے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں، اسرائیل نے بھی فلسطین کے حوالے سے حوالے سے نت نئی سازشوں کا جال پھیلانا شروع کر دیا ہے۔ امت مسلمہ بالخصوص عرب ممالک کے عوام کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس موقع پر صدائے احتجاج بلند کریں، وگرنہ غاصب صیہونی حکومت مسجد الاقصیٰ کے بعد مسجد نبوی کو بھی اپنی سازشوں کا نشانہ بنا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 875384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش