0
Wednesday 30 Dec 2020 23:51

شیخ علی سلمان جبر مسلسل کی علامت اور ضمیر کا قیدی

شیخ علی سلمان جبر مسلسل کی علامت اور ضمیر کا قیدی
اداریہ
بحرین میں جمعیت وفاق ملی کے سربراہ حجت الاسلام شیخ علی سلمان کو قید میں چھ سال مکمل ہوگئے ہیں۔ بحرین میں عوام نے شیخ علی سلمان کی آزادی کے لیے مظاہرے ضرور کیے ہیں، لیکن ان کی آزادی کے دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہے ہیں۔ شیخ علی سلمان کو 28 دسمبر 2014ء میں بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے گرفتار کیا، آل خلیفہ خود بحرین کے شہری نہیں ہیں۔ شیخ علی سلمان پر استبدادی و ڈکٹیٹر حکومت آل خلیفہ نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے۔ شیخ علی سلمان کو اس جرم میں سات ماہ تک قید بامشقت گزارنی پڑی۔

لیکن 16 جون 2015ء کے دن عدالت نے انہیں اس جرم سے آزاد کر دیا، لیکن عدالت کے فیصلے کے فوری بعد شیخ علی سلمان کو وزارت داخلہ کے قانون کی خلاف ورزی پر چار سال کی قید سنا دی گئی۔ ابھی یہ قید کا سلسلہ جاری تھا کہ آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت نے شیخ علی سلمان پر قطر کے ساتھ رابطوں اور ان کے لیے بحرین میں جاسوسی کرنے کا گھٹیا اور بے بنیاد الزام عائد کر دیا۔ عدالت نے اس الزام سے بھی شیخ علی سلمان کو بری کر دیا، لیکن آل خلیفہ نے ایک اور بے بنیاد الزام عائد کرکے آپ کو عمر قید کی سزا دلوا دی۔ 28 جنوری 2019ء میں اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دی گئی۔

لیکن آل خلیفہ کے ڈکٹیٹر حکمران نے حکومتی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اس اپیل کو مسترد کرتے ہوئے عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔ بحرین سعودی عرب، متحدہ عرب امارات وغیرہ کی عدالتیں شاہی فرمان پر فیصلے کرتی ہیں، وہاں حق و حقیقت اور انصاف نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ شیخ علی سلمان کی عمر قید پر اقوام متحدہ اور یورپی یونین جیسے اداروں نے اعتراض کیا ہے اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، لیکن آج شیخ علی سلمان کو سلاخوں کے پیچھے چھ برس بیت چکے ہیں، نہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے کچھ کہہ رہے ہیں، نہ ہی اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی طرف سے کوئی صدائے احتجاج سامنے آئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 907115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش