0
Thursday 8 Apr 2021 15:30

جنگ نرم

جنگ نرم
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ

پاکستان میں غیر اسلامی کلچر کے فروغ میں ٹیلی ویزن پر چلنے والے پروگرامز کا کردار واضح ہے، ریٹنگ کے چکر میں نسل نو کو تباہ کرنے کا عمل جاری ہے، منفی کردار کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس سے معاشرہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ پاکستانی چینلز پر غیر اسلامی، غیر اخلاق کلچر کو بند کرنا چاہیئے، جس سے نئی نسل برباد ہو رہی ہے اور اس کلچر سے بے ہودگی اور بے راہ روی فروغ پا رہی ہے۔ اسلام مثبت تفریح کی اجازت دیتا ہے، ٹی وی پر چلائے جانے والے ڈرامے بہودگی کا باعث ہیں، جو رشتوں کے احترام کو پامال کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں وزیراعظم پاکستان کا بیان سنا، جس میں انہوں نے کہا کہ ”جس قدر فحاشی پھیلائیں گے، اس قدر جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔“

ہم اس بیان کو درست سمجھتے ہیں اور اس کی تائید و تعریف کرتے ہیں۔ آخرکار عمران خان نے واضح طور پر حقیقت بیان کی ہے، جس کی ہر پاکستانی شہری اور مسلمان حمایت کرتا ہے۔ خاندانی نظام سے قومیں مضبوط ہو کر ابھرتی ہیں، جب معاشرے میں فحاشی لائی جائے تو خاندانی نظام تباہ ہو جاتا ہے، جبکہ خاندانی نظام ہماری اصل طاقت اور پہچان ہے، دشمن کی سازش ہے کہ مسلمانوں کو دنیا میں کمزور کیا جائے اور ان پر حکومت کی جائے، جس کے لئے ہر طور طریقہ آزمایا جا رہا ہے۔ پاکستانی چینلز پر چلنے والے ڈرامے اور بہودہ پروگرامات اس سازش کا حصہ ہیں۔

اسلام شرمگاہ اور جسم کی حفاظت کا حکم دیتا ہے، جسم کی بناوٹ ظاہر کرنے سے منع کرتا ہے، لیکن ہر چینل اسی کام کو ریٹنگ کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ سکرین پر عورت کے احترام کو پامال کیا جا رہا ہے، اس کے جسم کو نمائش کے طور فروخت کیا جاتا ہے۔ شاعر نے اسے یوں بیان کیا ہے:
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا

عورت جو عفت و پاک دامنی کی مثال ہے، وہی عورت آج ہر محفل کی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ آج عورتوں کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ہے، آج عورت کے حقوق کے حصول کے نام پر فحاشی کی اجازت مانگی جا رہی ہے۔

آج آزادی نسواں کے نام پر بہودگی پھیلائی جاتی ہے۔ آزادئ نسواں کا مطلب یہ ہونا چاہیئے کہ اس سے آپ اپنی ذات کی تکمیل کرسکیں۔ اپنی خودی کو اجاگر کریں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مغربیت کی اندھی تقلید کی بنا پر آپ اپنے وجود کو فنا کر دیں۔ آج اس فحاشی کا جتنا مرد ذمہ دار ہے، اتنی ہی عورت قصور وار ہے، اگر وہ چاہتی تو اپنی عزت و غیرت کو محفوظ بنا سکتی تھی، اس اعتبار سے مرد و عورت دونوں نے کردار ادا کیا ہے۔ بزرگوں کا قول ہے: ”جس قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو، اس کے جوانوں میں فحاشی پھیلا دو ۔“ اسلامی اور مغربی تہذیب اور اقدار میں فرق حیاء اور بے حیائی کا ہے۔

اسلام تمام رشتوں کو مقدم سمجھتا ہے۔ محرم اور نا محرم کے رشتوں کا تعارف پیش کرتا ہے، لیکن غیر اسلامی ثقافت اس احترام اور خوبصورت رشتوں سے عاری ہے، اسلام صرف ایسے لوگوں کو معتبر قرار دیتا ہے، جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، یعنی ہر گناہ اور بے حیائی سے دور رہتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کے قیام کا مقصد اسلامی ریاست کا قیام تھا، آج کس حالت تک پہنچا دی گئی ہے۔ مملکت اسلامی میں غیر مہذب، تہذیب سے عاری پروگرمات کے ذریعے ہم اپنے بچوں کو کیا سیکھا رہے ہیں۔؟ حکومت وقت فوری ایسے اقدامات اٹھائے، جس سے اس بہودہ کلچر کے فروغ کو روکا جا سکے، ورنہ مغربیت کی اندھی تقلید آپ کو تباہ کر دے گی۔
خبر کا کوڈ : 926036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش