0
Monday 1 Mar 2010 12:15

چنگیزیت،بربریت اور اب امریکیت

چنگیزیت،بربریت اور اب امریکیت
 آر اے سید
تاریخ جہان پر سرسری نگاہ بھی ڈالی جائے تو ماضي میں چند ایسے افراد،قومیں اور حکومتیں گزری ہیں جنہوں نے انسانیت پر اسقدر ظلم ڈھائے ہیں کہ مختلف زبانوں کی ادبیات میں ان کا یہ عمل محاوروں اور ضرب الامثال کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ان مظالم کو مختلف زبان کے ماہرین کبھی تشبیہ اور کبھی استعارے میں استعمال کر کے ظلم و وحشت اور خوف و ہراس کی تصویر کشی کرتے ہیں۔اردو زبان میں چنگیزیت،بربریت اور نازی ازم و غیرہ ایسی چند مثالیں ہیں جنہیں انسانیت کے قتل عام یا ظلم و وحشت کو بیان کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے ہلاکو،چنگیز،ہٹلر،مسولینی اور تیمور لنگ جیسے افراد نے انسانیت پر اتنے ظلم ڈھائے کہ تاریخ میں ان کو ڈاکو،قاتل اور انسانیت کش جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے جبکہ انکے اس اقدام کے لئے چنگیزيت،بربریت اور نازی ازم جیسی اصطلاحیں اور ترکیبات منظر عام پر آئیں۔تاریخ میں ہلاکو،ہٹلر و غیرہ کے جرائم اپنی جگہ لیکن گزشتہ دو تین سو سالوں میں امریکہ اور اسکے ظالم و جابر حکمرانوں نے صیہونی لابی کے اشاروں پر عالم انسانیت پر جو ظلم ڈھائے ہیں اسکے سامنے ہٹلر اور ہلاکو بھی شرمندہ ہیں۔
امریکہ کے اپنے جاری کردہ جرائم کے مطابق امریکی مسلح افواج نے 1776 عیسوی سے لیکر اب تک دو سو بیس مرتبہ مختلف ممالک کے خلاف جنگیں کی ہیں۔گویا دو سو چونتیس سالوں میں دو سو بیس جنگیں۔چودہ سال کا جو دورانیہ بغیر جنگوں کے محسوس ہوتا ہے تو اس میں بھی آئندہ جنگوں کی تیاری کی گئی ہے یا بغیر جنگ کے اقتصاد اور سیاسی دباؤ سے دوسرے ممالک میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں لائي گئیں۔چنگیز خان 34 ملین،ہلاکو 40 ملین جبکہ ہٹلر اکیس ملین سے زائد افراد کی ہلاکت کا باعث بنا۔اب آئیے دیکھتے ہیں امریکہ بہادر دو سو بیس جنگوں میں کتنے افراد کی ہلاکت کا باعث بنا۔ہلاکو،چنگیز،تیمور اور ہٹلر کے ہاتھوں مارے جانے والوں کی کل تعداد تقریبا" تہتر ملین بنتی ہے جبکہ اکیلا امریکہ ایک سو ستر ملین سے زيادہ افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکا ہے۔امریکہ نے ایک سو ملین ریڈ انڈین،ساٹھ ملین افریقی،دس ملین ویت نامی ایک ملین عراقی اور تقریبا" نصف ملین افغانیوں کو موت کی گھاٹ اتارا ہے۔ان سب کو ملایا جائے تو 171.5  ملین انسان بنتے ہیں جنہیں بلاواسطہ امریکی جارحیت کا نشانہ بننا پڑا۔امریکہ اسکے علاوہ بھی کئی جنگوں مثلا" ایران عراق جنگ وغیرہ کا بھی باعث بنا اور اس نے خاص کر صدام کی بھرپور مدد کر کے دو مسلمان ملکوں کو آپس میں لڑا کر لاکھوں افراد کو لقمہ اجل بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے 23 ملکوں پر بمباری کی جس میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔جس میں آن واحد میں لاکھوں افراد ایٹم بم کے حملے میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ان علاقون میں انسانوں کے علاوہ ہر جاندار چیز بھی ہمیشہ کے لئے مٹی میں تبدیل ہو گئی اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ایٹمی حملے کے اثرات اب بھی جاپانیوں کی آئندہ نسلوں اور اس علاقے میں پیدا ہونے والے جانوروں حتٰی زمین سے اگنے والے پودوں اور درختوں میں بھی محسوس کئے جاسکتے ہیں۔امریکہ 1945ء سے2008ء تک دنیا میں مجموعی طور پر ایک سو آٹھ بڑی جنگیں لڑچکا ہے۔ان جنگوں میں بارود کا کھلم کھلا استعمال ہوا۔ان جنگوں میں ایک کروڑ نوے لاکھ انسان ہلاک ہوئے اس وقت بھی دنیا میں اڑسٹھ ایسے سیاسی و جغرافیائی تنازعات ہیں جو دنیا کے 43 فیصد معاشی وسائل نگل رہے ہیں یہ سب اگرچہ امریکہ کے شروع کردہ نہیں ہیں تاہم اگر امریکہ چاہے تو ان تنازعات کو ختم کر سکتا ہے۔
امریکی تاریخ کا مشاہدہ کرنے سے باآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی تاریخ ظلم و ستم اور قتل و غارت سے بھری ہوئي ہے۔لیکن ان تمام مظالم کے باوجود امریکہ نے اپنے چہرے کو عالمی ذرائع ابلاغ اور پوری دنیا میں پھیلے نیٹ ورک کے ذریعے ایک نجات دہندہ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی ہے۔انسانی حقوق،جمہوریت اور شہری آزادیوں کے پردے میں امریکہ نے اپنے تمام جرائم پر پردہ ڈالا ہوا ہے امریکہ کے سابقہ جرائم آشکار ہونے کے باوجود ان دانشوروں،صحافیوں اور میڈیا کے کرتا دھرتا افراد سے چھپے ہوئے ہیں جو امریکہ کے علاوہ کسی بھی دوسرے ملک،خاص کر امریکہ مخالف ملکوں میں ایک مجرم اور شرپسند کی گرفتاری پر اتنا واویلا کرتے ہیں جیسے اسکی گرفتاری سے آسمان زمین پر آگرے گا۔
امریکہ نے موجودہ عشرے میں افغانستان،فلسطین اور عراق میں کیا گل کھلائے ہیں۔جمہوریت امن و امان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے نہ صرف ان دو ملکوں کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ اس جنگ کو ہمسایہ ممالک تک پھیلانے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔امریکہ نے حال ہی میں غزہ کی بائیس روزہ جنگ اور مظلوم و محصور فلسطینیوں کے محاصرے میں جو گھناونا کردار ادا کیا،اس سے بھی اسکی حقیقی ماہیت کا اندازہ ہوتا ہے۔خود صیہونی حکومت کا وجود اور اسکی مسلسل پشتپناہی امریکی حکومت کا اتنا بڑا جرم ہے کہ انسانی حقوق کا حقیقی ادراک کرنے والا کوئي بھی ادارہ اس حمایت پر امریکہ کو معاف نہیں کرے گا۔
امریکہ کے جرائم کی اتنی طویل فہرست ہے کہ اسکو بیان کرنا ایک مشکل امر ہے لیکن سیاسی اصطلاحیں بنانے والے دانشوروں اور میڈیا اور دیگر متون میں اس طرح کی اصطلاحیں استعمال کرنے والوں سے میری اپیل ہے کہ ہٹلر کے جرائم کی بنیاد پر شدید قسم کے ظلم و تشدد کو ظاہر کرنے کے لئے نازي ازم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اسی طرح انسانی قتل عام کو بیان کرنے کےلئے چنگیزیت اور بربریت کی ترکیبیں اور اصطلاحیں استعمال کی جاتی ہے تو امریکہ کے جرائم کی تفصیلات جان کر تو نازی ازم،چنگیزیت اور بربریت کے ساتھ ساتھ امریکیت کی اصطلاح بھی استعمال کرنی چاہئے تا کہ جہاں ظلم و تشدد کی انتہا اور انسانی قتل عام کو پیش کرنا ہو تو وہان صرف یہ کہہ دیا جائے کہ یہ سب امریکیت ہے۔
خبر کا کوڈ : 21187
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش