0
Tuesday 22 Nov 2011 21:51

ایران پر پابندیوں کے حامی ممالک سے تعلقات پر نظرِثانی کی جائے گی، علی لاریجانی

ایران پر پابندیوں کے حامی ممالک سے تعلقات پر نظرِثانی کی جائے گی، علی لاریجانی
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز کے مطابق مجلس شوری کے اسپیکر علی لاریجانی کا ایران پر لگائی جانے والی نئی پابندیوں، کہ جس میں مرکزی بینک پر لگائی جانے والی پابندی بھی شامل ہے، کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کے جواب میں یقینا ایران بھی قدم اٹھائے گا اور ہم اس قسم کے ممالک سے جو ایران سے ایسا سلوک کریں، سے روابط رکھنے پر نظرِثانی کریں گے۔
فارس نیوز کے پارلیمانی خبرنگار کی رپورٹ کے مطابق مجلس شوری کے 
اسپیکر علی لاریجانی نے آج منگل کے دن ظھر کے وقت شھداءِ سپاہ کی یاد میں رکھے گئے مراسم میں نیوز رپورٹز سے بات چیت کی، اپنی گفتگو کے دوران اس سوال پر کہ یورپی یونین کی طرف سے لگائی جانے والی متوقع پابندیوں کا اعلان کہ جن میں مرکزی بینک پر پابندی بھی شامل ہے اس بارے میں آپکی کی کیا نظر ہے؟ کے جواب میں علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ میں  پہلے بھی اس مسئلے پر کہہ چکا ہوں کہ یہ روش جو امریکہ اور برطانیہ جیسے بعض ممالک نے اپنا رکھی ہے، بیوقوفانہ روش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی جوہری توانائی کے پروگرام میں کوئی نئی تبدیلی نہیں ہوئی، بس اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو چیز ان پابندیوں کا باعث بن رہی ہے وہ علاقے میں رونما ہونے والے واقعات ہیں۔ جب ہم اپنے اطراف میں نگاہ دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں ہونے والی تبدیلیوں نے مغربی طاقتوں کے مسلط کئے  ہوئے ڈیکٹیٹرز  کو زمین پر پٹخ دیا ہے۔ 
مجلس کے اسپیکر نے واضح کیا کہ ایران کے مرکزی بینک پر پابندی دوسری اقوام کے ساتھ بھی زیادتی ہے، انکا کہنا تھا ایران کے اسلامی انقلاب کو دنیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس میں وہ پیغام ہے جس نے ان ڈیکٹیٹرز کو زمین پر پٹخ دیا ہے، اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ انکے اس آخری قدم (ایران پر مزید پابندیاں لگانا) کا سلامتی کونسل میں انکی کی گئی کوششوں سے بھی تعلق ہے، لیکن اپنی ان کوششوں میں وہ کچھ زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے کہ مغربی طاقتوں نے ایران کے خلاف ایک قرارداد پاس کی ہے لیکن یہ قرارداد بھی مضبوط نہیں تھی۔    
ایران کی قومی اسمبلی کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ جو کام وہ کرنے جا رہے ہیں، اس بھول میں نہ رہیں کہ اسکا جواب نہیں دیا جائے گا بلکہ ایران بھی ایسے ممالک کی اس روش کے جواب میں ان سے تعلقات پر نظرِثانی کرے گا اور ہم بھی جلد ہی اسمبلی میں اس مسئلے کی چھان بین کریں گے۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا مرکزی بینک پر پابندی لگانے سے مغرب اپنے ھدف کو حاصل کر لے گا یا نہیں، کہا کہ انہوں نے ایک قدم اٹھایا ہے، ایران بھی یقینا اقدام کرے گا البتہ یہ اقدامات ایران کی جوہری توانائی کے پروگرام میں کسی قسم کی تبدیلی کا باعث نہیں بنیں گے اور نہ ہی اسپر تاثیرگزار ہوں گے۔ 

مترجم : ایم صادقی
خبر کا کوڈ : 116345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش