0
Thursday 29 Sep 2011 12:10

حکومت امریکہ کو الٹی میٹم دے، ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو اعلان جنگ کر دیں گے، مجید نظامی

حکومت امریکہ کو الٹی میٹم دے، ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو اعلان جنگ کر دیں گے، مجید نظامی
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے ہمیں سالہا سال بے وقوف بنانے کے بعد اب ایک قسم کا جنگ کا چیلنج کیا ہے لیکن وہ انشاءاللہ گھاٹے میں رہے گا۔ افغانستان میں شکست کھانے کے بعد امریکہ اب وہاں پاکستان کو پھنسانا چاہتا ہے۔ حکومت ڈرون حملے بند نہ ہونے کی صورت میں امریکہ کیخلاف اعلان جنگ کر دے۔ مجھے اُمید ہے کہ امریکی الٹی میٹم کا جواب قائداعظم رح کی سپرٹ کے حوالے سے دیا جائے گا اور اگر امریکہ دوبارہ چاہے بھی تو ہم اس کے پیچھے دم ہلاتے ہوئے نہیں جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں "پاکستان کے بارے میں امریکہ کے جارحانہ عزائم اور ہماری ذمہ داریاں" کے عنوان سے منعقدہ خصوصی نشست سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ذوالفقار علی خان، میجر جنرل ریٹائرڈ راحت لطیف، بیگم بشریٰ رحمان، ایم این اے چودھری نعیم حسین چٹھہ، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد ایم پی اے، رانا تجمل حسین ایم پی اے، نظریہ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع، علامہ احمد علی قصوری، ڈاکٹر سعید ملک، ڈاکٹر خالد عباس، محمد اجمل نیازی، نصیب اللہ گردیزی، قیوم نظامی، یٰسین وٹو، چودھری مشتاق احمد ورک، ڈاکٹر یعقوب ضیائی، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکریٹری رفاقت ریاض، کارکنان تحریک پاکستان، اساتذہ کرام اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔
اس نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت ماب میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس نشست کی نظامت کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ مجید نظامی نے کہا کہ یہاں موجود طالبات کے سروں پر دوپٹہ دیکھ کر مجھے وزیر خارجہ حناربانی کھر یادآ گئیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں بھی سر پر دوپٹہ لے کر تقریر کر کے صحیح معنوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ پیر سید کبیر علی شاہ نے بھی چادر اوڑھ تحریک شروع کر رکھی ہے،میرا خیال ہے کہ یہاں موجود جن بچیوں نے سر پر دوپٹہ لے رکھا ہے اس پر وہ انہیں گولڈ میڈل دیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیں سالہا سال بے وقوف بنانے کے بعد اب ایک قسم کا جنگ کا چیلنج کیا ہے جو میرے نزدیک ایک "پنگا" ہے جو وہ ہم سے لینا چاہتا ہے لیکن وہ انشاءاللہ گھاٹے میں رہے گا۔ ہمارے قبائلی بھائیوں نے کہا ہے کہ ہم ایک کروڑ کی افرادی قوت اور مسلح طاقت ہیں اگر امریکہ نے حملے کی حماقت کی تو ہم اس کی ایسی کی تیسی کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نائن الیون سے پہلے متعدد بار امریکہ گیا ہوں اور میں نے اس ملک کا کونہ کونہ دیکھا ہے۔ امریکہ ایک قوم نہیں بلکہ مختلف قوموں پر مشتمل لوگ ہیں جو اپنے اپنے ملک سے یہاں رزق کی تلاش میں آئے اور یہیں رہنے لگے، انہوں نے بیچارے کالوں کو وہاں سے بھگا کر ان کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ یہ بنیادی طور پر انگریز تھے پھر مختلف قوموں کے لوگ یہاں آئے۔ آج وہاں یہودی چھا گئے ہیں اور امریکہ اس وقت پنجہ یہود میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں حکومت سے کہنا چاہوں گا کہ پاکستان، ترکی اور ایران کا ایک اتحاد قائم کیا جائے اور اگر افغانستان بھی پنجہ کرزئی سے آزاد ہو جائے تو اسے بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان نے کبھی کسی کی غلامی قبول نہیں کی ہے، پہلے انگریز وہاں سے دم دبا کر بھاگا پھر روس کو انہوں نے مار مار کر بھگایا اور اب امریکہ بھی وہاں سے تقریباً بھاگ چکا ہے لیکن اب وہ پاکستان کو وہاں پھنسانا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے مکمل طور پر بند ہونے چاہئیں اور ہماری حکومت امریکہ کو الٹی میٹم دے کہ اگر ایک بھی ڈرون حملہ ہوا تو آپ نے تو صرف دھمکی دی ہے اعلان جنگ نہیں کیا لیکن ہم آپ کیخلاف اعلان جنگ کر دیں گے اور ایک ایک ڈرون کو مار گرائیں گے۔ اگر ڈرونز حملہ کریں تو انہیں گرانے کا حکم دیا جائے اور انہیں آئندہ ڈرون حملے کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ امریکہ کو بتایا جائے کہ زمین ہی نہیں اگر فضائی حملہ بھی ہوا تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مجید نظامی نے کہا کہ قائداعظم رح نے فوج کو پیغام دیا تھا کہ"خدا کی قسم، جب تک ہمارے دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہ عرب میں نہ پھینک دیں ہم ہار نہ مانیں گے، پاکستان کی حفاظت کیلئے میں تنہا لڑوں گا اس وقت تک لڑوں گا جب تک میرے ہاتھوں میں سکت اور میرے جسم میں خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے، مجھے آپ سے یہ کہنا ہے کہ اگر کبھی کوئی ایسا وقت آ جائے کہ پاکستان کی حفاظت کیلئے جنگ لڑنی پڑے تو کسی صورت میں ہتھیار نہ ڈالیں اور پہاڑوں میں، جنگلوں میں، میدانوں میں اور دریاﺅں میں جنگ جاری رکھیں۔" میں اپنی بہادر افواج سے بھی یہی مطالبہ کرتا ہوں کہ قائداعظم رح کے اس حکم کی پیروی کریں۔
یہ خوشگوار اتفاق ہے کہ ہمارے سپہ سالار اعظم جنرل کیانی نے امریکی دھمکیوں کا جواب ایمانی قوت سے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے موجودہ حالات کے تناظر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے جس میں تمام جماعتوں کے قائدین اکٹھے ہو رہے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ امریکی الٹی میٹم کا جواب قائداعظم رح کی سپرٹ کے حوالے سے دیا جائے گا اور اگر امریکہ دوبارہ چاہے بھی تو ہم اس کے پیچھے دم ہلاتے ہوئے نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو قائداعظم رح اور علامہ اقبال رح کے افکار و خیالات کے مطابق ایک آزاد اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنانا ہو گا۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ آج امریکی اثرات سے نکلنے کا سنہری موقع ہے اور ان اثرات سے باہر نکلنے کیلئے پوری قوم متحد ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ برابری کی سطح پر اپنے مفادات کے تحفظ کے مطابق پالیسیاں بنائی جائیں۔ ہمیں آج امریکی گرفت سے نکلنے کا موقع ملا ہے لہٰذا اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بہر حال اس وقت سپرپاور ہے لیکن وہ مختلف شعبوں میں بہت کمزور ہو چکا ہے اور اس کی ساری معیشت قرضوں کے سہارے چل رہی ہے۔ ہمیں امریکی کمزوریوں کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست، معیشت، تعلیم اور مختلف شعبوں میں امریکی اثرات نمایاں ہیں ہمیں ان سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں فیصلے کی گھڑی ایک بار ہی آتی ہے جو قوموں کے ضمیر کو جگا دیتی ہے اور یہ گھڑی فیصلہ کرتی ہے کہ قوم زندہ ہے یا مردہ، آج فیصلے کی گھڑی پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہی ہے، امریکہ اور اس کے لے پالک بھارت اور اسرائیل کو ہماری ایٹمی صلاحیت آنکھوں میں کھٹکتی ہے۔ ہماری بہادر افواج نہ صرف ایٹمی اثاثوں بلکہ پاکستان اور عالم اسلام کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ فوج کو عوام سے اور عوام کو پارلیمنٹ سے لڑا کر یہاں بے سکونی اور بدامنی کی فضا پیدا کر دی جائے اور پھر ہماری ایٹمی صلاحیت ہم سے چھین لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کا ڈرامہ مسلمانوں کیخلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت رچایا گیا۔ آج ہم سے کہا جا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کی جائے حالانکہ یہ گروپ ایک وقت میں امریکہ کا لاڈلا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جس کسی نے بھی برا کیا،کہا یا سوچا، اللہ تعالیٰ نے اسے عبرت ناک سزا دی۔ انہوں نے کہا کہ جارحانہ امریکی رویے کیخلاف پوری قوم متحد ہے۔ اگر ہم امریکہ کو "نو" کہہ دیں گے تو کچھ نہیں ہو گا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان نے کہا کہ امریکی دھمکیوں اور جارحانہ رویہ کے بعد حالات کا ٹھنڈے دل و دماغ سے جائزہ لینا چا ہیے اور اپنی بقا و سلامتی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔ امریکی ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت یہ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر افواج اور قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔ ہمارے پاس 18کروڑ محب وطن افراد ہیں، ہم غذائی ضروریات میں خودکفیل ہیں، ہماری فوج باصلاحیت ہے، ہم عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہیں اور ہمارا جغرافیہ بھی بہترین ہے۔ ان تمام حالات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ مربوط پالیسیاں بنائی جائیں اور اس پر قومی اتفاق رائے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیزکانفرنس سے یہ پیغام دیا جانا چاہیے کہ ہماری فوج اور قوم اپنے دفاع کیلئے تیار ہے اور ہم ہر جارحیت کا منہ توڑ جوب دیں گے۔ ان حالات میں بھارت کو بھی واضح پیغام دیا جائے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اگر اس نے کسی قسم کی جارحیت کی تو اسے بھی دندان شکن جوب دیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا موقف دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی وفود بیرون ممالک بھیجنے چاہئیں۔ عوام اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے جلسے اور جلوس نکالیں تاکہ دشمن کو پتہ چلے کہ پوری قوم متحد ہے۔ اگر امریکہ کو اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ پوری پاکستانی قوم متحد ہے تو وہ پاکستان پر حملہ کرنے کی کبھی جرات نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے قومی دولت کو واپس لانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
میجر جنرل(ر) راحت لطیف نے کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے پر تنقید کرنے کا نہیں ہے بلکہ پوری قوم کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ہم نے1947ء میں متحد ہو کر ہی آزادی حاصل کی تھی اور 1965ءکی جنگ میں بھی ہم متحد تھے لہٰذا کامیاب ہوئے جبکہ 1971ء میں ہم نااتفاقی کا شکار تھے اس لیے ناکام ہوئے۔ لہٰذا ہمیں ایک سوچ اور ایک جذبے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے اور ہمارے دشمن اسے ختم کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا دشمن جانتا ہے کہ آئی ایس آئی اور پاک فوج پاکستانی قوم کی طاقت ہیں لہٰذا وہ اسے کمزور کرنے کیلئے سازشیں کر رہا ہے۔ رانا تجمل حسین ایم پی اے نے کہا کہ ہم نے یہ ملک ایک نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا تھا لیکن افسوس ہم اس نظریے پر قائم نہیں رہ سکے۔ اگر ہم کلمہ کو مضبوطی سے تھام رکھیں گے تو اسی میں ہماری بقاء ہے لیکن ہم آج فرقہ واریت اور صوبائی و لسانی تعصبات کا شکار ہو چکے ہیں اور دشمنوں نے ہماری انہی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر حملہ امریکہ کی آخری غلطی ہو گی کیونکہ اس کے بعد اسے غلطی کا موقع ہی نہیں ملے گا۔
علامہ احمد علی قصوری نے کہا کہ امریکہ موجودہ دور کا فرعون ہے جو مختلف ممالک میں اپنے ایجنٹ خریدتا ہے اور ان کے ذریعے مخلوق خدا کو تنگ کرتا ہے۔ پاکستانی قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر سرنڈر کر دیا جس کے نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہماری ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ اس موقع پر ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی جس کے مطابق یہ کہا گیا کہ "امریکہ کے جارحانہ عزائم اور اس کی دھمکیوں کیخلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد و منظم ہے اور ہماری جمہوری حکومت امریکہ کیخلاف قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو فیصلہ کرے گی ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں اور وقت آنے پر ان کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں گے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکی دھمکیوں اور جارحانہ عزائم کیخلاف متحد ہو جائیں جبکہ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ہر قسم کے فرقہ ورانہ، لسانی و صوبائی تعصبات سے بالاتر ہو کر ایک پاکستانی اور سچے مسلمان بن کر دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہو جائیں"۔
خبر کا کوڈ : 102362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش