0
Saturday 14 Nov 2009 14:19

حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا خطاب

حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا خطاب
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے صہیونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے دوبارہ لبنان پر جارحیت کی کوشش کی تو اس بار لبنان کے استقامتی گروہ کے جوان حیفاء سے بھی کہيں زیادہ دور تک کے علاقوں کو نشانہ بنائيں گے۔حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے لبنان کے سید الشہداء کمپلیکس میں روز شہید کی مناسبت سے منعقدہ ایک پروگرام میں ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کے دوران مختلف موضوعات منجملہ لبنان کے خلاف صہیونی حکومت کی حرکتوں اور اقدامات نیز علاقے ميں نام نہاد امن کے عمل اور اسی طرح یمن کی خانہ جنگي کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے صہیونی حکومت کی دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے لبنان پر حملے کے حوالے سے اس غاصب حکومت کی دھمکیوں کو محض ایک نفسیاتی چال قرار دیا۔انھوں نے لبنان میں قومی حکومت کی تشکیل کے ایک دن بعد اپنے خطاب میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صہیونی حکام نے دھمکی دی تھی کہ حزب اللہ کو لبنان کی قومی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔بصورت ديگر وہ پورے لبنان پر حملہ کر دے گي کہا کہ اس طرح کی دھمکیاں صرف تشہیراتی نوعیت کی ہیں۔سید حسن نصراللہ نے عرب دنیا اور عالم اسلام میں پائے جانے والے بعض بحرانوں اور ان کو مذہبی رنگ دیئے جانے کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کا مقصد مسلمانوں کی قوت کو کمزور کرنا اور صہیونی حکومت کی تقویت کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہيں پڑتا کہ شیعہ یا سنی مزاحمتی اور استقامتی گروہوں کی حمایت کر رہے ہيں اگر لبنان اور فلسطین کی، ونزوئیلا جیسے کمیونسٹ ممالک بھی حمایت کریں گے تو ہم اس کا بھی ساتھ دیں گے۔انھوں نے صہیونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تل ابیب انتظامیہ نے لبنان پر جارحیت کی تو اس کو یہ جان لینا چاہئے کہ استقامتی گروہ کے جوان حیفا سے کہيں دور تک کے علاقوں کو نشانہ بنانے کی پوری صلاحیت اور قدرت رکھتے ہيں ۔المنار ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والے اپنے اس خطاب میں سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صہیونی حکومت کی فوج کے سربراہ گابی اشکناری نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے پاس تین سو پچاس کیلو میٹر فاصلے تک مار کرنے والے دسیوں ہزار میزائیل موجود ہيں۔ انھوں نے کہا کہ میں حسب معمول اس صہیونی فوجی افسر کے اس بیان کی تردید نہيں کروں گا اگر یہ خبر صحیح ہے تو ہم ناراض یا پریشان نہیں ہوں گے اور اگر غلط ہو گی تو خود اس نے ہی اپنی فوج اور عوام کے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑی ہے۔ تاہم حسن نصراللہ نے  صہیونی حکومت کی دھمکیوں کو ایک نفسیاتی جنگ سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس کے باوجود ہم اسرائیل کی نفسیاتی جنگ کا بھی مقابلہ کرنے کو تیار ہیں اور ہم جنگ شروع نہيں کرنا چاہتے ۔انھوں نے کہا کہ اگر ہم لبنان سے جنگ کا سایہ دورکرنا چاہتے ہيں تو یہ سمجھنا ہو گا کہ اسرائیل کی نفسیاتی جنگ کا کوئي فائدہ نہیں ہے اور اس کی پروپيگنڈہ مہم سے لبنان میں کسی بھی طرح کا کوئي اختلاف نہيں ہو گا بلکہ اس سے لبنانیوں کا اتحاد اور زیادہ مضبوط ہو گا ۔حزباللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارے پاس وقت بھی ہے اور توانائی بھی،ہم اسرائیلی فوجی دستوں کا صفایا کر سکتے ہيں اور ان کے فوجی افسران کو نابود کر سکتے ہيں۔انھوں نے کہا کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جولائی سن دو ہزار چھ کی جنگ میں اسرائیل نے زمینی جنگ نہيں کی تھی۔انھوں نے اس طرح کی باتوں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے چالیس ہزار فوجی زمینی جنگ کے لئے سرحدوں پر اتارے تھے اور دو سو ٹینکوں کی مدد سے وہ لبنان کے اندر داخل ہوئے تھے مگر اس کے باوجود صہیونی حکومت کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہمارے پاس اس وقت اتنی قوت نہيں تھی جتنی آج ہے ۔سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی آج کی قوت و طاقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج ہمارے پاس پہلے سے کہیں زیادہ قوت و تجربہ اور طاقت ہے اور ہم نے اپنی دفاعی توانائیوں میں پائي جانے والی بہت سی خامیوں کو دور کر لیا ہے اور آج بہت سے تجربات حاصل کر لئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم اعلان کرتے ہيں کہ اپنی سرزمین کے دفاع کے لئے تیار ہيں اور اپنے شہداء کی روح کے سامنے عہد کرتے ہيں کہ اسرائیل جتنی بھی زیادہ فوج لبنان کے اندر بھیجے گا ہم ان سب کا صفایا کر دیں گے اور اگر جنگ ہوتی ہے تو یہ علاقے میں ایک بہت بڑی تبدیلی ہو گی۔انھوں نے اسی طرح امریکی صدر باراک اوبامہ کی تبدیلی کے وعدوں کو فریب قرار دیا۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب علاقے کے دو بڑے ممالک ہيں ان دونوں کو ایک دوسرے سے قریب ہو کر علاقے اور عالم اسلام کی مشکلات کو حل کرنا چاہئے۔انھوں نے اسلامی اور عرب ممالک سے بھی کہا کہ وہ درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپس میں متحد ہوں جب ہم یہ دیکھتے ہيں کہ اسلامی اور عرب ممالک ایک دوسرے سے قریب آتے ہيں تو اس وقت ہمارے حالات کہیں بہتر ہو جاتے ہيں اور علاقے میں ہماری قوت کافی بڑھ جاتی ہے ۔حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں لبنان کے اندرونی حالات خاص طور پر نو تشکیل حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہيں کہ ایک طویل انتظار کے بعد لبنان کی حکومت تشکیل پا گئی انھوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ یہ حکومت مستحکم  رہے ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے اس خطاب سے یقینی طور پر صہیونی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہو گی۔سید حسن نصراللہ کے اس خطاب کے بعد ہی لبنان کے وزیراعظم سعدحریری نے بھی کہا تھا کہ لبنان کا سب سے بڑا دشمن اسرائیل ہے اور ہم اس کی ہر طرح کی دھمکیوں کا جواب دینے کو پوری طرح سے تیار ہيں ۔لبنانی وزیراعظم کے اس بیان سے جہاں لبنان کے سیاسی میدان میں اختلاف پیدا کرنے کا صہیونی حکومت کا خواب چکنا چور ہو گيا وہيں حزب اللہ کے سربراہ کے اس بیان سے صہیونی حکام کی نیندیں حرام ہو گئي ہوں گی اس باراستقامت کے جوان حیفاسے کہیں دورتک کے علاقے کونشانہ بناسکتے ہيں ۔اور یہ کہ صہیونی فوج جتنی بھی تعداد میں لبنان کے اندر داخل ہو گي اس کو واپس نہيں جانے دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 15068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش