0
Monday 22 Jul 2013 02:48

لشکر جھنگوی کا ڈیتھ اسکواڈ اور نواز لیگ کی حکومت

لشکر جھنگوی کا ڈیتھ اسکواڈ اور نواز لیگ کی حکومت
تحریر: تصور حسین شہزاد

وزیراعظم میاں نواز شریف کو انٹیلی جنس بیورو کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ ’’معصوم بلا‘‘ کو طویل خفیہ نگرانی کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی نے کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت پھیلانے کی بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ ذرائع کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش کراچی میں جسٹس مقبول باقر سمیت دیگر اہم افراد پر قاتلانہ حملے اور کئی بڑے دہشت گرد حملوں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔ کراچی میں کالعدم تنظیم کے ایک اور بڑے ملزم کی نشاندہی بھی کی گئی جو شہر قائد میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے، ملزم کی نشاندہی پر اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

وزیراعظم نے ابھی گذشتہ دنوں وزارت داخلہ کے دفتر میں بریفنگ کے دوران دہشت گردی کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھر کے بیٹھے نہیں رہ سکتے، دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور حکومت کے پاس دہشت گردی کے مسئلے کا نتیجہ خیز حل تلاش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعظم کے اس عزم اور پختہ ارادے کو دیکھتے ہوئے حکومتی ایجنسیاں خواب غفلت سے بیدار ہوئیں اور دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کیلئے ٹھوس اقدامات لئے گئے۔ دفاعی اداروں کی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ سویلین حکومت کی براہ راست نگرانی میں کام کرنے والی ایجنسیوں نے بھی کام کی رفتار تیز کی۔ انٹیلی جنس بیورو کی بریفنگ میں وزیراعظم کو ملکی سلامتی کی صورتحال اور ادارے کے خفیہ نیٹ ورک کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں۔

اس موقع پر وزیراعظم کو کراچی بالخصوص لیاری میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی پر اعتماد میں لیا گیا۔ آئی بی نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ کراچی میں دہشت گردی میں کوئی ایک گروہ ملوث نہیں بلکہ وہاں بہت سے تخریب کار عناصر سرگرم عمل ہیں، جو شہر قائد کے امن و امان کو تباہ کرنے میں جتے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے آئی بی کو ملک دشمن عناصر کیخلاف سخت تادیبی کارروائی مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ادارے کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت آئی بی کو جدید ترین آلات، سہولیات سے لیس کرے گی، تاکہ سماج دشمن اور مجرمانہ سرگرمیاں کرنے والوں کیخلاف نیٹ ورک کو وسیع اور مضبوط کیا جاسکے۔

پاکستان، بھٹو دور تک ایک پرامن ملک تھا مگر پھر اچانک افغانستان کی طرف سے پاکستان میں روسی ساخت کے اسلحے کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہوگیا، جس کا مقصد پاکستان کے مغربی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں بدامنی پیدا کرکے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا۔ سوئے اتفاق کہ پاکستان میں مارشل لاء نافذ ہوگیا اور ملک میں سیاسی افراتفری نے جنم لیا، جس سے بیرونی عناصر نے فائدہ اٹھایا اور روس کی افغانستان میں آمد کے بعد پاکستان میں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں خاد، موساد، را وغیرہ نے تخریب کاری کی وارداتوں کی سرپرستی کی۔ ازاں بعد ایک موقع ایسا آیا کہ امریکی سی آئی بھی مبینہ طور پر اپنی متحارب ریاستوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ پاکستان دشمنی میں تعاون کرنے لگی، رفتہ رفتہ نوبت بایں جا رسید کہ بلیک واٹر نامی امریکی دہشت گرد تنظیموں نے پاکستان میں اپنے نیٹ ورک کو مضبوط کرلیا اور اس کے ایجنٹوں نے مقامی نان اسٹیٹ ایکٹرز کے تعاون سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کا دائرہ پورے ملک میں پھیلا دیا۔

اس کیلئے کے پی کے، بلوچستان اور کراچی میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی پھیلائی گئی۔ ضیاءالحق کی سرپرستی میں مسالک کی بنیاد پر چلنے والی تنظیموں کو آپسی قتل و غارت کے سبب حکومت نے مجبور ہوکر کالعدم قرار دینے کا سلسلہ شروع کیا تو ان تنظیموں کے لوگ غیر ملکی ایجنسیوں کے ہتھے چڑھ گئے، جنہوں نے انہیں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے خوب خوب استعمال کیا۔ انہیں میں سے ایک کالعدم لشکر جھنگوی ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کے شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ کراچی میں شیعہ سنی مسلمانوں کے قتل کا اصل سبب اسی لشکر کے دہشت گرد عناصر ہیں، جن کے بارے میں گرفتار شدہ ملزم نے انکشاف کیا ہے۔

پنجاب حکومت پر دوران انتخابات الزام عائد کیا گیا کہ وہ دہشت گردوں کے اس گروہ کے ساتھ تعلقات رکھتی ہے، اس لئے مسلم لیگ (ن) کو انتخابی مہم کے دوران کسی قسم کی دہشت گردی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس قسم کے سارے الزامات اس وقت غلط ثابت ہوئے جب خفیہ ایجنسیوں نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے رپورٹس دیں، جن میں بتایا گیا کہ ان کی نقل و حرکت کو دہشت گرد تنظیمیں مانیٹر کر رہی ہیں، اس لئے وزیراعظم اور وزیراعلٰی کو براستہ سڑک رائے ونڈ کے سفر سے روک دیا گیا۔

اب آئی بی کی بریفنگ کے بعد مسلم لیگ (ن) پر دہشت گردوں کے ساتھ روابط رکھنے کے الزامات کی گرد بالکل صاف ہوجانی چاہئے، کیونکہ یہ وزیراعظم کے دہشت گردی کے خلاف پختہ عزم کا ہی ثمر ہے کہ ملک کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کیخلاف ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں اور قومی سلامتی کیلئے وضع کردہ پالیسی کے خدوخال کی حتمی منظوری سے پہلے ہی اس کے بنیادی اصولوں پر عملدآمد شروع کر دیا گیا ہے اور ملک بھر میں خفیہ ایجنسیوں نے دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کرنے کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ آئی بی کی یہ اطلاع بالکل درست ہے کہ کراچی میں کوئی ایک گروہ نہیں بلکہ مختلف گروہ شہر کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں، ان میں سے کوئی مسلکی بنیادوں پر مذہبی تفرقہ پھیلانے میں جتا ہوا ہے اور کوئی اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ سے امن و امان کی تباہی کا سبب بنا ہوا ہے۔

شنید ہے کہ لیاری سے ہزاروں افراد کی ہجرت کے پس پردہ بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے آلہ کار ہیں، جو پاکستان کی اہم ترین بندرگاہ تک آسان رسائی کیلئے شہر قائد کا امن تباہ کر رہے ہیں۔ پاکستان کی تمام خفیہ ایجنسیاں اگر باہمی رابطے کا عمل مضبوط بنا کر خفیہ اطلاعات کے تبادلے کا مضبوط نیٹ ورک بنا لیں اور پھر ٹھوس منصوبہ بندی کے ذریعے ملک دشمن عناصر کیخلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ کراچی کا امن بحال کرکے اسے پھر سے روشنیوں کا شہر نہ بنایا جاسکے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرکے پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ایک آئیڈیل ملک بنانے کے خواہش مند ہیں، ان کا یہ عزم پاکستان کو پرامن بنا کر معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے ہے۔ پوری قوم اس مقصد کے حصول کیلئے ان کے ساتھ ہے۔
خبر کا کوڈ : 285552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش