0
Sunday 4 Mar 2012 13:05

ایران گیس پائپ لائن اور امریکی دھمکیاں۔۔۔۔

ایران گیس پائپ لائن اور امریکی دھمکیاں۔۔۔۔
تحریر: احمد جمال نظامی
  
امریکہ کی طرف سے بالآخر ایران سے گیس سپلائی لائن حاصل کرنے کے بارے میں پاکستان کو دھمکیاں دی جانے لگی ہیں۔ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے منصوبے کے متبادل ترکمانستان سے پائپ لائن لانے کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ کو پاکستان، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر روز اول سے ہی تحفظات ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ ایران کا جرات مندانہ کردار ہے اس وقت دنیا میں پاکستان واحد ایٹمی مملکت خداداد ہے جس کی ایٹمی صلاحیت ہر وقت امریکہ کو کھٹکتی رہتی ہے اور وہ نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو سبوتاز کرنا چاہتا ہے۔ ایسے ثبوت رپورٹس کی صورت میں منظر عام پر آ چکے ہیں کہ امریکہ مسلمان ملک ہونے کی ناتے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو برداشت نہیں کرتا۔ اس حوالے سے مختلف امریکی حکام گاہے بگاہے بیانات بھی دیتے رہے ہیں کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتی ہیں اور وہ محفوظ نہیں ہیں۔
 
لہذا جب امریکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد سے اب تک ہضم نہیں ہو پا رہی تو وہ ایران کو اس صورت میں کیسے تسلیم کر سکتا ہے جب ایران ایک ایٹمی مملکت بننے کے سفر پر تیزی کے ساتھ گامزن ہے اور امریکہ کو کسی کھاتے میں نہیں لا رہا۔ بھارت بھی ایک ایٹمی ملک ہے، پاکستان اور ایران کے مقابلے میں امریکہ کا بھارتی ایٹمی طاقت کے حوالے سے دہرا معیار ہے، ہمیشہ ہی امریکہ نے اس خطے میں بھارت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ 

ایران پر جب امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں تو پاکستان پھر بھی ایران گیس پائپ منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے، کیونکہ پاکستان ایران کے ساتھ کوئی ایٹمی معاہدہ نہیں کر رہا بلکہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنے اس ہمسائے ملک کے ساتھ ایک توانائی کے معاہدے کو تقویت دے رہا ہے، جس نے قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلے پاکستان کے وجود کو تسلیم کیا۔ امریکہ اس وقت غیر اعلانیہ صلیبی جنگ شروع کئے ہوئے ہے۔ ان حالات میں ایران کے جرات مندانہ کردار کو کسی طور پر فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
 
امریکہ ہر ملک اور خصوصاً اسلامی ممالک کو ریمورٹ کنٹرول کی طرح چلانا چاہتا ہے، ان ممالک کی معاشرت، معیشت، سیاست، ثقافت اور ہر شعبہ ہائے زندگی پر حاوی رہنا چاہتا ہے، مگر ایران کو یہ سب تسلیم نہیں اور وہ اپنے ملک کی بقا اور مضبوطی کے لئے سرگرداں ہے، جس پر امریکہ کی طرف سے اس پر پابندیاں عائد کروائی گئی ہیں۔ گذشتہ روز ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ایران پر جنگ مسلط کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا نے گذشتہ روز ہی کہا ہے کہ ایران نے ایٹم بم بنانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ اگر ایسا ہی ہے تو ایران پر پابندیوں کا کیا جواز ہے؟ بلکہ پابندیوں کے بعد اس پر جنگ مسلط کرنے کی تیاریاں شروع کر دی جائیں۔ یہ تو مضحکہ خیزی ہے۔ 
امریکہ نے جب پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کی صورت میں پاکستان کو شدید نتائج کی دھمکیاں دی ہیں، تو پاکستان کو بھی امریکہ کو واضح کر دینا چاہئے کہ وہ اپنی بقاء اور اپنی توانائی کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ہر حال میں ایران کے ساتھ اس منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچائے گا۔ جیسا وزیراعظم گیلانی اور حنا ربانی کھر نے کہا بھی ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہمارے ملک میں انرجی کا بدترین بحران ہے صنعتوں کو ہفتے میں تین سے چار روز گیس اور بجلی کی سپلائی معطل رہتی ہے سی این جی سٹیشنز ملک بھر میں بندش کا شکار رہتے ہیں۔
 
صنعتی پہیہ گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے اور نتیجہ میں لاکھوں مزدوروں کو بےروزگاری کا سامنا ہے جبکہ ملکی معیشت بھی روز افزوں نت نئے بحرانوں کا شکار ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ایسے ناسازگار حالات میں ایران سے گیس حاصل کرنا پاکستان کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے حکومت وقت کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا، ایران کی طرف سے پاکستان تک گیس پائپ لائن مکمل کر دی گئی ہے مگر پاکستان کی طرف سے تاحال اس گیس پائپ لائن مکمل نہیں کیا گیا۔ حکومت کو چاہیے کہ امریکی دھمکیوں سے بے خوف ہو کر پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کو عملی جامہ پہنائے اور ہر حال میں ایران سے گیس حاصل کرے۔ امریکہ سے ہمارا مستقبل وابستہ نہیں ہے بلکہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے اور ایبٹ آباد آپریشن جیسے واقعات کے بعد سے ایسے مطالبات کو حقیقی شکل دینا ضروری ہو چکا ہے کہ پاکستان اپنی بقاء اور مضبوطی کے لئے ایران، افغانستان، ترکی اور چین کے ساتھ مل کر اس خطے میں مضبوط بلاک تشکیل دے۔
 
بلاشبہ امریکہ نے پاکستان کو بھی ایران سے گیس سپلائی معاملے پر دھمکی دی ہے کہ تباہ کن نتائج نکلیں گے اور پاکستان پر بھی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ مگر پاکستانی حکومت کو بلاخوف و خطر ایران کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کرنا ہو گا جبکہ پاکستان کو ایران نے موخر ادائیگی پر جو 80 ہزار بیرل تیل دینے کی پیش کش کی ہے، اس کو بھی فوری طور پر قبول کرلینا چاہیے کیونکہ ہم نے اپنے توانائی کے بحرانوں کو حل کر کے ملک کو شاہراہ ترقی پر گامزن کرنا ہے جو امریکہ قطعی طور پر نہیں چاہتا۔ امریکہ کی نسبت ایران ہمارا دوست ہے یہ ہمیشہ یاد رکھا جائے۔
 
اب وقت آ گیا ہے اور پوری قوم کی یہ آواز ہے کہ امریکی سامراج کی مداخلت اور ڈکٹیشن پر ہمیں چلنے کی بجائے ایک آزاد باوقار خوددار اور غیرت مند پاکستانی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کھڑے ہو جانا چاہیے، تاکہ ہر اس منصوبے اور عمل کو کر گزریں جو کہ پاکستان کے مفاد اور قومی غیرت و حمیت کے مطابق ہو یہی پیغام ہمیں بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے قیام اور انگریز سامراج سے آزادی کے وقت دیا تھا۔
 "نوائے وقت"
خبر کا کوڈ : 142712
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش