0
Sunday 22 Dec 2019 01:08
ہماری خارجہ پالیسی کبھی سویلینز کو ملی ہی نہیں، عمران خان کیا کرے

 ملائیشیاء سمٹ میں شرکت نہ کرکے یہ ثابت ہوگیا کہ ہماری خارجہ پالیسی حکومت نہیں کوئی اور چلا رہا ہے، جاوید ہاشمی 

امریکہ اور سعودی عرب نے عمران خان کو ملائیشیاء جانے سے روک دیا، یہ ہے ہماری خارجہ پالیسی؟
 ملائیشیاء سمٹ میں شرکت نہ کرکے یہ ثابت ہوگیا کہ ہماری خارجہ پالیسی حکومت نہیں کوئی اور چلا رہا ہے، جاوید ہاشمی 
مخدوم جاوید ہاشمی یکم جنوری 1948ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی کو نواز لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے پر پی ٹی آئی کا مرکزی صدر نامزد کیا گیا تھا، تاہم قیادت کیساتھ اختلافات پر انہوں نے تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا۔ جاوید ہاشمی وفاقی وزیر صحت، وفاقی وزیر یوتھ افیئرز بھی رہے ہیں۔ 1999ء میں پرویز مشرف کے شب خون کے بعد جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو سنبھالے رکھا۔ سیاسی بنیادوں پر جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے اپنے تنظیمی کیریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا، بعد ازاں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور خود کو بہترین سیاست دان ثابت کیا۔ اسلام ٹائمز نے موجودہ ملکی اور بین الاقوامی صورتحال کے حوالے سے ان سے ایک نشست کی، جسکا احوال اپنے قارئین کیلئے پیش کر رہے ہیں۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پر عوام میں تنقید کی جا رہی ہے، آپکی کیا رائے ہے۔؟ 
مخدوم جاوید ہاشمی:
بسم اللہ الرحمن الرحیم، مشرف کا فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا ایک چمکتا ہوا سنگ میل ہے، اب بھی پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، جس کی وجہ سے کوئی مائی کا لال مشرف جیسے ڈکٹیٹر کو پھانسی نہیں لگا سکتا، لیکن ہم اپیل کرتے ہیں کہ خارجہ، داخلہ اور معاشی پالیسیوں کے حوالے سے عمران خان کو فیصلے کرنے دیئے جائیں، یہی حالات رہے تو عمران خان خود نئے الیکشن کا اعلان کر دیں گے، آئین نے مارشل لاء لگانے والے جرنیل کو غدار اور سزائے موت کا حکم دیا ہے، لیکن فیصلہ پر ایسے شور مچایا گیا، جیسے ہم انڈیا سے کوئی جنگ ہار گئے ہوں، دنیا کی سب سے بہترین ہماری فوج ہے، جس کا مورال ہمیشہ ڈکٹیٹرز کی وجہ سے گرا ہے، درجنوں جرنیل ڈکٹیٹرز کے خلاف کتابیں لکھ چکے ہیں، مشرف ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہے، اس کے دفاع میں عدلیہ جیسے اداروں کے خلاف مہم نہ چلائی جائے، ڈکٹیٹر مشرف کے حق میں اور عدلیہ کے خلاف کون ریلیاں نکلوار رہے ہیں، قوم اچھی طرح جانتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا واقعی پاکستان میں ایک سابق آرمی چیف کو پھانسی کی سزا دی جائیگی۔؟ 
مخدوم جاوید ہاشمی:
ہماری آئینی تاریخ والا ملک کہیں اور نہیں، جہاں چار مارشل لاء لگے، ہمارے دریا، مشرقی پاکستان، سیاہ چن اور معیشت برباد ہوگئی، کوئی مائی کا لال پیدا نہیں ہوا، جو مشرف کو پھانسی دے سکے، اُسے بچانے والے میدان میں کود پڑے ہیں، عمران خان نے انڈیا میں بیٹھ کر بھی اور قومی اسمبلی میں بھی پرویز مشرف کی پھانسی پر تقریریں کیں، اب عمران خان نے یوٹرن لے لیا ہے، جب پھانسی کا فیصلہ آیا تو ایسی دھول اڑائی گئی کہ جیسے ہمیں انڈیا سے شکست ہوگئی ہو، مشرف ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہے۔ مشرف کے دفاع میں دیگر اداروں کو نہ لتاڑا جاے، آئین وقانون کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ڈکٹیٹر بنتے ہی یہ صدر بن جاتے ہیں، پارلیمانی نظام انہیں قبول نہیں، بھٹو نے بڑی مشکل سے 73ء کا آئین بنایا، جس کو بار بار توڑا گیا، 40 سال ڈکٹیٹرز کی حکومتیں رہی ہے، عمران خان کے پلے کچھ نہیں، لیکن مطالبہ کرتا ہوں عمران خان کو چلنے دیں۔

اسلام ٹائمز: سابق آرمی چیف کو پھانسی کی سزا پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، جس نے اس ملک کیلئے تین جنگیں لڑیں، اُسے یہی صلہ دینا چاہیئے۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی:
مسکراتے ہوئے، کل جب یوٹرن وزیراعظم آئین توڑنے والوں کو پھانسی کی بات کر رہا تھا تو سب بغلیں بجا رہے تھے اور آج جب ججز نے فیصلہ سنا دیا ہے تو مخالفت شروع کر دی ہے، ہمیں اپنے آئین کی حفاظت کرنی ہے، بھارت کی نہیں، مشرف نے نواز شریف کی کارگل جنگ بند کرانے کی منت کی، نور خان ایئربیس پر نواز شریف کی واپسی پر مشرف نے ڈانس کیا کہ میاں صاحب آپ نے افواج پاکستان کو بچا لیا، ڈانس کا میں چشم دید گواہ ہوں، جھوٹ ہو تو مجھے جیل میں ڈال دیں، یہ فیصلہ پاکستانی تاریخ کا سنگِ میل ہے، پاکستان کا بنیادی مسئلہ مشرف کے فیصلے نے حل کر دیا ہے، سب کچھ کر بھی لیتے ہیں اور بات بھی نہیں کرنے دیتے، سیاست دان تو ایک ایس ایچ او کی مار ہے، ہم ماریں کھاتے ہیں، لیکن جمہوریت کی جدوجہد جاری رکھتے ہیں۔ ڈکٹیٹرز کا اقتدار سے دل ہی نہیں بھرتا، جاتے جاتے بھی نقصان پہنچا کر جاتے ہیں، آج ایک بار پھر موم بتی مافیا پرویز مشرف کے لیے سرگرم ہوگیا ہے بلکہ اسے سرگرم کر دیا گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: سابق صدر کے حق میں اُنکی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی بجائے کون ریلیاں نکال رہا ہے اور آئین توڑنے میں جن لوگوں نے مشرف کا ساتھ دیا تھا، کیا اُنکو بھی سزائیں ملنی چاہیئں۔؟ 
مخدوم جاوید ہاشمی:
مسکراتے ہوئے، پوچھ تو ایسے رہے ہیں، جیسے آپ کو علم نہ ہو، ڈکٹیٹر کو بچانے کے لیے وہی ریلیاں نکال رہے ہیں، جو ملک میں جمہوریت کو پھلنے پھولنے نہیں دیتے، جو پاکستان میں عام آدمی کی حکومت نہیں چاہتے، وہی ریلیاں نکال رہے ہیں، جن کے اقتدار کو خطرہ ہے، حکومت اور عمران نے مشرف کے وکیلوں کو اٹارنی جنرل اور وزیر قانون بنا رکھا ہے، حکمران رول آف لاء اور آئین کے بجائے طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخی فیصلہ کرنے والے جج کو پاگل قرار دیا جا رہا ہے، جو کہ ظلم ہے، مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے۔ میرے سامنے ضیاءالحق نے ججوں کو حکم دیا کہ بھٹو کو پھانسی کی سزاد دیں، جنرل چشتی سمیت دیگر سیاستدان بھی زندہ ہیں، جن کے سامنے ضیاء نے بھٹو کی پھانسی کا حکم دیا، غیر اعلانیہ مارشل لاء اس وقت بھی لگا ہوا ہے، موجودہ حکومت اس کی نئی شکل ہے، ہماری افواج دنیا کی بہترین افواج ہیں، لیکن ڈکٹیٹرز نے ان کا مورال گرایا ہے، درجنوں جرنیل ڈکٹیٹرز کے خلاف کتابیں لکھ چکے ہیں، جس جس نے بھی پرویزمشرف کا آئین توڑنے میں ساتھ دیا ہے، اُسے سزا ملنی چاہیئے، میں مکمل حمایت کرتا ہوں۔

اسلام ٹائمز:وزیراعظم عمران خان نے کوالالمپور میں ہونیوالی کانفرنس میں شرکت کیوں نہیں کی؟ کیا یہ بھی کوئی یوٹرن تھا۔؟  
مخدوم جاوید ہاشمی:
جی ہاں یہ ایک اور یوٹرن تھا، عمران خان نے سمجھا تھا کہ وزارت عظمیٰ کا منصب کنٹینر پر کھڑے ہوکر تقریر کرنے جیسا ہوگا، لیکن بیچارہ پھنسا دیا گیا، اب ایسی دلدل میں پھنسا ہے، جہاں سے نکلنا اس کے بس میں بھی نہیں ہے، امریکہ اور سعودی عرب نے عمران خان کو ملائیشیاء جانے سے روک دیا، یہ ہے ہماری خارجہ پالیسی؟ ملائیشیاء سمٹ میں شرکت نہ کرکے یہ ثابت ہوگیا کہ ہماری خارجہ پالیسی حکومت نہیں کوئی اور چلا رہا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی کبھی سویلینز کو ملی ہی نہیں، عمران خان کیا کرے، معاشی پالیسی بھی وہی بناتے ہیں، جو طاقتور ہیں، کل تک جو نواز شریف کو خودداری کے بھاشن دیتا تھا، آج اُس کی خودداری کہاں ہے؟ کل تک مہاتیر محمد کی مثالیں دیتا تھا، آج اُسے کیوں تنہا چھوڑ دیا، کل تک جو آزاد خارجہ پالیسی پر بڑھکیں مارتا تھا، آج وہ کیوں خاموش ہے؟ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ عمران خان ایک کٹھ پتلی ہے، جسے تماشے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 834140
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش