1
0
Saturday 28 Apr 2012 23:19

کوئٹہ میں ممتا رل رہی ہے

کوئٹہ میں ممتا رل رہی ہے
تحریر: محمد علی انجم 

جنازے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہیں۔۔۔۔۔۔ سسکیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر طرف بے چینیاں۔۔ ہر آنکھ اشک بار۔۔ سٹرکیں لہولہان ۔۔۔۔ اب مسافر سفر پر نکلتے ہیں تو موت انکا مقدر  بنتی ہے، نہ جانے کیسے بھیانک مناظر حسین آنکھوں میں بس چکے ہیں۔ دین فطرت کے مانے والے کیوں دین کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ آخر کب تک جنازے اٹھتے رہیں گے؟ کب تک قبرستان پرہجوم رہیں گے؟ کب تک گھروں میں سسکیاں گونجتی رہیں گی؟ حالات پہ بھی رونا آتا ہے، لیکن اب آنکھیں خشک ہو چکی ہیں، اب دل و دماغ بھی رونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
 
کوئٹہ میں خواتین کے احتجاج کے مناظر آنکھوں نے دیکھے تو عجب سی کفیت ہوگئی، وہ اپنے پیاروں کو رو رہی تھیں، لیکن ساتھ ہی سلام ہو ان ماوں پر، بہنوں اور بیٹوں پر، جو لاشیں اٹھا کر بھی باہمت دکھائی دے رہی تھیں۔ انکی آنکھوں میں عجب چمک تھی، گویا انہوں نے اپنوں پیاروں کو جنا ہی قربانی کیلئے تھا۔ مائیں ہیں ۔۔۔ اور کیا قسمت پائی ہے ان ماوں نے، بیٹوں کے سروں پر سہرا سجانے کا وقت آیا تھا اور کہاں لے آئی ہے قسمت۔ اپنے بیٹے کو پیار سے سجائے اشک بار آنکھوں کے ہمراہ لاکھوں ارمانوں کے ہمراہ قبرستان لے آئی ہیں۔۔۔ کیا یہی مقدر تھا ان ماوں کا ؟؟؟ کیا یہی دن دیکھنے کے لیے ان ماوں نے اپنے بیٹوں کو جنا تھا۔؟؟

کون ہیں وہ جو ماوں کے ارمانوں کے دشمن ہیں؟ کون ہیں وہ جو ان ماوں کو رلا کر چین محسوس کرتے ہیں؟ کون ہیں وہ ظالم جو ظلم کر کے چین محسوس کرتے ہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ شاید ان ظلم کرنے والے ظالموں کو ماں کا پیار اور تربیت نہیں ملی، اگر ماں کی تربیت ملی ہوتی تو شاید یہ کسی کا چمن ایسے نہ اجاڑتے ؟؟؟ کسی ماں کی جھولی خالی نہ کرتے؟؟؟ سلام ہو ان ماوں پر جو بیٹوں کو جنتی ہیں، ان کے جنازے اٹھاتی ہیں، لیکن اشک بار آنکھوں سے خدا سے انصاف کی دعا کرتی ہیں، سلام ہو ان ماوں پر جنہوں نے جناز ے اٹھانے کے باوجود کبھی بددعا کے لیے ہاتھ بلند نہیں کیے۔
 
سلام ہو جو اسوہ زینب س پر عمل پیرا ہیں، جو بھائی کو شہید ہوتے ہوئے، بیٹوں کو شہید ہوتے ہوئے تو دیکھ سکتی ہیں، لیکن بددعا نہیں کرتیں۔۔۔۔ بلکہ سب کچھ لٹا کر بھی اسلام کو سرخرو کر گئی۔۔۔۔۔ ظالمو! ان ماوں اور بہنوں کے صبر کے پیمانوں کو اتنا مت آزماو ۔۔۔ کہ یہ بددعا کرنے پر مجبور ہو جائیں۔۔۔ اگر کسی دن یہ مائیں بددعا کر بٹھیں گی تو نہ تمارے ہاتھ رہیں گے نہ تمہارے مظالم رہیں گے۔۔۔۔ یہ سچ ہے کہ خون جمتا ہے۔۔۔۔ اور اب شاید جم بھی چکا ہے۔۔۔۔ آخر کب تک لہو بہتا رہے گا۔۔۔ کب تک؟؟ 

وطن عزیز میں امن و امان کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں، ہر کوئی بے چینی محسوس کر رہا ہے، دہشتگرد سرعام دنداناتے پھر رہے ہیں، انکے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں، سانحہ کوہستان کے بعد اب سانحہ چلاس، ہر سو کربلا ہے، ایک لشکر آیا، نہتے بے گناہوں مسافروں کو شہید کرکے چلا گیا، تالیاں بجائی گئیں، لیکن اب تک ان درندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، کسی مجرم کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی، تفصیلات کے مطابق کچھ کو پکڑا گیا ہے، علماء و عمائدین کا کہنا ہے کہ آپریشن واحد حل ہے؟ تو آپریشن کیوں نہیں کیا جا رہا۔؟ 

ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، تو پھر اسلام کے آفاقی اصولوں کو کون پامال کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ کہتے ہیں کی فرقہ واریت کو ضیاءالحق نے ہوا دی تھی اور اسی نے ہی تفرقہ بازی کا بیج بویا تھا، اب کون ہے جو ضیاءالحق کے بوئے ہوئے بیج کی پھر آبیاری کر رہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔ عدلیہ، پاکستانی ایجنسیاں اور سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے نہیں معلوم کب اسلام، پاکستان اور انسانیت دشمنوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔؟
خبر کا کوڈ : 157258
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
nice ali bahi so nice
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش