0
Sunday 22 Dec 2013 23:42
جب تک رانا ثناءاللہ اقتدار میں ہیں امن قائم نہیں ہوسکتا

جب بھی نواز لیگ کی حکومت آتی ہے پاکستان میں شیعوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جاتا ہے، عبدالعلیم خان

جب بھی نواز لیگ کی حکومت آتی ہے پاکستان میں شیعوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جاتا ہے، عبدالعلیم خان
عبدالعلیم خان تحریک انصاف ضلع لاہور کے صدر ہیں، سینیئر سیاست دان ہیں، پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی پنجاب رہ چکے ہیں۔ پہلے مسلم لیگ قاف میں تھے، بعدازاں عمران خان کے موقف سے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔ آپ 5 مارچ 1972ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، 1992ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کیا۔ پیشہ کے لحاظ سے کاروباری شخصیت ہیں، 2003ء میں پہلی بار صوبائی اسمبلی کی نشست سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اور اسی عرصے میں انفارمشن ٹیکنالوجی کے وزیر بنا دیئے گئے۔ لاہور سے روزنامہ وقت اخبار بھی نکالا، بعدازاں اسے فروخت کر دیا۔ آج کل تحریک انصاف کے سرگرم رہنما ہیں۔ اسلام ٹائمز نے لاہور میں ان کیساتھ ایک مختصر نشست کی، جس کا احوال قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)
                                           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام ٹائمز: ڈرون حملے رکوانے کیلئے آپ کی پارٹی نے نیٹو سپلائی بند کر دی، کیا اس اقدام سے حملے رک جائیں گے اور کیا ہمارے حکمران نہیں چاہتے کہ ڈرون حملے بند ہوں۔؟
عبدالعلیم خان: ہم امریکہ یا اپنے حکمرانوں کے خلاف نہیں، ان کی پالیسیوں کے خلاف ہیں، ڈرون حملوں میں بے گناہ عوام مرتے ہیں، اس لئے ہم نے نیٹو سپلائی روکنے کے لئے دھرنے دیئے، امریکہ جو ہمارا سب سے بڑا ''دوست'' ملک ہے، اسے ہمارے شہریوں پر ڈرون حملے نہیں کرنے چاہئیں، بلکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، مگر اس کے برعکس یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہم جب بھی ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مذاکرات شروع کرنے لگتے ہیں امریکہ ڈرون حملے کرکے اسے سبوتاژ کر دیتا ہے۔ اس لئے ہماری تشویش بجا ہے کہ وہ امریکہ ہمارے ملک میں امن قائم نہیں ہونے دیتا جبکہ ہمارے حکمران بھی امریکہ سے ڈرتے ہیں، اس لئے آپ دیکھ لیں کہ اے پی سی میں پوری قوم نے حکومت کو مذاکرات کا اختیار دیا، مگر حکمرانوں نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی کوشش نہیں کی، بلکہ حمکرانوں تو ڈرون حملے کا انتظار کر رہے تھے، تاکہ سارا ملبہ ان پر ڈال دیں، اے پی سی حکومت کی اچھی کوشش تھی، جس میں انہیں سب کی حمایت بھی حاصل ہوگئی تھی، مگر پھر خود حکمرانوں نے پسپائی اختیار کرلی۔

اصل میں مسلم لیگ نون کی حکومت امریکی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے آئی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں امریکہ کی حمایت سے ہی اقتدار ملا ہے، اسی لئے یہ ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے جو امریکی مفاد کے خلاف ہوگا، اس کے لئے ڈرون حملوں کی مذمت بھی نہیں کی گئی، حالانکہ حکومت چاہے تو ڈرون حملے گرا بھی سکتی ہے اور اسے بحفاظت اتارنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، مگر حکومت نہ تو ڈرون حملے روکنے پر اصرار کرتی ہے اور نہ ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات چاہتی ہے، آپریشن پر بھی تذبذب کا شکار ہے، ان کی کوشش ہے کہ حالات زیادہ بگڑ جائیں، تاکہ آپریشن ہی واحد حل رہ جائے، اس لئے کہ آپریشن اگر ناکام ہوگیا تو سارا نزلہ خیبر پختونخوا حکومت پر گرے گا، کیونکہ پشاور کے اطراف میں تین منٹ کی مسافت پر قبائلی علاقہ ہے، جہاں سے آئے روز خیبر پختونخوا کے شہروں میں پولیس چوکیوں پر حملے ہوتے ہیں، ہمارے وزیر سے لے کر پولیس افسر تک کوئی محفوظ نہیں، اس لئے حکمران خیبر پختونخوا میں بدامنی پیدا کرکے وہاں کی صوبائی حکومت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف سازش کی گئی تو وفاق میں بھی حکومت نہیں رہے گی، کیونکہ یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت پہلے ہی کمزور ہے۔

اسلام ٹائمز: قومی انتخابات میں دھاندلی پر آپ کا احتجاج تو سمجھ میں آتا ہے مگر بلدیاتی انتخابات سے پہلے تحریک انصاف نے دھاندلی دھاندلی کا شور مچا رکھا ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن میں بھی دھاندلی کا اندیشہ ہے۔؟
عبدالعلیم خان: ہمیں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے شفاف ہونے کی توقع نہیں، شفاف الیکشن کے بغیر جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی، ہم نے عام انتخابات کے نتائج بھی اس لئے تسلیم کئے تھے کہ جمہوریت ڈی ریل نہ ہو، مگر اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بلدیاتی انتخابات کے موقع دھاندلی کی گئی تو عوام سٹرکوں پر ہوں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ دھاندلی کے سلسلہ میں ٹربیونلز میں زیر سماعت مقدمات کے فیصلے فوری کئے جائیں، چوہدری نثار علی خان نے 272 حلقوں میں انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کی بات کرکے خود انتخابی نتائج پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ سات ماہ گزرنے کے باوجود چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات سے دونوں کی تصدیق کا عمل نہیں ہوسکا۔ پھر ان 272 حلقوں کے لئے تو پانچ سال کا عرصہ بھی کم ہے۔ اس لئے چوہدری نثار کا بیان کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے، ہم نے لاہور کی چار سیٹوں کے لئے چیلنج کیا تھا کہ پتہ چل سکے کہ لاہور سمیت ملک بھر میں کس طرح جھرلو چلایا گیا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے زیادہ دھاندلی پنجاب میں کی گئی، یہاں سے ہی اس کا آغاز کیا جائے، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ ایسے انتخابات کا کیا فائدہ جس سے جمہوریت اور حکومت کی ساکھ خراب ہو جائے، ہم خیبر پختونخوا میں جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں بلدیاتی انتخابات کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لا رہے ہیں، تاکہ الیکشن کی شفافیت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ اس کے برعکس دوسرے صوبے بالخصوص سندھ اور پنجاب میں بائیو میٹرک سسٹم کیوں نہیں لا رہے، اس لئے کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کا منصوبہ بنا رکھا ہے، مگر ہم آئندہ انتخابات میں جھرلو نہیں چلنے دیں گے۔ اس کے لئے احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اب جبکہ وزیر داخلہ نے اعتراف جرم کر لیا ہے تو پھر الیکشن کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔ اس سے تو سارا معاملہ ہی مشکوک ہو جاتا ہے۔ اس لئے جعلی مینڈیٹ سے اقتدار میں آنے والی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ ہم عوام کا مینڈیٹ چرانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ حکمرانوں نے اپنی دھاندلیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے نادرا کے چیئرمین کو ناجائز طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی، ان پر ان کے خلاف مس کنڈکٹ کا کوئی الزام نہیں۔ رات کے اندھیرے میں جس طرح طارق ملک کو ہٹانے کی کوشش کی گئی، اس سے حکومت کی بدنیتی واضح ہوچکی ہے۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم نے یوتھ بزنس لون سکیم شروع کی ہے، مجلس وحدت مسلمین سمیت دیگر جماعتوں کا کہنا ہے یہ نوجوانوں کو سیاسی رشوت ہے، آپ کیا کہتے ہیں۔؟
عبدالعلیم خان: غریب عوام کا استحصال کرنے والی حکومت بھلا کب ان کی قسمت بدل سکتی ہے، یہ جو یوتھ بزنس لون سکیم کا اعلان کیا گیا ہے یہ دراصل بلدیاتی انتخابات قریب آنے پر عوام کو ’’لالی پاپ‘‘ دینے کی کوشش کی گئی ہے، ہم اسے پری پول رگنگ سمجھتے ہیں اور الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ پھر یہ حکمران نجکاری کی آڑ میں اپنے ذاتی مفادات پورے کر رہے ہیں۔ نواز لیگ کی پالیسی ہی نوازنے کی ہے، یہ ہمیشہ اقتدار میں اپنوں کو نوازتے ہیں۔ یہ مراعات یافتہ طبقہ کو نوازتے اور غریب عوام کو مارتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ دار، صنعت کار طبقے کے لئے خصوصی پیکج دیئے جا رہے ہیں۔ اس کے برعکس غریب عوام کو آٹا، چینی، تیل سے محروم کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت کی گڈ گورننس کے دعویدار ہیں، ان سے آلو پیاز کی قیمتیں تو قابو نہیں ہو رہیں، یہ دہشت گردی اور لاقانونیت کو کیسے قابو کریں گے۔ ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے لئے یہ دھڑا دھڑ نوٹ چھاپ رہے ہیں۔ اس سے افراط زر پیدا ہو رہا ہے۔ حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ میاں برادران جب میں اقتدار میں آتے ہیں ملک میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ جاتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: افتخار چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعد کیا عدلیہ اپنا آئینی کردار ادا کر پائے گی۔؟
عبدالعلیم خان: جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے 8 سالہ دور میں عدلیہ کو متحد رکھنے اور اس کے وقار میں اضافے کے لئے بے پناہ کام کیا ہے۔ انہوں نے سوموٹو لے کر کئی اقدامات و احکامات جاری کئے، اس لئے ان کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے عدلیہ کے استحکام اور جمہوریت کے تسلسل میں مضبوط کردار ادا کیا۔ انہوں نے حکومت کے اعلٰی عہدیداروں کی پرواہ کئے بغیر انہیں عدالت طلب کیا اور ان کی کردار کی وجہ سے جمہوریت کو استحکام ملا، ان کے بعض فیصلوں سے اختلاف بھی کیا جاتا ہے یا جس طرح دہشت گردی کے خلاف ایکشن نہ لینے پر اہل تشیع انہیں اچھا نہیں سمجھتے، مگر مجموعی طور پر انہوں نے پاکستان کے عدالتی نظام کو مضبوط کیا۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کی آپ نے بات کی، کیا اہل تشیع کی ناراضگی بجا نہیں۔؟
عبدالعلیم خان: بجا ہے، ظاہر ہے پاکستان میں قیمتی ترین شیعہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور بدقسمتی سے جب بھی نواز لیگ کی حکومت آتی ہے، پاکستان میں شیعوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جاتا ہے اور قتل و غارت شروع ہوجاتی ہے، یہ باتیں بھی نکلیں کہ نواز لیگ کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں، اور اس حوالے سے رانا ثناء اللہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، وہ کھلم کھلا کالعدم جماعتوں کی سرپرستی کرتے ہیں، انہیں اپنی گاڑی میں ساتھ لے کر گھومتے ہیں، ان کے جلسوں میں جاتے ہیں، تو ان کے خلاف جھنگ سے شیخ وقاص اکرم نے آواز اٹھائی تو انہوں نے اسے بھی اپنے ساتھ ملا لیا اور ان کو کچھ عہدے دے کر بہلا لیا گیا اور ان کی زبان بند کر دی گئی۔ نواز لیگ کی یہ پالیسی ہے کہ جو کوئی ان کے خلاف بولے یا تو اسے رستے سے ہٹا دیتے ہیں اور یا اسے اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں۔ اب آپ دیکھیں کہ شیخ وقاص اکرم جب سے نواز لیگ میں شامل ہوئے ہیں ان کی وہ گرج چمک کہاں گئی۔؟ یا رانا ثناءاللہ نے دہشت گردوں کی سرپرستی چھوڑ دی؟ نہیں بلکہ شیخ وقاص اکرم کا منہ بند کرا دیا گیا، تو ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا بہترین حل تحریک انصاف کے پاس ہے، ہمارے مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں اور جماعت اسلامی کے ساتھ بھی، تو ملک میں قیام امن کے لئے یہ دونوں جماعتیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں تو تحریک انصاف کی حکومت ہوتی تو ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوتی۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں علامہ ناصر عباس اور شمس معاویہ کے قتل میں کون ملوث ہے۔؟
عبدالعلیم خان: یہ دونوں واقعات لاہور میں ہوئے ہیں، آپ اس سوال کا جواب وزیراعلٰی پنجاب سے لیں جنہوں نے پنجاب کا اقتدار اپنے بیٹے حمزہ شہباز کو سونپ رکھا ہے اور خود وزیر خارجہ بنے پھرتے ہیں، یہ کیسا ملک ہے کہ جس کا کوئی باقاعدہ وزیر خارجہ ہی نہیں، یہ عہدہ وزیراعظم نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور اسے چلا میاں شہباز شریف رہے ہیں اور پنجاب کو حمزہ شہباز کے حوالے کیا ہوا ہے، جو نہ مہنگائی کنٹرول کر رہا ہے اور نہ دہشت گردی، تو یہ جو دو علماء قتل ہوئے ہیں، ان کی کلی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کا حساب بھی پنجاب حکومت کو دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: چہلم سیدالشہداء کے موقع پر دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، کیا کہیں گے آپ۔؟
عبدالعلیم خان: دیکھیں جی جب حکمران نااہل ہوں گے تو اس قسم کے واقعات تو ہوں گے۔ آپ دیکھیں پشاور میں محرم امن و امان کیساتھ گزرا، اس لئے کہ وہاں کے شرپسند عناصر جانتے تھے کہ محرم کے جلوسوں کو نشانہ بنایا گیا تو تحریک انصاف کی حکومت انہیں پھانسی پر لٹکا دے گی، لیکن پنجاب میں آپ نے دیکھا کہ دہشت گردوں کو کوئی خوف نہیں، انہیں پتہ ہے کہ کوئی بھی واردات کی تو انہیں اول تو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور اگر گرفتار بھی ہوگئے تو باعزت بری ہو جائیں گے، جب تک رانا ثناءاللہ اقتدار میں ہے اس وقت تک دہشت گردی نہیں رک سکتی، وہ دہشت گردوں کے سرپرست ہیں اور اگر چہلم شہدائے کربلا پر بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ دار رانا ثناءاللہ ہوں گے۔ کیونکہ راولپنڈی کے راجہ بازار والے مدرسے میں جو انہوں نے حلف لیا کہ چہلم کا جلوس نہیں گزرنے دیں گے تو اس کا علم رانا ثناءاللہ کو ہے، جو کہہ رہے ہیں کہ جلوس کا روٹ بدل لیا جائے، وہ مدرسے والے یہ حلف لے چکے ہیں، اس کا مطلب ہے یہ مدرسے والوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ اب جب حکومت جان چکی ہے کہ مدرسہ میں یہ منصوبہ بن چکا ہے تو ان کیخلاف کارروائی کرے، کیوں کارروائی نہیں کی جا رہی؟ اس لئے کہ حکومت ان کیساتھ ملی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 333128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش