0
Thursday 16 Jun 2011 23:36

عرب ممالک میں بیداری کی لہر اور تحریک کربلا!

عرب ممالک میں بیداری کی لہر اور تحریک کربلا!

تحریر:سید عظیم سبزواری
تونس، مصر، یمن، بحرین، الجزائر، لیبیا، اردن، عُمان، مراکش، کویت میں پچھلے چھ ماہ میں چلنے والی بیداری کی لہر چلی اور اب کم و بیش ہر عرب ملک میں اسی طرح کی کیفیت پائی جاتی ہے جہاں آمر، جابر اور ظالم حکمران کئی دہائیوں سے عوام پر مسلط ہیں۔ ان میں سے کچھ ممالک میں عوامی جدوجہد حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب رہی، باقیوں میں ابھی بھی صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ ان جابروں کی پشت پناہی میں امریکی و صہیونی ہاتھ بلاشک موجود ہیں۔ جہاں پہ اس بیداری کی لہر کے تحت ہونے والے مظاہرے، ریلیاں اور نشر و اشاعت کی گئیں اس میں کئی نعرہ سننے کو ملے مثلاً "الشعب يريد إسقاط النظام" (لوگ نطام کا سقوط چاہتے ہیں) وہاں ایک نعرہ اور سننے کو ملا جو کہ عربی زبان کے ہی الفاظ ہیں، وہ یہ"هيهات من الذلہ" (ذلت سے ہم ہیں دور)۔ اس کی وضاحت کچھ بعد میں مگر تھوڑا پس منظر کی طرف نظر ڈالتے ہیں۔
یہ نعرے پچھلی صدی میں یورپی طاغوتی تسلط کے ختم ہونے کے بعد آنے والی حکومتوں کی کئی دہائیوں پر مشتمل ظالمانہ، جابرانہ اور کچھ حد تک مجرمانہ روش کے نتیجہ میں سنے کو ملے۔ ان پالیسیوں کے نتیجہ میں ان ممالک کی عوام سالہا سال سے غربت، مفلسی، بھوک، ظلم و بربیت کی چکی تلے پس چکی تھی اور پھر جو چنگاری تیونس میں جلی تو دیکھتے ہی دیکھتے تیونس، مصر کی حکومتوں کو اپنے لپیٹ میں لے چلی اور آگ کی طرح پورے خطے میں پھیل گئی اور پھر بحرین، اردن، یمن، مراکش اور الجزائر کی عوام بھی اٹھ کھڑی ہوئی۔ تھوڑی بہت ہلچل کویت، ّعمان، سعودی عرب میں بھی نظر آئی۔
اس بیداری کی لہر میں جو "هيهات من الذلہ" کا شعار تھا وہ کئی صدیوں پہلے کربلا کے میدان میں امام حسین ع نے بلند کیا تھا۔ اور آج جب یہی شعار اس عربی زبان میں ان ممالک کے اندر بلند ہوا تو توجہ جوش ملیح آبادی کے اس شعر کی طرف گئی کے 
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینٴ

مطلب یہ کہ جب عوام نے خود کو تسلط کے تحت پایا، ظالم اور جابر حکمرانوں سے سامنا ہوا تو وہی شعار بلند ہوا، جس کا سبق امام  حسین ع نے کربلا میں دیا۔ حزب اللہ لبنان نے بھی خود کو جب صہیونی تسلط سے نجات دلائی تو اسی ذلت کے راستے کو ترک کر کے عزت کی راہ کو اپنایا۔
البتہ یہاں پر عوامی جدوجہد کو امام حسین ع کی تحریک کربلا سے فی الحال بالواسطہ تو نہیں جوڑا جا سکتا لیکن جیسا آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کے یہ عوامی بیداری اسلامی بیداری کا سبب بنے گی۔ فی الحال عوام میں بیداری کی لہر دوڑی ہے اور اب ہر انسان یہ عزم کر چکا ہے کہ ذلت کا راستہ نہیں اپنائے گا چاہے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ اگر یہ حالات رہے تو جلد ہی صحیح سمت میں عوامی کاوشیں ہوں گی، لیکن ساتھ ساتھ دشمن کی سازشوں کے بڑھنے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جس میں دہشتگردی، جنگ مسلط کرنا اور تفرقہ بازی جیسے حربہ شامل ہیں۔
لیکن جو حسین ع اور راہ کربلا پہ رہا وہ ہی کامیاب ہو گا اور ان سازشوں کا مقابلہ کر پائے گا۔ اس کے لئے جوش ملیح آبادی کی پوری نظم پیش ہے:
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ
مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علی ہو

خبر کا کوڈ : 79298
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش