0
Wednesday 17 Apr 2024 22:50

ایران نے ہمیشہ ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ جو کسی عرب ملک نے اٹھانیکی جرأت تک نہیں کی، وئام وہاب

ایران نے ہمیشہ ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ جو کسی عرب ملک نے اٹھانیکی جرأت تک نہیں کی، وئام وہاب
اسلام ٹائمز۔ "اگرچہ ایران نے اب تک مزاحمت کی حمایت کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں کہ جو کسی بھی عرب ملک نے اٹھانے کی جرأت تک نہیں کی لیکن میری رائے میں، حالیہ ایرانی ردعمل (وعدۂ صادق)، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اس سلسلے میں اٹھایا جانے والا سب سے اہم قدم تھا!" یہ الفاظ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف ایران کے حالیہ تنبیہی حملے کے حوالے سے سابق لبنانی وزیر اور سربراہ حزب التوحید العربی وئام وہاب کے انٹرویو کا حصہ ہیں۔

عرب چینل المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ (ایران میں) اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ ہی تہران میں اسرائیلی سفارتخانے کی بندش کے بعد غاصب صیہونی رژیم کے خلاف انجام پانے والے حالیہ ردعمل کو اس غیرقانونی رژیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا "اہم ترین قدم" قرار دیا جا رہا ہے۔
-
 
11 فروری 1979ء کے روز، اسلامی انقلاب کی فتح کے ایک ہفتے کے بعد ہی، آیت اللہ مصطفی خمینی اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے سربراہ یاسر عرفات کے ہمراہ منعقد ہونے والی ایک تقریب میں، تہران میں واقع اسرائیلی سفارتخانے کو فلسطینی سفارتخانے کے طور پر فلسطینی قوم کے نام کر دیا گیا تھا۔




اپنے انٹرویو میں وئاب وہاب کا کہنا تھا کہ بعض لوگ ایران کے ردعمل کو دکھاوا اور نمائشی اقدام قرار دیتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ یہ ردعمل وہ نہیں تھا کہ جو ہونا چاہیئے تھا لیکن یہ صرف "ردعمل" ہی نہیں بلکہ پورے "تنازعے کی سطح میں تبدیلی" ہے کیونکہ ایران نے اسرائیل اور اس کے حامیوں پر حملہ کرنے کی جرأت کا مظاہرہ کیا ہے لہذا یہ ایرانی حملہ اپنے سیاسی معنی اور مستقبل کے نتائج میں 7 اکتوبر (طوفان الاقصی مزاحمتی آپریشن) سے بھی زیادہ اہم ہے!!

-

سربراہ حزب التوحید العربی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ سے چند ماہ قبل ہی میں نے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے ساتھ ملاقات کی اور ان سے کہا تھا کہ مجھے ڈر ہے کہ "ہمارے میزائل مصر اور صدام حسین کے میزائلوں جیسے نہ ہوں!" جس پر سید مقاومت نے مسکراتے ہوئے کہا تھا کہ "ان (ایران) کی کچھ صلاحیتیں ہیں اور ہم بھی 'درست جانی نقصان' پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔ میرا اندازہ ہے کہ ہم حیفا کی بندرگاہ کی جانب 100 (ڈرون) طیارے ارسال کر سکتے ہیں کہ جن میں سے، اگر 70 کو مار گرایا جائے تب بھی، 30 تو ضرور اپنی منزل پر پہنچیں گے!"
خبر کا کوڈ : 1129339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش