0
Tuesday 22 Dec 2020 22:06

بغداد میں راکٹ باری

بغداد میں راکٹ باری
اداریہ

عراق کے دارالحکومت بغداد میں راکٹ اور دستی بموں کے حملوں کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں بغداد سے مختلف ذرائع نے خبر دی ہے کہ بغداد کے گرین زون میں آٹھ راکٹ حملے کیے گئے۔ کہا جا رہا ہے کہ  یہ حملے امریکی سفارتخانے پر کیے گئے ہیں۔ البتہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ برسائے گئے ہیں۔ ان حملوں کے حوالے سے کئی طرح کے تجزیئے سامنے آ رہے ہیں۔ ایک حلقے کا کہنا ہے کہ عراق میں ایران نواز قوتیں یا مقاومت و استقامت بہت قوی ہے اور وہ حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سخت غصے میں ہیں اور امریکہ سے انتقام کے لیے بے تاب ہیں۔

یہ گروہ بغیر کسی مرکزی تنظیم سے ہم آہنگی کیے اپنے غصے کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے بھی شواہد سامنے آئے ہیں کہ یہ راکٹ جہاں سے داغے جاتے ہیں، وہ امریکہ کے زیرکنٹرول علاقے ہیں۔ البتہ اس بات کیطرف بھی بعض اشارے ملتے ہیں کہ عراق میں بعثی جماعت اور صدامی حکومت کے بچے کھچے عناصر اسطرح کی کاروائیاں انجام دیکر بغداد سمیت پورے عراق کو بدامنی میں مبتلا کر کے اپنے مذموم اہداف حاصل کرنے کے درپے ہیں۔

عراق کے دارالحکومت یا بغداد میں آج جہاں کہیں بھی بدامنی اور قتل و غارت یا دہشت گردی کی جو بھی کاروائی انجام پاتی ہے، حقیقت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ امریکہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔ امریکہ جب تک عراق سے اپنا فوجی انخلاء مکمل نہیں کرتا راکٹ باری اور دہشت گردی کے مختلف واقعات ہوتے رہیں گے۔ عراقی پارلیمنٹ کو ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے امریکی فوجی انخلاء کے حوالے سے اپنی منظور کردہ قرارداد پر جلد از جلد عمل کرنا چاہیے تاکہ عراق میں مستقل اور دائمی امن کا خواب پورا ہو سکے۔
 
خبر کا کوڈ : 905505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش