0
Tuesday 23 Mar 2021 23:30

جیتے رہو شبیرؑ پہ مرنے والو!

جیتے رہو شبیرؑ پہ مرنے والو!
تحریر: سویرا بتول

تکفیریت ایک شجرہ خبیثہ ہے۔ اِس سے کیا مراد ہے؟ اور تکفیریت کے مدمقابل آنے والے مٹھی بھر عُشاق کون تھے؟ آئیں حقائق کی روشنی میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ داعش کہلانے والا ٹولہ تکفیریت کے شجرہ خبیثہ کی ایک شاخ ہے، جس کا مقصد بیگناہوں کا خون بہانا ہے، یہ سب دنیائے اسلام میں سلسلہ تکفیر کے جرائم کا ایک حصہ ہے۔ تکفیری فکر پر کاربند ٹولوں کی ظاہری صورت اسلامی ہے لیکن عملی طور پر عالمِ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف بڑی استعماری اور استکباری قوتوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ سب سے پہلا کام جو تکفیری سوچ رکھنے والی قوتوں نے کیا، وہ پوری دنیا میں اسلام کے حقیقی چہرہ کو مسخ کرنا تھا۔ پوری دنیا نے ٹیلی ویژن پر دیکھا کہ کسی فرد کو بٹھا دیتے ہیں اور اس کا سر تلوار کی ضرب مار کر بدن سے جدا کر دیتے ہیں، بغیر اس کے کہ اس کے لیے کوئی جرم معین کیا گیا ہو۔ مسلمانوں کو قتل کیا۔ اِن غیر مسلمانوں کو تلوار کے سائے میں بٹھایا، جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا تھا اور پوری دنیا میں ان کی تصویریں پھیلا دیں، پوری دنیا نے اِن مناظر کو دیکھا۔

پوری دنیا نے دیکھا کہ ایک شخص نے مسلمان کے عنوان سے ہاتھ ایک مرے ہوئے انسان کے سینے کے اندر پہنچایا اور اس کا دل نکال کر چبایا۔ اِس کو دنیا نے دیکھا۔ یہ اسلام کے کھاتے میں آیا، رحمت کا اسلام، تعقل و تدبر کا اسلام، منطق کا اسلام ، وہ اسلام جو فرماتا ہے کہ "تمہیں اللہ ان لوگوں کے قریب جانے سے نہیں روکتا، جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی" اس اسلام کا تعارف اِن لوگوں نے اس انداز سے کرایا۔ کیا ہے کوئی جرم اس سے بڑھ کر؟ ہے کوئی خبیث فتنہ اِس سے بڑھ کر؟ آپ دیکھیں آج یمن کی صورت حال کو، شام کی صورت حال کو، پاکستان کی صورت حال کو؛ دیکھیں وسائل اور طاقت اور شمشیر کو جو مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے، یہ سب کس کے خلاف استعمال ہو رہا ہے؟ یہ سب صہیونی ریاست کے خلاف استعمال ہونا چاہیئے تھا۔

تکفیری سوچ نے اِس جدوجہد کی سمت کو بدل کر رکھ دیا اور اس جنگ کو ہمارے گھروں کے اندر، ہمارے شہروں کے اندر اور اسلامی ممالک کے اندر لیکر آئی۔ اپنی اسی سوچ کو پروان چڑھاتے ہوئے مقدسات کی بے حرمتی اور روضہ اہلِ بیتؑ اطہار کو مسمار کرنے کے مذموم عزائم بنائے۔ یہ سب تکفیری سوچ کے ناقابلِ فراموش تاریخی جرائم ہیں۔ اب آیئے تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں۔ وحشی تکفیری داعشیوں کے اس بے قابو ہوتے جن کو اسلام کے حقیقی وارثوں نے اپنے لہو سے سینچا۔ آج جو حرم ثانی زہراؑ کی پرامن فضا قائم ہے، یہ انہی فرزندانِ اسلام کی بدولت ہے۔
جو مومن پر ہاتھ اٹھائے اُس کے ہاتھ کو کاٹیں گے
جو تکفیری سر کو جھکائے اُس کی گردن توڑیں گے
شام میں فتحِ حسینی ہوگی قصرِ یزیدی گرا دیں گے
روضہ زینبؑ کے یہ محافظ آخری جنگ بھی جیتے گیں


شہادت شہد سے زیادہ شیریں ہے۔ اگر کلمہ شہادت کے باطن تک نفوذ کر جائیں تو محسوس ہوگا کہ راہِ خدا میں مارے جانا کتنا شیریں ہے۔ آج بھی جب حرمِ ثانی زہراؑ کی فضاء کا سکون یاد آتا ہے، دل بے چین ہو جاتا ہے۔ وہ سکون جسے شہداء نے اپنی جانیں قربان کرکے برقرار رکھا۔ جسے وقت پڑنے پر "لیتنی معکم" کے عملی مرقعوں نے اپنے لہو سے سینچا۔ جب تک یہ حرم باقی ہے، ان شہید مجاہدین کا وجود باقی ہے۔ یہ دریا خود کو فنا کرکے سمندر میں اتر گئے۔ یہ وہ تھے جو شریکتہ الحسینؑ جیسے آفتاب کی کرنیں بن گئے، جن کا شعار "کلنا عباسک یا زینبؑ" تھا۔ اِن کا ہر اُس شخص پر حق بھی ہے اور احسان بھی، جس کا دل زینبؑ ِعالیہ کے نام پر مغموم اور آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ یہ وہ ہیں جنہیں اس باپ نے اپنے ہاتھوں سے سیراب کیا جس کی زینت کا نام زینبؑ ہے۔ خوشبحال کہ تم نے جو وعدہ کیا تھا نبھا گئے۔ رسولﷺ تم سے راضی، بتولؑ تم سے راضی، خدا تم سے راضی۔۔۔

اے عُشاق اے شہیدانِ راہِ وفا
اے محافظین حرمِ ثانی زہراؑ
اے عاشقانِ شہادت
تمہاری شجاعت کو سلام 
اس طرح راہِ سیدہؑ میں سر کٹائے جانے کو سلام

اپنا مختصر سا سرمایہ دے کر تم نے حیاتِ ابدی کا سودا کیا اور یقیناً اس آیت کا مصداق قرار پائے، "مومنین میں ایسے لوگ موجود ہیں، جنہوں سے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا، اِن میں سے بعض نے اپنی ذمہ داری کو پورا کیا اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں اور وہ ذرا بھی نہیں بدلے۔"

شہید واقعی زمین پہ ہوتے ہوئے آسمان کا رہائشی ہوتا ہے۔ پرواز کرتا ہوا براستہ شہادت لقاء اللہ کو پہنچ جاتا ہے۔ ہم خدا کی طرف سے آئے ہیں اور اِسی کی طرف پلٹنا ہے۔ لیکن معشوق کی راہ میں جان دینا کتنا حسین اور لذت بخش احساس ہے اور شہداء نے اس احساس کو قریب سے محسوس کیا۔ وہ آئے اور سارے وعدے وفا کر گئے اور ہم اُن کے حق میں دو لفظ بولنے سے بھی کتراتے ہیں۔ یوں کہا جائے کہ ہم محسن شناس نہیں بلکہ احسان فراموش ہیں تو غلط نہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 923103
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش