1
0
Saturday 7 Jul 2012 10:53

سرخ سوالیہ نشان

سرخ سوالیہ نشان
تحریر: سید قمر رضوی


چکوال 17 جون 2012ء
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں ایک امام بارگاہ پر کالعدم ملک دشمن
جماعت کے دہشتگردوں کا حملہ، 3 مومنین شہید۔
کراچی 18 جون 2012ء
کراچی ناظم آباد نمبر 6 میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے امام بارگاہ نور ایمان کے
پیش امام جناب محمد امینی صاحب شہید ہوگئے۔
کراچی 18 جون 2012ء
کراچی کے علاقے پہلوان گوٹھ میں شیعہ آبادی میں کالعدم ملک دشمن دہشتگردوں کی
فائرنگ سے 6 شیعہ مومنین زخمی
کوئٹہ 18 جون 2012ء
کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ پر ایف آئی اے کے دفتر کے قریب یونیورسٹی کی بس کے
قریب دھماکہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 3طلباء شہید، جبکہ 30 سے زائد
زخمی۔ دہشگردوں نے آئی ٹی یونیورسٹی کی ایک بس کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ
بنایا، بس میں 70 افراد سوار تھے، جس میں اکثریت شیعہ طالب علموں پر مشتمل تھی۔


کراچی 22 جون 2012ء
کراچی کے علاقے شریف آباد میں کالعدم ملک دشمن تنظیم کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے
46 سالہ شیعہ مومن حسن جعفری شہید ہوگئے۔
لاہور 23 جون 2012ء
دہشتگردوں کی فائرنگ سے بھٹی امام بارگاہ کے متولی میاں آصف شہید ہوگئے۔
کراچی 26 جون 2012ء
کراچی کے علاقے کھارادر میں کالعدم ملک دشمن جماعت کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے
50 سالہ شیعہ ڈاکٹر محمد علی شہید ہوگئے۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان 28 جون 2012ء
ڈیرہ اسماعیل خان میں کالعدم ملک دشمن جماعت کے مُسلح دہشتگردوں کی فائرنگ سے
ایک شیعہ مومن سید ثقلین کاظمی شدید زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ 28 جون 2012ء
کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں ایران سے لوٹنے والے زائرین کی بس پر دھماکہ خیز
مواد سے حملہ۔ 14 زائرین شہید، تیس سے زائد زخمی۔ 
کراچی 29 جون 2012ء
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے کھارادر میں کالعدم ملک دشمن
دہشتگردوں کی فائرنگ سے محمد عمران ولد محمد اسلم نامی شیعہ نوجوان شہید ہوگئے۔
گلگت 1 جولائی 2012ء
گلگت کے علاقے بسین میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے 2 شیعہ مومنین زخمی، جبکہ ایک
شیعہ مومن شہید ہوگیا۔
نوابشاہ 2 جولائی 2012ء
مُسلح دہشتگردوں کی فائرنگ سے سید محمد ابراہیم جعفری شہید ہوگئے۔
کراچی 2 جولائی 2012ء
کراچی میں صدر کے علاقے بوہری بازار کی ایک دوکان پر دہشتگروں کی فائرنگ سے
دوکان کے مالک 43 سالہ سید حبیب حیدر نقوی شہید ہوگئے۔
تربت 6 جولائی 2012ء
ایران جانیوالی بس پر تربت کے مقام پر فائرنگ، 18 افراد جاں بحق۔

پچھلے چند دنوں کے اخبارات سے تراشیدہ مندرجہ بالا سطور محض اخبارات کی خالی جگہ پر کرنے والی افسانوی، شگفتہ یا چٹکلوں پر مبنی سرخیاں نہیں، بلکہ خون میں نہائی ہوئی سرخ حقیقت ہیں۔ مبالغہ آرائی سے پاک حقائق پر مبنی یہ خطرناک صورتِحال اگر کسی نویں یا دسویں درجے کے ملک میں بھی پیش آجائے تو وہاں کی حکومت اور اسکی انتظامیہ کی نیندیں حرام کر دینے اور اسکی چولیں ہلا دینے کو کافی ہوگی۔
 
مگر یہ صورتِحال کسی دسویں درجے کے نہیں، واحد اسلامی ایٹمی قوت پاکستان کی ہے، جہاں ایک شیعہ کو مارنا مچھر کے مسل دینے سے زیادہ مشکل کام نہیں۔ وہ ملک جسکا خواب دیکھنے والا شیعہ، اس خواب کی تعبیر میں اپنا سب کچھ گنوا دینے والے شیعہ، اسکی تعبیر پیش کرنے والا شیعہ، اسکا پہلا وزیرِاعظم شیعہ، اسکے انتظامات چلانے کے لئے ہندوستان سے سرمایہ بھیجنے والا شیعہ، اسکے محافظین شیعہ اور 64 سال کا انتھک سفر کاٹ کر ایٹمی قوت بننے تک کا پاکستان آج بھی کم و بیش 20٪ شیعہ آبادی پر مشتمل ہے۔
 
یہ ملک حکومت، فوج، عدلیہ، میڈیا، تعلیم، تحقیق، طب اور بیوروکریسی سے لیکر مزدوری تک کے شعبہ جات میں شیعہ حضرات کی نمائندگی اور خدمات کے ساتھ اپنی منزلوں کی جانب عازمِ سفر ہے۔ لیکن پھر بھی اس سرزمین پر گاجر مولی کی طرح کٹ جانے والا اور مرغی کی طرح ذبح ہوجانیوالا بھی صرف شیعہ ہی کیوں؟
"کالعدم" تنظیم کو اتنی منظم کارروائیوں کی اتنی کھلی چھٹی؟ یہ مذاق ہے یا منصوبہ؟ اس سفاکیت، بربریت، فرعونیت، نمرودیت، شدت، ہندویت اور یزیدیت سے اربابِ اختیار کا صرفِ نظر، اہلِ نظر کے لئے ایک سرخ سوالیہ نشان ہے۔
خبر کا کوڈ : 177139
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Thanks for writing about the bitter fact about SHIA community which is being ignored by our so called west sponsored media. You have truly depicted the role of our security agencies whose duty is to provide security to nationals of Pakistan but it seems those criminal activities are being done with cooperation of our security agencies, shame on such state actors whose hands are involved in the blood of their own nationals.
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش