0
Tuesday 8 Feb 2011 12:44

نئے مشرقِ وسطیٰ کی تخلیق

نئے مشرقِ وسطیٰ کی تخلیق
تحریر:یافث نوید ہاشمی
 آج سے چند سال قبل کی بات ہے جب امریکہ کے صدر جارج بش جونیئر نے پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ War against Terror کا شور مچایا ہوا تھا۔ افغانستان کے بعد عراق پر باقاعدہ طور پر قبضہ کیا جا چکا تھا۔ ایران کو دھمکیوں اور پابندیوں سے ڈرایا جا رہا تھا۔ حماس کو الفتح کے ساتھ الجھایا جا رہا تھا۔ حزب اللہ کو بھی غیر مسلح اور ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی تھیں۔ مشرق ِ وسطیٰ میں اسرائیلی اجارہ داری کو مستحکم کرنے کے لئے امریکہ کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی تھیں۔ انہی دنوں بش کی دست راست کنڈولیزا رائس کا یہ فقرہ مغربی اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بنا This is the birth pain of a new Middle East." "
امریکہ ایسا مشرق ِ وسطیٰ تخلیق کرنا چاہ رہا تھا کہ جہاں کوئی اسلامی بیداری نہ ہو، جہاں نام کے اسلامی ممالک تو ہوں مگر ان ممالک میں اسلامی نظام کا نفاذ نہ ہو۔ وہاں پر ثقافت نام کی حد تک اسلامی ہو لیکن حقیقت میں وہ ثقافت مغرب زدہ ہی ہو۔ اس مقصد کے حصول کے لیئے امریکہ نے جو سازش تیار کی اس کے اہم ہتھکنڈوں میں چھوٹے چھوٹے کمزور ملک قائم کرنا، امریکی پٹھو حکمران مسلط کرنا، اقتصادی ناکہ بندی کے ذریعے وہاں کی عوام کو مفلوک الحال کر دینا وغیرہ وغیرہ شامل تھے۔ امریکہ کے اس منصوبے کو عملی جانہ پہنانے میں مصر کا صدر حسنی مبارک پیش پیش تھا اور اس نے سامراج کے ہراول دستے کے طور پر کام کیا جبکہ سعودی عرب، یمن، اردن اور چند دیگر عرب ریاستوں کے حکمرانوں نے بھی امریکی پٹھو ہونے کا پورا پورا حق ادا کر ادا کیا مگر
قدرت ِ خداوندی کا اصول کچھ اور ہے۔ اللہ تعالیٰ قر آن ِ مجید میں فرماتا ہے "و مکروا و مکراللہ"
امریکہ کی ساری سازشیں اور مکر و فریب ایک سامراجی مشر ق ِ وسطیٰ کی تشکیل کے لئے تھیں۔ لیکن اب خدا نے اپنی تدبیر کی ہے۔
آ ج بھی دنیا کے سامنے مشرق ِ وسطیٰ تخلیق ہو رہا ہے۔ وہ مشرق ِ وسطیٰ جس میں اسلامی بیداری بھی ہے اور استکبار و استعمار کے خلاف نفرت بھی۔ جس میں اسلامی روح بھی ہے اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ و عزم بھی۔ وہی حسنی مبارک جو اپنے امریکی آقاﺅں سے داد وصول کرنے کے لئے غزہ کے مظلوم و مستضعف مسلمانوں کی اسرائیلی محاصرے میں صیہونیوں کی مدد کرتا ہے آج خود اپنے گھر میں محصور ہو کے رہ گیا ہے۔ اور اس کے امریکی آقا بھی اس کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
اردن میں بھی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اردن کے شاہ عبداللہ نے خطرے کو بھانپتے ہوئے نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا ہے اور کئی اصلاحات کا اعلان بھی کر دیا ہے لیکن اردن کی عوام اس نئے وزیراعظم کو بھی قبول کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ یمن کے لوگ بھی اپنے حکمران کی امریکی غلامی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اپنے خلاف نفرت کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے یمن کے حکمران علی عبداللہ صالح نے اگلے انتخابات نہ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
یوں تیونس سے چلی ہوئی انقلاب کی یہ لہر پورے مشرق وسطٰی کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور یہ انقلاب ایک نیا مشرق ِ وسطیٰ تخلیق کرے گا جس کی قیادت ایران کے ہاتھ میں ہو گی کیونکہ اس انقلاب کے پودے کا بیج ایران کے انقلاب نے ہی بویا ہے اور آج دنیا بھر کی اسلامی تحریکیں ایران کے اسلامی انقلاب سے متاثر ہیں۔ آج مشرق ِ وسطیٰ میں ایران، لبنان، شام کے علاوہ ترکی بھی اسلامی عظمت کی طرف لوٹ رہا ہے اور یہ تمام ممالک مل کر ایک حقیقی اسلامی مشرق ِ وسطیٰ تخلیق کریں گے کہ جس سے اسرائیل کا وجود ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے مٹ جائے گا۔
لیکن اس کے لئے ان ممالک کی عوام اور بیدار صفت اہل ِ علم طبقے کو کچھ مزید جدوجہد کرنا ہوگی کیونکہ انقلابات کے ان نازک ترین مراحل پر اس انقلاب کی حفاظت کرنا زیادہ مشکل اور مہم ہو جاتا ہے۔ بالخصوص مصر کے عوام کی یہ تحریک جس مرحلے پر ہے اس کی کامیابی یقینی ہے صرف تھوڑی سی حکمت اور دانشمندی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ امریکی گماشتے کسی اور لبادے میں اگے آسکتے ہیں جن کا ظاہر تو امریکہ مخالف ہو لیکن حقیقت میں وہ امریکہ کے لئے ہی کام کر رہے ہوں۔
خبر کا کوڈ : 53796
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش