0
Friday 23 Apr 2010 13:38

بھارتی فوج کے سربراہ کی گیدڑ بھبکیاں،ملکی دفاع کیلئے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے

بھارتی فوج کے سربراہ کی گیدڑ بھبکیاں،ملکی دفاع کیلئے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے
روزنامہ نوائے وقت 
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے اپنی فوج پر پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدوں پر ہائی الرٹ برقرار رکھنے اور خطے میں فوج کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے موثر آپریشنل تیاریوں پر زور دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے دورے کے دوران لپہ میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل وی کے سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں حریت پسندوں کے کیمپ بدستور قائم ہیں اور حریت پسندوں کو اس پار دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 
دوسری طرف لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے سرحد پار دہشت گردوں کو بنیادی تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تعلقات کے دیگر پہلوئوں پر پیش رفت سے قبل اس اہم مسئلے کے حل کیلئے مزید بہت کچھ کرنا ہو گا۔ بھارت پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے،حال ہی میں مذاکرات کے آغاز کیلئے کوششیں کی گئی ہیں،تاکہ پاکستان کو باور کرایا جا سکے کہ ایک مرتبہ دہشت گردی کا مسئلہ حل ہو جائے تو دیگر چیزوں پر پیشرفت ہو سکے۔
بھارت کا پاکستان اور چین کی سرحدوں پر ہائی الرٹ کوئی نئی بات نہیں،جنرل وی کے سنگھ کے پیشرو جنرل دیپک کپور تو پاکستان اور چین کو 96 گھنٹے میں مفلوج کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں،انکے اس بیان سے بھارت کے جنگی جنون کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔مکار اور عیار ہندو بنیاء یہ دھمکیاں صرف زبانی کلامی نہیں دیتا،بلکہ اس کیلئے اس نے پاکستان کیخلاف بارود کا ڈھیر لگا کر پورا بندوبست کر رکھا ہے،اسکی ان دھمکیوں کے پیچھے اسکے فطری دوست امریکہ کی مکمل آشیرباد شامل ہے۔ 
بھارت کے لئے پاکستان کا وجود شروع دن سے ہی ناقابل برداشت ہے،موقع ملتے ہی اس نے سازشوں کے ذریعے پاکستان کو دولخت کر دیا،ان سازشوں میں ملت کے غداروں نے بھی میرجعفر اور میرصادق کا کردار ادا کیا۔بھارت اب بچے کھچے پاکستان کو تباہ اور اسکے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے۔پاکستان کو تباہی سے ہمکنار کرنے کیلئے اس نے کشمیر سے آنیوالے دریائوں پر 62 سے زائد ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کے حصے کا پانی روکنا شروع کر دیا ہے،جس سے پاکستان میں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی نہ ملنے کی وجہ سے اجڑ رہی ہیں۔ بھارت پاکستان کو خشک سالی اور قحط سے دوچار کر کے ختم کرنا چاہتا ہے۔ 
دوسری طرف اس نے اپنے مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے افغانستان کے راستے قبائلی علاقوں میں طالبان کے بھیس میں اپنے ایجنٹ چھوڑے ہوئے ہیں،جو معصوم لوگوں کو پاک فوج کیخلاف اکسا کر میدان جنگ گرم کئے ہوئے ہیں۔بلوچستان میں بھارتی اسلحے اور پیسے سے علیحدگی پسندی کی تحریک کو تقویت دی جا رہی ہے۔ صوبے کو بدامنی کی آگ میں جھونکے رکھنے کیلئے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی بھارت کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے شروع کر رکھا ہے۔بھارت ایک طرف پاکستان کیخلاف مکارانہ سازشیں کر رہا ہے، دوسری طرف اسکی جنگی تیاریاں بھی عروج پر ہیں۔پوری دنیا سے اسے جہاں سے بھی روایتی اور غیرروایتی اسلحہ مل رہا ہے،اسکے انبار لگا رہا ہے،اسکی یہ تیاریاں پاکستان کے سوا کس ملک کیخلاف ہو سکتی ہیں۔نیپال،سکم اور بھوٹان کیخلاف تو نہیں،ان ممالک کو تو بھارت نے باجگزار ریاستوں کی سی حیثیت دے رکھی ہے۔
بنگلہ دیش کی حسینہ واجد ویسے آجکل اپنے باپ کی طرح بھارت کے گن گا رہی ہیں، 1971ء میں پاک فوج کے ہاتھوں کتے کی موت مرنے والے بھارتی فوجیوں اور مکتی باہنی کے اہلکاروں کیلئے اعزازات اور ڈھاکہ میں انکی یادگاروں کی تعمیر کا فیصلہ کر چکی ہیں،بھارت کی چین سے ٹکر ممکن نہیں،وہ ابھی تک 1962ء میں چین کی طرف سے لگائے گئے زخم چاٹ رہا ہے۔ایک پاکستان ہے،جو تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا،پاکستان ناپاک دشمن کے قبضے سے یہ شہ رگ چھڑانا چاہتا ہے،کیونکہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے،وہ باتوں سے ہماری شہ رگ پر سے قبضہ ہرگز نہیں چھوڑے گا جبکہ بھارت نہ صرف اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے بلکہ اسکی للچائی نظریں آزاد کشمیر اور گلگت،بلتستان پر بھی ہیں۔
پاکستان دشمنی کے حوالے سے بھارت کے جارحانہ عزائم کبھی ڈھکے چھپے نہیں رہے،اسکے مکروہ ارادوں کی تکمیل میں امریکہ اور اسرائیل بھی اسکے ہمقدم ہیں۔آج اسرائیل بھارت کو جدید اسلحہ سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے،امریکہ خود بھی نہ صرف بھارت کو ایف اٹھارہ طیاروں سمیت جدید اسلحہ دے رہا ہے،بلکہ اسکے ساتھ ایٹمی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے بھی معاہدے کر رہا ہے اور اس سے بھی آگے بھارت کو روس،فرانس،ہالینڈ،آسٹریلیا اور انگلینڈ سے بھی نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدوں کی اجازت دے رکھی ہے جبکہ اپنے فرنٹ لائن اتحادی اور اسکے مفادات کی جنگ میں اپنی معیشت تباہ کرنے،سالمیت اور اپنے معصوم شہریوں کی جانوں کی قربانیاں دینے والے پاکستان پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار تلف کرے اور سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرے۔
ایسے میں جبکہ بھارت کی جنگی تیاریاں عروج پر ہیں،اسکی فوج کے نئے سربراہ نے پاکستان کی سرحد پر ہائی الرٹ پر زور دیا ہے۔جنگی مشقوں کی تیاری کے نام پر اسکی فوج پاکستان کی سرحد کے ساتھ تعینات کی جا رہی ہے،اسکے جنگی جہازوں کے تمام سکواڈرن پہلے ہی پاکستان کی سرحد کے قریب واقع ہوائی اڈوں پر پہنچا دیئے گئے ہیں،پاکستان کو اسکے مقابلے میں زیادہ تیاری کرنے اور ہائی الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
آجکل امن کی آشا کے نام پر وفود پاکستان سے بھارت اور بھارت سے پاکستان آجا رہے ہیں،موجودہ صورتحال میں جب بھارت کے جارحانہ عزائم بالکل واضح ہیں،وفود کے تبادلے کو ڈھونگ ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔کشمیر میں رائے شماری کروا کر امن کی آشا بڑے شوق سے تشریف لائے۔بھارت پر دونوں ممالک کے درمیان بنیادی تنازع کے حل پر زور دینا چاہئے،جو مسئلہ کشمیر کی صورت میں ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔اس کیلئے قابل عمل مذاکرات کی ضرورت ہے،پنڈت لال نہرو خود کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے جا کر اسکی قراردادیں منظور کرا چکے ہیں،جس میں کشمیر کو حق خودارادیت کی صورت میں اس کا حل تجویز کردیا گیا ہے،امن کی آشا والے اس پر عمل کرائیں۔
بھارتی آرمی چیف اور وزیر خارجہ کو سرحد پار دہشت گردی کے کیمپ نظر آرہے ہیں،یہ سب ان کا مذاکرات سے فرار کا ڈھونگ ہے،وہ عالمی برادری کی نظروں میں دھول جھونکنے کیلئے مذاکرات کی بات کرتا ہے اور پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر بھاگ جاتا ہے، حالانکہ پاکستان خود شدید دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،جس میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔ 
بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کی سرحد پر ہائی الرٹ کے بیان کی روشنی میں پاکستان کو بھی پوری توجہ بھارت کے ساتھ سرحدوں پر مرکوز کر دینی چاہئے۔امریکہ بھارت اور اسرائیل پر مشتمل شیطانی اتحاد ثلاثہ قبائلی علاقوں میں پاک فوج کو اپنے ہی لوگوں کیخلاف برسر پیکار رکھنا چاہتا ہے۔دانشمندی کا تقاضہ ہے کہ امریکی جنگ سے فوج نکال کر بھارت کے ساتھ سرحدوں پر تعینات کی جائے،امریکہ کو باور کرایا جائے کہ پاکستان نے اسکی جنگ بہت لڑ لی،اب وہ اپنی جنگ خود لڑے اور پاکستان کے سوا جہاں چاہے،وہاں جا کر لڑے۔
خبر کا کوڈ : 24294
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش