0
Thursday 1 Oct 2020 12:14

اقتدار کے بھوکوں کی لڑائی

اقتدار کے بھوکوں کی لڑائی
اداریہ
امریکہ میں پہلے انتخابی مباحثہ میں کون جیتا، کون ہارا، امریکی عوام اور میڈیا اس پر کوئی حتمی رائے قائم کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں، تاہم نوے منٹ میں تکرار، جھگڑا، اہانت، غصہ، جھنجلاہٹ اور بدنظمی نے امریکہ کے حقیقی جمہوری چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ دو ہزار بیس کے انتخابی معرکے کے پہلے ٹیلی ویژن مباحثے کے دوران امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ایک دوسرے پر تند و تیز غیر مہذب لفظی حملے کیے اور جھوٹ، بد اخلاقی، نسل پرستی اور بیرونی ملکوں سے وابستگی کے سنگین الزامات عائد کئے۔ سی این این نے اس مباحثے کے بارے میں پہلا مباحثہ، بھرپور جھگڑا، جیسا عنوان استعمال کیا جبکہ ایٹلانٹک جیسے معروف جریدے نے "جمہوریت کے لیے نفرت انگیز شب" جیسی شہ سرخی لگائی۔

اے بی سی نیوز کے معروف صحافی جارج اسٹیفن پولس نے بھی اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ مباحثہ کسی ٹرین کے کچرے دان میں پڑی ہوئی گندگی تھی، جو اب ٹرین سے باہر نکل رہی ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ امریکہ کے دونوں صدارتی امیدواروں کے انتخابی دفاتر ایک دوسرے کو پہلے مباحثے کا فاتح قرار دے رہے ہیں۔ اس سیاسی جھگڑے میں اصل شکست امریکی عوام کو نصیب ہوئی ہے۔ امریکی صدارتی انتخابات کے درمیان مباحثے سے محض چند گھنٹے پہلے مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء "سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے" اور "نسل پرستی ختم کرو" جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ اس مباحثے نے اس بات کو ثابت کر دیا کہ امریکہ کی جمہور اور جمہوری قائدین میں فاصلے اور خلیج بہت بڑھ چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 889503
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش