1
0
Tuesday 26 Apr 2011 10:43

امریکہ،را،اسرائیل اور خفیہ ایجنسیاں طالبان دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہی ہیں، یہ طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاراچنار کے لوگ سکون سے رہیں،ساجد طوری

امریکہ،را،اسرائیل اور خفیہ ایجنسیاں طالبان دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہی ہیں، یہ طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاراچنار کے لوگ سکون سے رہیں،ساجد طوری
ممبر قومی اسمبلی ساجد حسین طوری کا تعلق پارا چنار سے ہے، انہوں نے کئی مرتبہ قومی اسمبلی میں پاراچنار کے ایشو کو اٹھایا اور ایوان کی توجہ اس سلگتے ہوئے مسئلے کی طرف مبذول کرائی۔ اسلام ٹائمز نے پاراچنار کے مسئلے پر ان سے خصوصی انٹرویو کیا ہے جو قارین کیلئے پیش خدمت ہے۔ 

اسلام ٹائمز:ساجد حسین طوری صاحب، پاراچنار کا مسئلہ کیوں حکومت کی آنکھوں سے اوجھل ہے، اس کی کیا وجہ ہے کہ کئی مرتبہ اس مسئلے کو اٹھایا گیا، لیکن نہ تو حکومت کی جانب اس مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی پاک آرمی کی جانب سے شدت پسندوں کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔؟
ساجد حسین طوری:چار برسوں سے روڈ بند ہے، دو مرتبہ ایک معاہدہ ہوا، جس پر سنی، شیعہ دونوں متفق ہیں لیکن اس معاہدے کو سبوتاژ کر دیا گیا۔ شیعہ سنی آپس میں امن اور بھائی چارے سے رہنا چاہتے ہیں لیکن شدت پسند طالبان جو اورکزئی ایجنسی اور دیگر ایجنسیوں سے نکل کر کرم ایجنسی میں آ جاتے ہیں اور اس طرح کی کارروائیاں کرتے ہیں، جن کا مقصد یہی ہے کہ پاراچنار کے لوگ حالت جنگ میں رہیں، طالبان کی ان علاقوں میں اپنی اجارہ داری ہے، وہ اپنے قوانین دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، جو کبھی نہیں ہو سکتا۔ ٹل سے پاراچنار روڈ تک مختلف علاقوں میں ان کی اپنی حکومت بنی ہوئی ہے جہاں حکومت کی کوئی رٹ نظر نہیں آتی۔ وہاں سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز اپنے علاقوں میں نہیں جا سکتے۔ امن معاہدے پر عمل درآمد کرانا حکومت کا کام ہے، لیکن حکومت کی جانب سے اس پر کوئی کام نہیں ہوا، جس کا فائدہ ان شدت پسندوں کو ہو رہا ہے، ہماری بات پر حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل اب تک سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ہمارے ساتھ تعاون کیا جا رہا ہے۔ اب پاراچنار کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں پر نہ کوئی آ سکتا ہے اور نہ جا سکتا ہے، میڈیسن تک نہیں، اشیاء خورد و نوش کی قلت کے باعث وہاں پر مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ لوگ مسائل کا شکار ہیں۔ لوگ پہلے جنگ میں اپنی قربانیاں دے چکے ہیں، اب صورتحال یہ ہے کہ پارچنار غزہ بنا ہوا ہے۔ جس کو چاروں طرف سے محصور کر دیا گیا ہے۔
اسلام ٹائمز:طالبان کو کون لوگ سپورٹ کر رہے ہیں۔، پیسہ اور اسلحہ کی فراوانی کہاں سے ہو رہی ہے۔؟ 
ساجد حسین طوری:امریکہ، را، اسرائیل اور خفیہ ایجنسیاں ان کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ افغان باڈر سے سب کچھ منتقل ہو رہا ہے، جو ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ بیرونی طاقتیں پاکستان میں امن نہیں چاہتیں، وہ طاقتیں نہیں چاہتی کہ ان علاقوں میں یہ لوگ سکون سے رہیں، ان کی خواہش ہے کہ کرم ایجنسی کو حالت جنگ میں رکھا جائے، ہمارا گلہ یہی ہے کہ آرمی اور ایجنسیاں والے سستی دیکھا رہے ہیں، فاٹا میں فوج قربانیاں دے رہی ہے جبکہ کرم میں طوری اور بنگش قبائل قربانیاں دے رہے ہیں، ہم نے کئی مرتبہ کہا کہ آپ لوگ اس علاقے میں آپریشن کریں، ہم آپکا مکمل ساتھ دیں گے، لیکن ان کی جانب سے یہی جوب آتا ہے کہ ہم ابھی فاٹا اور دیگر علاقوں میں مصروف ہیں ہم فی الحال کوئی نیا محاذ نہیں کھول سکتے، انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ فاٹا کے عوام ان کی ساتھ نہیں ہیں جبکہ پارا چنار کے محب وطن لوگ ان کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں۔ پاراچنار کے لوگوں نے ثابت کیا ہے کہ انہوں نے کبھی پاک آرمی اور ملک کیخلاف کوئی ایسا عمل سرانجام نہیں دیا، جسے آپ سٹیٹ کے خلاف قرار دیں جبکہ وہ لوگ جنہیں ماضی میں ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پالا تھا وہ آج وطن مخالف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ پاراچنار کے غیور عوام نے ہمیشہ ان کے خلاف جنگ لڑی ہے اور سینکڑوں افراد کی قربانی دے چکے ہیں۔ ہم اب بھی امید رکھتے ہیں کہ حکومت اور آرمی ان محب وطن لوگوں کا ساتھ دیگی، یہ احتجاج کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان لوگوں کو متوجہ کیا جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کرم کے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
اسلام ٹائمز:ساجد طوری صاحب، آپ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے چئیرمین ہیں اور آپ نے کئی مرتبہ رحمان ملک کے ساتھ ملے ہیں اور پریس کانفرنسز کی ہیں، آخر رحمان ملک صاحب کیوں اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کر پا رہے، ایسی کون سی مجبوری ہے جو اُن کے آڑے آئی ہوئی ہے۔؟
ساجد حسین طوری:سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ رحمان ملک کو فاٹا اور دیگر ایجنسیوں کے بارے میں پتہ ہی نہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، اصل ذمہ داری رحمان ملک کی نہیں، بلکہ گورنر خیبر پختونخوا اور ایف سی کمانڈرز کی ہے، جو اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے۔ رحمان ملک کا ان ایریاز میں کوئی عمل دخل نہیں، کیوں کہ یہ علاقے فورسز کے کنٹرول میں ہیں، جو ان کی بات کو سنتے ہی نہیں۔ البتہ میں شکر گزار ہوں رحمان ملک کا کہ وہ اپنی جانب سے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، لیکن اصل طاقت کے سرچشمے کوئی اور ہیں، جو انپی ترجیحات کے مطابق آپریشن کرتے ہیں۔ رحمان ملک پھر بھی ان لوگوں سے کہتا رہتا ہے، وہ جو بھی بیان دیتے ہیں ان لوگوں کی بنیاد پر دیتے ہیں، اس لئے وہ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کر پاتے۔ اس کی اصل وجہ یہی ہے جو میں نے بیان کی ہے۔ فورسز کی جانب سے کوئی تعاون نہیں ہوتا۔
اسلام ٹائمز:آپ کی فورسز والوں سے اس مسئلے پر کیا بات چیت ہوئی ہے اور وہ کیا کہتے ہیں۔ وہ کیوں اس علاقے کو مسلسل نظر انداز کیے ہوئے ہیں۔؟
ساجد حسین طوری:فورسز والے یہی کہتے ہیں کہ ہم پہلے ہی باجوڑ، فاٹا،مالا کنڈ اور نارتھ وزیرستان میں طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں، فی حال اس طرف نیا محاذ نہیں کھول سکتے۔ ہم نے انہیں کہا کہ ہے کہ بھائی ہم بھی پاکستانی ہیں، ہمارے پاس آئیں اور ان درندہ صفت لوگوں سے ہماری جان چھوڑوائیں، اب ہمارے پاس اتنے ذرائع نہیں ہیں کہ ہم ان لوگوں کیخلاف لڑیں، ہماری سکت ختم ہو چکی ہے، لیکں کوئی بات نہیں سنی جاتی۔ اصل حیقیقت یہ ہے ک ہماری ایجنسیاں ان علاقوں میں تھک چکی ہیں۔
اسلام ٹائمز:ساجد طوری صاحب، آپ نے کئی مرتبہ فلور آف دی ہاؤس اس مسئلے کو اٹھایا کیا دیگر ایجنسیوں والے ایم اینیز بھی ایوان میں آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔؟
ساجد حسین طوری:پارلیمنٹ میں کئی مرتبہ اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکا ہوں، لیکن اس پر کوئی پیش رفعت نہیں ہو سکی، فاٹا اور دیگر علاقے کے لوگ ہمارا اس ایشو پر ساتھ دیتے ہیں لیکن یہ لوگ تو اپنے علاقوں میں بھی نہیں جا سکتے۔ آپ نے دیکھا کہ جب جرگے والے ان کے شر سے محفوظ نہیں ہیں تو وہ ہمارا کھل کر کیسے ساتھ دیں گے۔ میں وہ واحد ایم این اے ہوں جو اپنے علاقے میں جاتا ہوں جبکہ دیگر لوگ نہیں جاتے، وہ طالبان سے ڈرتے ہیں اس لئے وہ کھل کر ہمارا ساتھ نہیں دیتے، ان کو پتہ ہے کہ اگر انہوں نے اس ایشو پر ہمارا ساتھ دیا تو یہ دہشتگرد انہیں مار دیں گے۔ یہ وہ بینادی خوف ہے جو انہیں اسمبلی میں اس ایشو پر کھل کے ساتھ نہیں دینے دیتا۔
اسلام ٹائمز:ساجد حسین طوری صاحب، آپ نے آج قومی اسمبلی کے سیشن کا بائیکاٹ کیا اور دھرنے میں شریک ہوئے، کیا آپ نے دیگر جماعتوں کے لوگوں کو اس دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔؟
ساجد حسین طوری:آج (منگل)میری کوشش ہو گی، مسلم لیگ ق، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، فاٹا اور آزاد امیدواروں کو دھرنے میں لے آوں اور انشاءاللہ امید ہے کہ آج ہم اچھی تعداد میں اسمبلی سیشن کا واک آوٹ کریں اور اس کے بعد دھرنے میں شریک ہوں اور ہماری خواہش ہے کہ جب تک اس مسئلے کا حل پیش نہیں کیا جاتا، یہ دھرنا جاری رہے گا۔
اسلام ٹائمز:ساجد حسین طوری صاحب، کئی روز سے یہ دھرنا جاری ہے کیا کسی حکومتی شخصیت نے آپ سے اس مسئلے پر بات چیت کی ہے۔؟
ساجد حسین طوری:جی آج صدر زرداری نے ایوان صدر میں سیفران کی میٹنگ بلائی تھی جس میں میں خود شریک ہوا، وزیر داخلہ رحمان ملک بھی موجود تھے جبکہ کرم ایجنسی کے دیگر مشران وغیرہ بھی موجود تھے، صدر زرداری نے اس ایشو کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ آج منگل گیارہ بجے پشاور میں بریگیڈیر اور ایف سی والوں نے مجھے بلایا ہے امید ہے کہ اس مسئلے کا کوئی حل ضرور نکلے گا۔ ہماری خواہش ہے کہ اس پرامن احتجاج کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 67924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Now that’s sbutle! Great to hear _from you.
منتخب
ہماری پیشکش