0
Friday 30 Oct 2020 18:15

جشن ولادت حبیب خدا، ہفتہ وحدت

جشن ولادت حبیب خدا، ہفتہ وحدت
تحریر: عبدالحسین آزاد

ماہ ربیع الاوّل وہ ماہ مبارک ہے، اس ماہ کو خدا نے منتخب کیا، اُس عظیم ہستی کی ولادت باسعادت کے لیے، جو وجہ تخلیق کائنات ہیں، جو رحمت العالمین، سید المرسلین، حبیب رب العالمین، شفیع قلب الصادقین، اور خاتم المرسلین ہیں۔ آپ کا ظہور دنیا میں جہالت کے اندھیروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے بہت ضروری تھا، آپ کے ظہور پرُ نور سے دنیا میں علم و معرفت کی کرنیں پھوٹ پڑی، ادب و تہذیب اور اخلاق کے شگوفے پھوٹے۔ فرشتوں کو زمین میں خلیفتہ اللہ کے بھیجنے کے سوال کا جواب مل گیا۔ وہ آدم جو مٹی سے بنایا گیا تھا اس کے سامنے حکم رب تعالٰی فرشتے سر بہ سجود ہوئے، آج وجہ تخلیق کائنات نے زمین کی اس رونق میں اور بھی اضافہ کردیا۔ ربیع الاوّل کا مہینہ برکتوں، رحمتوں، مغرفتوں اور وحدتوں کا مہینہ ہے۔ نبی پاک ﷺ نبی رحمت ہیں، آپ کو صادق و امین کا لقب کفار و مشرکین کی طرف سے ملا۔

عربوں کی جہالت، خودپرستی، اناپرستی کے بتوں کو آپ نے نور ہدایت سے زمین بوس کر دیا، آپ ﷺ نے واحد و یکتا کی عبادت کی دعوت دی، آپﷺ نے عمل اور حسن کردار سے لوگوں کو دین مبین اسلام کی جانب مبذول کیا۔ کبھی دین اسلام کی تبلیغ کی غرض سے ہتھیار نہیں اٹھایا۔ ہمیشہ شفقت و محبت اور مہربانی سے عربوں کو متاثر کیا۔ نبی رحمت، آپ نہ صرف مسلمانوں کے لیے رحمت ہیں بلکہ روئے کائنات میں وجود رکھنے والی ہر شے کے لیے باعث رحمت ہیں، رحمت العالمین ہیں۔ آپ نے دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی اسلامی ریاست کے قیام ِ عمل کو یقینی بنایا، اس ریاست کے اصولوں کو غریب پرور بنا دیا، ایسی ریاست جہاں سب کو یکساں حقوق حاصل تھے۔ آپ ﷺ نے ظلم کے خلاف قیام کیا، ظلم، شرک، حسد، بغض و عداوت اور سود کو سخت ناپسندید ہ فعل قرار دیا، معاشرتی زندگی کے رہنما اصول بیان فرمائے، یہاں تک کہ میدان جنگ کے اصول و قوانین قرآن اور سیرت پاک ﷺ میں مفصل بیان کیے جا چکے ہیں۔

صلہ رحمی، غرباء و مساکین کی خدمت اور وسعت قلبی کے ساتھ ایک دوسرے کی غلطیوں، خطاؤں کو معاف کرنے کی بھی فضلیت بیان کی جا چکی ہے، بدلہ پر صلہ رحمی اور عفو و درگزر کو اہمیت دی ہے، مسلمان کے اوصاف، معیار اور خصوصیات کا ذکر ملتا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ بازی کو شدید نفرت آمیز عمل قرار دیا ہے، آپ ﷺ نے جنگ سے حد درجہ اجتناب کیا،جنگ پر آپ ﷺ کو مجبور کیا جاتا تھا کفار و مشرکین کی طرف سے۔ اگر کفار و مشرکین اپنی حدوں سے تجاوز نہ کرتے اور مسلمانوں کے خلاف میدان جنگ نہ سجاتے تو کبھی جنگ نہیں ہوتی، بلکہ آپ ﷺ نے جنگ کے میدان میں بھی پیغام امن، دعوت اسلام کے فرائض سر انجام دیئے۔ آج ہم مسلمان آپ ﷺ، اہلبیت ؑ اور صحابہ کرام کی عملی سیرت سے کوسوں دور چلے گئے ہیں، آج عرب و عجم کا فرق پھر سے سر اٹھا رہا ہے، آج ثواب کے طور پر مساجد، مدارس اور امام باگاہوں پر بم دھماکے کیے جاتے ہیں، جہاد کے نام پر مسلمانوں کے مال و جان اور عصمت دری کی جاتی ہے، نعرہ تکبیر کے ساتھ مسلمانوں کے گلے کاٹنے والے نام نہاد مسلمان بھی موجود ہیں۔

مساجد کے ممبر سے دشمنان رسول و آل رسول ﷺ کی تعریفیں کی جاتی ہیں، موجودہ مسلمانوں کو کافر اور مرے ہوئے کافروں کو مسلمان بنا کر دلائل سے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سیرت و تعلیمات نبی پاک ﷺ کو اپنی مادی مفادات کی تسکین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، حالانکہ حدیث پاک میں واضح وضاحت موجود ہے کہ ''مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ، پاؤں اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ ہو " آج مدارس میں تعلیمات محمد و آل محمد کی جگہ ہتھیاروں کی تعلیم دی جانے لگی ہے، اخلاقیات کی جگہ تفرقہ بازی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ نبی پاک کی ولادت باسعادت کے دن کو بھی تقسیم کیا گیا ہے۔ امن کے اس مہینے میں بھی نفرتیں پروان چڑھ رہی تھی، خدا درجات بلند کرے امام خمینی ؒکے آپ نے مسلمانوں کو وحدت کا پیغام دیا اور فرمایا کہ مسلمانوں شان پیغمبر وہ عظیم شان ہے جس کے لیے دن تو کیا سال بھی ناکافی ہیں، اس لیے آپس میں وحدت کا ثبوت دیجیے۔ 12ربیع الاول سے 17تک ہفتہ وحدت کے نام پورا ہفتہ منایا جائے، الحمدللہ علمائے کرام کی کاوشوں اور حکومت وقت کی کوششوں سے ملک عزیر پاکستان میں امن لوٹ رہا ہے، فرمان امام خمینی ؒ کے مطابق ملک میں سرکاری سطح پر ہفتہ وحدت منانے کا اعلان خوش آئین ہے، اس سے ملک میں امن کی فضا مزید پروان چڑھے گی، وہ طاقتیں جو یہود و سعود اور بھارت کی شکل میں ملک عزیز میں انتشار کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں وہ اپنے عزائم میں ناکام ہونگی۔

ماہ ربیع الاول کے اس مقدس مہینے میں فرانسیسی حکومتی سربراہی میں شان رسالت ﷺ میں گستاخی ناقابل برداشت عمل ہے۔ دنیا میں تیزی سے پھیلتا اسلامو فوبیا کے متعلق مسلم امہ کو سوچنا ہوگا، او آئی سی کو اب عملی میدان میں اترنا ہو گا، نہیں تو او آئی سی کے وجود کو مٹ جانا چاہیئے، مسلم ممالک کے سربراہان کو مل کر نہ صرف فرانس بلکہ عالمی سطح پر قوانین مرتب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو قائل کرنا ہو گا۔ اگر اسلامی ممالک مل کر عملی اقدامات کریں اور اس کی شروعات فرانس کے خلاف سفارتی و تجارتی پابندیوں کی صورت میں کریں تو دنیا خود ہوش کے ناخن لے گی اور قوانین خود بہ خود مرتب کیے جائیں گے۔ دنیا کو یہ باور کرانا ہوگا کہ ذات نبی کریم ﷺ سے بڑھ کر ہمیں کوئی چیز عزیز نہیں۔ عالمی سطح پر اسلام دشمنوں کو پیغام پہنچانے کے لیے آپس کا اتحاد ناگزیر ہے، جب ہم آپس میں یک جان ہونگے تو دشمن اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 894972
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش