0
Monday 17 Oct 2011 20:30

عسکریت پسندوں کی رحمان ملک کو سیز فائز کی پیشکش، امریکی اخبار

عسکریت پسندوں کی رحمان ملک کو سیز فائز کی پیشکش، امریکی اخبار
کراچی:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا ہے کہ انہیں عسکریت پسندوں کی طرف سے سیز فائر کی پیش کش ہوئی ہے اور وہ( عسکریت پسند ) بات کرنا چاہتے ہیں۔ اخبار کے مطابق عسکریت پسندی سے نمٹنے کے پاکستانی طریقہ کار سے امریکی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتی ہوئی امریکی مایوسی کی وجہ پاکستانی حکومت کا عسکریت پسندوں سے مقابلے کی بجائے اُن سے بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے امن قائم کرنے کی طرف زیادہ مائل ہونا ہے۔ حالیہ بیانات کے تسلسل سے واضح ہے کہ پاکستانی حکام نے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کسی بھرپور فوجی کارروائی کے تصور کو مسترد کر کے ان کے ساتھ بات چیت کے راستے کو منتخب کیا ہے۔ اخبار نے مزید کہا ہے کہ حال ہی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں بھی سیاسی رہنماوں کی جانب سے جاری ہونے والی قرارداد میں دہشتگردی کی مذمت نہیں کی گئی بلکہ مذاکرات کی پالیسی اپنانے پر زور دیا۔ اس قراداد کو وسیع پیمانے پر ایک ربڑ اسٹیمپ کے طور پر لیا گیا جسے طاقتور فوج نے جاری کرایا، اس کانفرنس کو فوج کے اعلیٰ حکام نے بریفنگ دی تھی۔
اخبار کے مطابق اس طریقہ کار سے امریکی حکام پریشان ہو گئے ہیں اور پاکستان میں ان عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے طریقہ کار پر نئی بحث چھڑ گئی ہے، جنہوں نے ملک بھر میں د ہشت گردانہ  کارروائیاں کر کے ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ قیام امن کے اس مفاہمتی یا بات چیت کے عمل کے بارے کچھ واضح نہیں ،ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ اس عمل میں کن عسکریت پسند گروہوں کو شامل کیا جائے گا یا اس عمل کا حصہ بننے میں کون رضامند ہے لیکن بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے ملک کے باغیوں، جنہیں وہ ناراض بھائی خیال کرتے ہیں ان سے جنگ کر کے مصالحت یا حل کا موقع کھو دیا ہے۔ پاکستانی صحافی اور عسکریت پسندی پر ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے حالیہ اجلاس کے متعلق کہا کہ ہر کوئی فوج کی مرضی کے مطابق چلنا چاہتا ہے جس سے یہ واضح ہو گیا کہ فوج کو کسی ملٹری آپریشن کی کوئی جلدی نہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق بہت سے لوگ اس بات چیت کے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ماضی میں ایسی کوششیں ناکام ہو گئی تھی لیکن عسکریت پسندوں سے بات چیت کے خیال کو اسلامی جماعتوں اور دیگر سیاسی رہنماوٴں کی طرف سے حمایت حاصل ہے۔  اخبار کہتا ہے کہ سیاست دانوں اور سکیورٹی حکام سے انٹرویو سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی طالبان کی کمر اس حد تک توڑ دی گئی ہے کہ اب وہ قبائلی عمائدین یا علماء کے ذریعے امن معاہدہ کا راستہ کھولنا چاہتے ہیں اور اسی نقطہ نظر کی حمایت امریکا افغانستان میں کر رہا ہے۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ امن کو ایک بار موقع دے کر کسی بھی دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے اور یہ بہترین راستہ ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان کی کمزر سویلین حکومت نے ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی ہے اور فوج نے شمال مغربی حصوں میں کئی آپریشن کامیابی سے مکمل کئے۔
خبر کا کوڈ : 107127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش