1
0
Thursday 28 Jan 2021 16:48

الزام تراشیوں کی سیاست، کراچی کی تباہ حالی کا ذمہ دار کون؟؟؟

الزام تراشیوں کی سیاست، کراچی کی تباہ حالی کا ذمہ دار کون؟؟؟
رپورٹ: ایم رضا

پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہونے کے ناتے کراچی اپنی تمام تر خوبیوں، رعنائیوں کے باوجود نہ صرف مسائل کا شکار رہا ہے بلکہ اس کی مشکلات میں روز افزوں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ وجوہ تو کئی ہیں لیکن اصل وجہ اس کی بے سروسامانی ہے، کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک پرسکون صنعت و حرفت، شفقت اور روزگار کے سب سے بڑے مرکز کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ یہاں کے باسی نہ صرف اپنی جان و مال کو غیر محفوظ سمجھنے لگے بلکہ لاکھوں کی تعداد میں کہیں اور منتقل ہوگئے۔ اللہ کا شکر ہے کہ یہ آج بھی قتل و غارت، ڈاکہ زنی، جرائم کی آماجگاہ ہونے کے باوجود اپنے وجود کو نہ صرف قائم رکھے ہوئے ہے بلکہ ترقی کی منازل طے کرنے پر تلا نظر آتا ہے۔

گذشتہ 30 برس سے سندھ میں حکومت کرنے والی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں، جو کراچی سمیت صوبہ کی تمام تر صورتحال کی مکمل اور مشترکہ طور پر ذمہ دار ہیں۔ پی پی پی اگر صوبائی حکومت کرتی رہی ہے تو شہری حکومت مسلسل ایم کیو ایم کے پاس رہی ہے، لیکن ان دونوں جماعتوں نے اپنی ذمہ داریاں بجا طور پر سرانجام نہیں دیں اور صوبہ بھر کو مسائل کی دلدل بنا دیا ہے۔ اگر کراچی کی بات کریں تو صوبائی حکومت اور شہری حکومت شہر کی ذمہ داری اٹھانے کی بجائے صرف ایک دوسرے پر بہتان تراشیوں میں مصروف رہیں۔ خود کو کراچی کا مینڈیٹ کہنے والی جماعت ایم کیو ایم آج بھی خود کو کراچی اور سندھ کے مسائل سے جوڑ کر صوبہ سندھ کی حکمرانی کے بننے والے سیٹ اپ سے نظریں چراتے ہوئے وفاق میں بننے والے حکومتی سیٹ اپ کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے حسب روایت جن شرائط پر پی ٹی آئی کی حمایت کی ہے، اُن میں دیگر مطالبوں کے ساتھ ساتھ ’’بلدیاتی اداروں پر اختیار‘‘ اور ’’ کراچی پیکیج ‘‘شامل ہیں۔

جہاں تک بات ہے بلدیاتی اداروں پر اختیار کی تو 30 سال سے ایم کیو ایم ہی کراچی کے بلدیاتی اداروں پر قابض رہی ہے، لیکن انہوں نے کراچی کے گوٹھوں اور سوسائٹیز و کالونیوں کو تو چھوڑیں ایم کیو ایم کے گڑھ سمجھے جانے والے ضلع وسطی میں بھی کوئی قابل ذکر کام نہیں کئے، جبکہ کراچی پیکیج کی بھی کیا بات ہے، جو خود سیاست کی نذر ہوتا نظر آرہا ہے۔ اعلان کے بعد سے یہ پیکج خود عملدرآمد ہونے کے انتظار میں ہے۔ مشرف دور ہو یا پی پی پی یا پھر نواز دور ہو، اس طرح کے پیکیج سے کبھی بھی کراچی کے عوام کو فائدہ نہیں پہنچا اور نہ ہی کراچی کے دیرینہ مسائل حل ہوئے ہیں بلکہ اس طرح کے پیکیج کی آڑ میں ایم کیو ایم آئینی اداروں کو بائی پاس کرتے ہوئے ہمیشہ رقم بٹورتی رہی ہے، جو کبھی بھی کراچی کے عوامی مسائل کے حل کیلئے استعمال نہیں ہوئی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی ہے، جو ایم کیو ایم کی طرح ہی 1988ء سے مختلف ادوار میں اور گذشتہ 10 برس سے مسلسل سندھ میں حکومت کرنے کے باوجود کراچی کے مسائل سے آنکھیں چراتی رہی ہے۔ صوبہ کے دارالحکومت کراچی کے انڈسٹریل اور تجارتی حب ہونے کے باوجود اب تک اس شہر کے انڈسٹریل زون کے لوازمات تک پورے نہیں کئے گئے، نہ لیبر قوانین پر عمل ہو رہا ہے، نہ سائٹ ایریا کے مسائل حل ہو رہے ہیں اور نہ ہی تاجروں کے مسائل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ اب تک حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پالیسیاں نہ ہونا بھی ان دونوں جماعتوں کی ہی کوتاہی ہے۔ اکثر پروجیکٹ بغیر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے چل رہے ہیں، جس وجہ سے کارخانوں سے نکلنے والے کیمیکلز اور دیگر فضلہ شہر و سمندر کی تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔

دونوں جماعتوں نے صرف کرپشن، اقرباء پروری اور نسلی تضادات کو فروغ دیا اور ساتھ ہی دونوں ایک دوسرے کے خلاف وسائل و اختیارات کا پروپیگنڈہ کرتی رہیں، جس سے یہاں پی ٹی آئی کو اپنے پاؤں جمانے کی جگہ ملی، چونکہ سندھ کی حکومت پی پی پی کے پاس ہے تو اب یہ اسے سمجھ لینا چاہیئے کہ اس کے پاس ایک اور سنہری موقع ہے کہ وہ کراچی سمیت سندھ بھر کے مسائل پر خصوصی توجہ دے اور ان دیرینہ مسائل کے حل کے لئے نہ صرف قانون سازی کرے بلکہ اعلیٰ تعلیمی و تربیتی اداروں کا قیام عمل میں لائے اور بدعنوانی سے پیچھا چھڑا کر اداروں میں شفافیت کے ساتھ کارکردگی بہتر بناکر نہ صرف خود پر لگے نااہلی و کرپشن کے داغ کو مٹا سکتی ہے بلکہ کراچی کو پھر سے روشنیوں اور خوشبوؤں کا شہر بھی بناسکتی ہے۔ لیکن یہ بات تو طے ہے کہ جب تک عوام اپنے نمائندوں سے عملی اقدامات سے متعلق سوال نہیں کریں گے، تب تک یہ مسائل حل ہوتے نظر نہیں آرہے۔ اس لئے کراچی کی اونر شپ یہاں کے اصل مکینوں کو خود کرنی پڑے گی۔
خبر کا کوڈ : 912904
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں جماعتیں کراچی کی تباہ حالی کی ذمہ دار ہیں، کاش یہاں کی عوام بھی ان جماعتوں کے مکروہ چہروں کو پہچان لیں۔
ہماری پیشکش