3
0
Tuesday 19 Feb 2013 21:31

دہشتگردی اور بیرونی مداخلت

دہشتگردی اور بیرونی مداخلت
تحریر: تصور حسین شہزاد

کوئٹہ سمیت پورے ملک میں ایک بار پھر زندگی اُداس ہے، شہدا کے لواحقین میتیں سٹرک پر رکھ کر سراپا احتجاج ہیں۔ پاکستان بھر میں اہل تشیع کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کوئٹہ میں ہونے والی کسی بھی واردات کی قبولیت کا ٹھیکہ لشکر جھنگوی نے لے رکھا ہے۔ کوئٹہ میں لگنے والی آگ کراچی سے ہوتی ہوئی پشاور اور لاہور تک بھی پہنچ گئی ہے۔ لاہور میں ایف سی کالج کے باہر جنرل ہسپتال کے آئی سرجن معروف ڈاکٹر علی حیدر کو 12 سالہ بیٹے سمیت شہید کر دیا گیا۔ وہ اپنے بیٹے کو کالج چھوڑنے جا ر ہے تھے کہ گھات میں بیٹھے ہوئے دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ ڈاکٹر علی حیدر نے گاڑی دوڑائی لیکن دہشت گردوں نے ظہور الٰہی روڈ انڈر پاس پر جا کر انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا۔

کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ میں بھی نشانہ اہل تشیع کو ہی بنایا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے حقائق پر نظر ڈالیں تو یہ ملکی سطح کی یا فرقہ وارانہ دشمنی نہیں بلکہ عالمی سطح کی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں شروع کی گئی ایک ’’وار گیم‘‘ ہے۔ اس خانہ جنگی میں صرف اہل تشیع کو اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں بیوروکریسی ہو سیاست، محکمہ تعلیم ہو یا صحت، سول انتظامیہ ہو یا فوج، اہم عہدوں پر اہل تشیع ہی ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ پاکستان کے بنانے سے لے کر پاکستان کی حفاظت تک اہل تشیع کا کردار چھپایا نہیں جا سکتا۔ ایسی صورت میں صرف انہی کو نشانہ بنایا جانا اور پھر اہل تشیع کی جانب سے منظم انداز میں ملک گیر دھرنے کہ جو پورے ملک کا نظام جام کر کے رکھ دیں ایک سوالیہ نشان ہیں۔

اس وقت جب یہ کالم لکھا جا رہا ہے پورے پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، آئی ایس او اور دیگر شیعہ جماعتوں کے مشترکہ دھرنے جاری ہیں اور پورا ملک اس وقت جام ہو چکا ہے۔ صرف لاہور میں مال روڈ (گورنرہاؤس)، جی ٹی روڈ (امامیہ کالونی) بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکرنیاز بیگ اور فیروز پور روڈ (چونگی امرسدھو) پر دھرنے ہونے کی وجہ سے شہر کے تمام داخلی و خارجی راستے بند ہو چکے ہیں۔ یہاں تک کہ دھرنے والوں نے میٹرو بس کی سروس کو بھی معطل کر دیا ہے۔ صورت حال اتنی گھمبیر ہو چکی ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اس پر ایکشن لینا پڑا، ہر معاملے میں عدالت کا سوموٹو ایکشن اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور حکومت کے کرنے والے کام عدلیہ کر رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور ایسا کون کر رہا ہے؟ اس کا سادہ سا جواب ہے جو ہماری فوج اور ہماری حکومت کی سمجھ میں شائد نہیں آ رہا۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ اسلام و پاکستان دشمن قوتیں جن میں امریکا، بھارت اور اسرائیل سرفہرست ہیں، پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح نہیں دیکھ سکتے۔ اس حوالے سے امریکہ نے لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کے دہشت گردوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے۔ ماضی میں پکڑے جانیوالے دہشت گردوں سے امریکیوں کے رابطہ نمبرز اور قونصلیٹ کے روابط کے ثبوت بھی مل چکے ہیں۔

یہ گیم اس سے بھی اُوپر کی سطح کی ہے۔ جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا ہے۔ اب امریکہ کی ایما پر ہی ملک میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے حقیقت یہ ہے کہ اس دہشت گردی میں جہاں سی آئی اے، موساد، را اور بلیک واٹر جیسی بدنام زمانہ ایجنسیاں سرگرم ہیں وہاں ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہماری ایجنسیاں اور حکومت بری طرح ناکام ہیں۔ پاکستان میں امریکا کیلئے استعمال ہونے والے بلوچستان کے کچھ سیاسی لوگ کھلے عام یہ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے رابطے امریکا یا بھارت کے ساتھ ہیں تو ہماری ایجنسیاں ہمیں رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیں، لائیں ان کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو، اور جب کسی کیس میں پکڑے جاتے ہیں تو امریکی قونصلیٹ فون کرکے فوری مدد طلب کرتے ہیں اور اس کے باوجود ہماری ایجنسیاں خاموش ہیں۔ ان سیاستدانوں کا یہ کہنا اس بات کو بےنقاب کرتا ہے کہ ہمارے اداروں میں اہل لوگ نہیں۔

ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے، ملک کا ایٹمی پروگرام بھی بچ سکتا ہے اور ملک میں استحکام بھی آ سکتا ہے۔ اس کیلئے کچھ کڑوے گھونٹ پینا ہوں گے۔ اس کے لئے فوج میں موجود طالبان نواز لابی کو ختم کرنا ہو گا، اس کے لئے حکومت کو یہ بولڈ قدم اُٹھانا ہو گا کہ سکیورٹی اور حساس اداروں میں سفارشوں پر بھرتی نااہل لوگوں کو نکال کر میرٹ پر بھرتیاں کرنا ہوں گی۔ ہمارے بہت سے اداروں میں بہت سے ایسے لوگ بھرتی ہیں جو خفیہ تو کیا عام پولیس میں بھی بھرتی ہونے کے قابل نہیں۔ اس کے علاوہ اگر یہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ نہ روکا گیا فوج کا شیرازہ بھی بکھرنے کا اندیشہ ہے، کیوں کہ کچھ حلقوں میں یہ باتیں اب گردش کرنے لگ گئی ہیں کہ فوج میں موجود شیعہ جوانوں اور افسران کو کال دی جائے اور اس کے علاوہ سیاچن کی سرحد پر این ایل آئی سمیت دیگر فورسز میں اکثریت شیعہ جوانوں کی ہے اگر انہوں نے اس حوالے سے مرکزی کمان سے بغاوت کر ڈالی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ورنہ دشمن نے ہمارے ملک کی تباہی کا مکمل سامان کر رکھا ہے اور ہماری دانش مندی یہی ہے کہ ہم عوامی سطح پر شیعہ سنی کے حصار سے نکل کر ایک قوم بن کر پاکستان کے لئے سوچیں اور پاکستان کی سالمیت کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

وزیراعظم نے کوئٹہ میں ٹارگٹڈ آپریشن کا حکم دے دیا ہے۔ فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کریں۔ اس آپریشن میں کسی کا دباؤ قبول نہ کیا گیا اور دہشت گردوں کے چاغی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں موجود ٹریننگ کیمپوں کو بند نہ کیا گیا تو نتائج صفر ہی رہیں گے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں کے کچھ سرپرست صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے اب جبکہ بلوچستان اسمبلی معزول ہے تو ان ’’سیاستدان‘‘ کے بہرحال ’’باہر‘‘ رابطے تو ہیں جن کی وجہ سے یہ لوگ آپریشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں گے۔ اس کے لئے حکام کو اپنی پالیسی واضح کرنا ہو گی۔ بیرونی مداخلت روکنے کیلئے عالمی سطح پر پاکستان دشمن قوتوں کو بےنقاب کرنا ہو گا، اس کے لئے امریکہ ناراض ہوتا ہے تو اس کی پرواہ نہ کی جائے۔ بھارت منہ بناتا ہے تو بنانے دیا جائے۔ ہمیں اپنی ملکی سلامتی کو ترجیح دینا ہو گی۔

اگر صورتحال یونہی رہی تو اس کے نتائج بہت بھیانک نکلیں گے کیوں کہ اہل تشیع کے حلقوں میں اب یہ باتیں گردش کرنے لگ گئی ہیں کہ اقوام متحدہ کی فورسز کو دعوت دے دی جائے، بھارت کو کہا جائے کہ اہل تشیع کو تحفظ دینے کیلئے کچھ کرے، اور اس قسم کے بہت سے ایس ایم ایس چل رہے ہیں جن میں اہل تشیع کو ملک کے خلاف اُکسایا جا رہا ہے، یہ ایس ایم ایس کہاں سے چلے ہیں یہ بھی واضح ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں، یہ بھی دکھائی دے رہے ہیں، کہ پاکستان میں اہل تشیع کو تحفظ فراہم کرنے کی آڑ میں اقوام متحدہ کی فورسز ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کیلئے آئیں۔ اگر اہل تشیع کو مطمئن نہ کیا گیا اور قتل و غارت کا یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو پھر ملک میں کیا رہے گا، کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 240853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

very nice column. realy in pakistan saituation is same as u wirte, God bless ur alwasy. shama syed.
بہت بچگانہ سوچ ہے اس لکھنے والے کی
لکھا اچھا ہے مگر اس میں بعض خیالات بہت بچگانہ ہیں، ظلم کے لئے آواز بلند کی گئی ہے مگر بعض تصورات جیسے ہندوستان کی طرف دیکھنا یا اقوام متحدہ کی افواج یہاں لاۓ جانے کی باتیں بالکل بچگانہ ہیں۔ شیعوں پر ہونے والے ظلم کو بےنقاب کرنے پر میں مصنف کا شکریہ ادا کرتا ہوں
ہماری پیشکش